محمد شاہد اعظم
یوم جمہوریہ کے موقع پر خوشی اور غم کے ملے جلے تاثرات ذہن ودل میں اُبھر رہے ہیں ۔دنیا کے دیگر ممالک میں رائج ملک وعوام کی خوشحالی اور ترقی کے لئے قوانین کے دستاویزات کے تقابلی مطالعہ کے بعد ہمارے ملک کا آئین مرتب ہوا۔اور جمہوری نظام میں عوام کی جانب سے عوام کے لئے حکومت کا تصور ملک کا لائحہ عمل بن گیا۔آج وطن عزیز دنیا کی سب سے بڑی متحرک Vibrant Democracy ہے۔ہر سال 26جنوری ہم ہندوستانیوں کے لئے جمہوریت کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرنے اورجشن کا موقع ہوتا ہے ۔مگر گزشتہ چند برسوں سے عوام کے مفادات کو یکسر فراموش کرنے کی روش چل پڑی ہے ۔حکومت میں شامل احباب جن کے ہاتھوں میں اقتدار اور قانون کی کمان ہوتی ہے وہ ہمارے جمہوری نظام میں عوام کے خادم ہوتے ہیں ۔مگر اب گنگا الٹی بہنے لگی ہے ۔خادم حاکم بن کر حکومت کرنے کے عادی ہوگئے ہیں اور عوام کو محکوم بنا کر ان کے بنیادی آئینی حقوق سے ان کو محروم کرنے کی منظم کوششیں ہورہی ہیں ۔ایسے دور حکومت میں یہ جشن جمہوریہ پُر اسرار سا معلوم ہونے لگا ہے اور اسی طرح محسوس بھی ہونے لگا ہے۔ملک کا ہر باشعور اور روشن خیال شہری اس کرب سے دوچار ہے ۔اکثر اِن دنوں یہ خیال ستانے لگتا ہے کہ آئین کے تحفظ کی طرفداری اور پاسداری کا حلف لینے والے ہمارے سیاسی اکابرین ،وزراء اور ارکان پارلیمان واسمبلی اپنی کارکردگی سے آئین کی خلاف ورزی کرنے میں کوئی جھجھک بھی محسوس نہیں کرتے ،ملک کی تکثیریت کی دُہائی دینے والے مذہب کی سیاست اور فرقہ وارانہ گروہ بندی کی فکر کو عملی جامہ پہناتے نظر آنے لگے ہیں ،آپس میں بیر رکھنا ظاہر ہے ،مذہب نہیں سکھاتا ،مگر اب مذہب کو زعفرانیت کے رنگ میں رنگنے والے دیگر مذاہب سے دوریاں پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔بنیادی حقوق اور انفرادی آزادی پر سی اے اے ،این پی آر اوراین آرسی قوانین کے تحت ضرب کاری ہونے لگی تو پورے ملک میں احتجاج ہونے لگے ۔گزشتہ سال مزاحمتی مظاہرے کے درمیان یوم جمہوریہ منایا گیا ۔آئین کے پاسداروں کی آمریت پسندی اور حاکمانہ تکبر کو چیلنج کیا گیا ۔اور تقریباً دوماہ سے کسانوں کے احتجاج ان پر مسلط کئے گئے کسان دشمن ،کالے قوانین کے خلاف ہورہا ہے ۔اس سال کسانوں نے ملک بھر میں ٹریک پریڈ کے ذریعہ اپنی حق تلفی کے خلاف مظاہرے کرتے ہوئے یوم جمہوریہ منایا۔عوام کے احساسات اوران کے مفادات کو ترجیحاً اولیت دینے کی بجائے اپنے ہی ملک میں ان پر غیروں جیسا سلوک اس عظیم المرتبت آئین ہند کی خلاف ورزی نہیں تو اور کیا ہے ؟سیاسی آقاؤ ں کی خوشامد میں زمین آسمان ایک کرنے والے جھوٹے راگ جشن کے الاپنے میں اپنی عافیت سمجھتے ہیں ۔جھوٹ کو سچ اور صداقت پر پردہ ڈالنے والے بکاؤ اور کم ظرف میڈیا کے ساتھ ارباب اقتدار کی ملی جلی جگل بندی صدیوں پرانی اس ملک کی تہذیب کو بے رنگ کر رہی ہے ۔دنیا دیکھ رہی ہے کہ جمہوری اقدار کی کس طرح پامالی اس ملک میں ہورہی ہے ۔اس عظیم الشان ملک کی تعمیر وتشکیل میں تمام مذاہب کے ماننے والوں نے اپنا کردار نبھایا ہے بالخصوص مسلمانوںنے ،لیکن ان کی قربانیاں اور خدمات کو فراموش کیا جاتا رہا ہے ۔اپنی جوشیلی تقاریر میں ملک کی جمہوریت کے ٹھیکیدار بھولے سے بھی اس پہلو کو یاد نہیں کرتے ۔اس ملک میں کسی ایک خاص طبقے کے لوگوں میں اپنے بنیادی حقوق سے متعلق عدم تحفظ کا احساس ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا رہا تو جمہوریت کی عظمت پر کئی سوال اپنے آپ اٹھنے لگتے ہیں ۔سب کو یکساں مواقع ،یکساں حقوق کے باوجود تفریق اور امتیاز کا احساس باہمی امن وآشتی کی بنیادیں کمزور کرتا ہے ۔رواداری خواب اور عدم رواداری حقیقت بن جاتی ہے تو جمہوریت کی عظمت کے کیا معنی رہ جاتے ہیں۔