ترانہ

0
0

 

آفتاب احمد اجمیریؔ

 

دیا دیش میں ایکتا کا جلائو اجالا بڑھائو ،اندھیرہ مٹائو
اٹھو دوستو امن کا گیت گائو تم ہاتھوں کے ساتھ اپنے دل بھی ملائو
ہم ہیں ایک سارے جہاں کو دکھائو ہے سونے کی چڑیا یہ بھارت بچائو
کرونا وبا ہے سب اسکو بھگائو منائو تو آزادی ایسے منائو
محبت کے رشتے محبت سے جوڑو کسی کا کسی بات پر دل نہ توڑو
ہوائوں کے بدلے ہوئے رُخ کو موڑو تعصب کی بڑھ کر کلائی مروڑو
جو گزری سو گزری اسے بھول جائو ہے سونے کی چڑیا یہ بھارت بچائو
کرونا وبا ہے سب اسکول بھگائو منائو تو آزادی ایسے منائو
یہ ہندو ،یہ مسل،یہ سکھ ،یہ عیسائی بہت سن چکے کہ ہیں سب بھائی بھائی
تو آپس میں کرتے ہیں پھر کیوں لڑائی ضروری ہے ہو دلوں کی صفائی
کدورت دھبے دلوں سے مٹائو وطن کو نہ دو مذہبوں کے یہ گھائو
ہے سونے کی چڑیا یہ بھارت بچائو منائو تو آزادی ایسی منائو
دھواں دھار تقریریں یہ کرنے والے دیش کے دشمن دلوں کے یہ کالے
انہیں کے سبب ہیں کھانے کے لالے کہ مر مٹ رہے ہیں ہمارے جیالے
انہیں آگ میں خود ،انہیں کو جلائو یہ بے جائیں سب اتنے آنسو بہائو
ہے سونے کی چڑیا یہ بھارت بچائو منائو تو آزادی ایسی منائو
جنہیں ووٹ دیکر ہے ہم نے جتایا بھروسہ کیا ان کو سر پہ بٹھایا
سزا دو انہیں ،انکو پھانسی چڑھائو ہے سونے کی چڑیا یہ بھارت بچائو
کرونا وبا ہے سب اسکو بھگائو منائو تو آزادی ایسی منائو
تم اے آفتابؔٹھان لو اپنے من میں نہ نفرت کے خار اب اگینگے چمن میں
اس طرح ہم بھی رہیں گے وطن میں کہ جس طرح سنگم ہے گنگ و جمن میں
اقبال اور ٹیگور کے نغمے تو گائو ترانہ اب اجمیری آفتاب ؔکا گائو
ہے سونے کی چڑیا یہ بھارت بچائو منائو تو آزادی ایسی منائو

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا