کورونا ویکسین 110 فیصد محفوظ

0
0

نامردی پیدا ہونے کی افواہ بالکل بے بنیاد: ڈاکٹر مسرت جبین شاہ
یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں تعینات فیملی ویلفیئر، ایم سی ایچ اینڈ امیونائزیشن کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر مسرت جبین شاہ کا کہنا ہے کہ یہ افواہ بالکل بے بنیاد ہے کہ کورونا مخالف ویکسین لگوانے سے نامردی آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا مخالف ویکسین 110 فیصد محفوظ ہے اور اسے لگوانا ہر شہری کی سماجی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ وبا کو ختم کرنے کا واحد علاج ہے۔ڈاکٹر مسرت جبین شاہ نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے قومی نشریاتی ادارہ دوردرشن کے ‘ڈی ڈی کاشر’ چینل پر نشر ہونے والے ہفتہ وار خصوصی پروگرام ‘سکون’ کے دوران کیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘یہاں یہ افواہ پھیلی ہے کہ کورونا مخالف ویکسین سے شاید نامردی آئے گی۔ یہ بالکل بے بنیاد افواہ ہے۔ میری لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ خود مطالعہ کریں اور حقیقت جان جائیں۔ موبائل فونز اور انٹرنیٹ آپ کے پاس ہے۔ آپ خود پڑھیں کہ حقیقت کیا ہے’۔ڈاکٹر مسرت جبین نے کورونا مخالف ویکسین کو 110 فیصد محفوظ قرار دیتے ہوئے کہا: ‘ڈرگز کنٹرولر جنرل آف انڈیا نے اس کو پوری طرح سے محفوظ قرار دیا ہے۔ یہ 110 فیصد محفوظ ہے۔ میری مانیں تو یہ ویکسینز 110 فیصد سے بھی زیادہ محفوظ ہے۔ آپ سے سرکار، ریسرچرز اور ایکسپرٹ کمیٹیز بول رہی ہیں کہ کورونا ویکسین بالکل محفوظ ہے’۔انہوں نے کہا: ‘دنیا بھر میں آج تک ساڑھے چار ملین لوگوں نے ویسکین لی ہے۔ اس کے مضر اثرات کی ابھی تک کہیں سے کوئی خبر نہیں آئی ہے۔ آپ کو ہلکا سا بخار، انجکشن کی جگہ پر تھوڑا سا درد یا ہلکی سے الرجی ہو سکتی ہے۔ یہ ایک معمول کی بات ہے۔ جب ہم بچوں کو ویکسین دیتے ہیں ان کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے’۔ڈاکٹر مسرت جبین نے ویکسین لگوانے کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا: ‘میں تمام بھائی بہنوں سے اپیل کرنا چاہتی ہوں کہ آپ کی اپنے سماج کے تئیں ایک ذمہ داری بنتی ہے۔ اس بیماری کا واحد علاج ویکسین ہے۔ آپ نے ایک سال سے دیکھا کہ اس بیماری نے کتنی تباہی مچائی ہے۔ ہمارا سارا نظام بدل گیا ہے۔ اب اگر ویکسین ہمیں اس بیماری سے بچا سکتی ہے کہ تو آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ یہ ویکسین لگوائیں۔ یہ لگوانا بہت ضروری ہے’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘ابھی فی الوقت ہیلتھ کیئر ورکرز اور فرنٹ لائن ورکرز کو ویکسین دی جا رہی ہے۔ اس کے بعد ان لوگوں کو ویسکین دی جائے گی جو پچاس سے زیادہ عمر کے ہیں یا پچاس برس سے کم عمر کے وہ افراد جو ذیابیطس، فلڈ پریشر، گردوں کے مسئلے جیسی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ اس کے بعد عام لوگوں کو ویکسین دی جائے گی۔ جب جس کی باری آتی ہے وہ خوشی خوشی آ کر ویکسین لگوائیں تاکہ ہمارا سماج محفوظ رہے اور اس بیماری کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکے’۔ڈاکٹر مسرت جبین نے کہا کہ غلط معلومات کی ترسیل کی وجہ سے لوگ کورونا ویکسین لینے سے ڈر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا: ‘جب بھی کوئی نئی چیز سامنے آتی ہے تو لوگوں کے اندر خدشات پیدا ہو جاتے ہیں۔ مگر ویکسین کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ یہ ویکسین ہی ہے جس کی مدد سے ہم نے پولیو کو ختم کیا ہے۔ غلط معلومات کی ترسیل کی وجہ سے لوگ ویکسین لینے سے ڈر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اینٹی ویکسین لابی بھی چل رہی ہوتی ہے ساتھ ساتھ۔ ان افراد کے اپنے فائدے اور مفادات ہوتے ہیں’۔ڈاکٹر مسرت جبین نے کہا کہ وادی کشمیر میں ادویات کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے اور جو لوگ تکلیف میں ہوتے ہیں وہ کبھی بھی ادویات کے مضر اثرات کے بارے میں نہیں سوچتے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘ہماری وادی میں ادویات کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ بریک فاسٹ کے وقت ہر ایک کے سامنے ادویات کا تھیلا ہوتا ہے۔ اْس وقت کوئی نہیں سوچتا ہے کہ ان ادویات کے ہماری صحت پر کتنے مضر اثرات مرتب ہوں گے۔ اْس وقت لوگ صرف اپنی تکلیف کے بارے میں سوچتے ہیں’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘جب آپ ایک ایسی وبا کے ساتھ رہ رہے ہیں جس کی کوئی دوائی نہیں ہے تو کیا ویکسین لینا ضروری نہیں ہے۔ ویکسین لگانا ہماری سماجی ذمہ داری ہے کیونکہ ہمیں پورے سماج کو بچانا ہے’۔امیونائزیشن کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ ویکسینز کی مدد سے ہی بیماریاں ختم ہوجاتی ہیں یا اپنا اثر کھو دیتی ہیں۔انہوں نے کہا: ‘اگر ہم ماضی کی بات کریں ہمارے بچوں کی اموات کی شرح بہت زیادہ ہوتی تھی۔ اس طرح حاملہ خواتین کی اموات کی شرح بھی زیادہ تھی۔ پھر ویکسین آنا شروع ہو گئی۔ ہم نے ویکسینز کے ذریعے ہی چیچک (سمال پوکس)، پولیو اور دیگر کئی بیماریوں کو ختم کیا ہے’۔ڈاکٹر مسرت جبین نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرنے کی ضرورت ہے کہ ویکسین تیار کر لی گئی ہے اور ایک مختصر مدت کے اندر ہمارے سائنسدانوں اور ریسرچرز نے ویکسین ہم تک پہنچا دی ہے۔انہوں نے کہا: ‘اس بیماری کو ختم کرنے کا واحد علاج یہی ویکسین ہے۔ اس کے علاوہ اس بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے۔ کووڈ کی وجہ سے ہماری سماجی اور انفرادی زندگی پر بہت اثر پڑا ہے۔ ہمارا کاروبار اور بچوں کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ہر کوئی ویکسین آنے کے انتظار میں تھا’۔ڈاکٹر مسرت جبین نے بھارت میں دستیاب ویکسینز کی اقسام پر بات کرتے ہوئے کہا: ‘ابھی ہمارے پاس دو قسم کی ویکسینز ہیں ‘کووی شیلڈ’ اور ‘کویکسن’۔ بھارت ویکسین تیار کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ ہم دوسرے ممالک کو بھی اپنی ویکسین بھیج رہے ہیں۔ ہماری یونین ٹریٹری کو کووی شیلڈ ملی ہے۔ بعض ریاستوں کو کویکسن بھی ملی ہے۔ دونوں ویکسینز اثردار اور محفوظ ہیں’۔انہوں نے کہا: ‘کشمیر میں ہمیں اب تک ایک لاکھ 44 ہزار ویکسین ڈوزز ملی ہیں۔ ہم نے وہ تقسیم بھی کی ہیں اور وہ اضلاع میں استعمال بھی کی جا رہی ہیں۔ ہم نے اب تک زائد از 34 ہزار ہیلتھ ورکرز کو ویکسین کا ٹیکہ لگا دیا ہے’۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا