مینڈھر کے محلہ ککڑ بنی کا پرائمری اسکول کھنڈر ، انتظامیہ بے فِکر

0
0

سردی ،گرمی،دھوپ ،بارش میں تعلیمی سلسلہ چلتا ہے کھلے آسمان تلے !
سرفرازقادری

مینڈھر ؍؍سرکاری اسکول میں بچیوں کی شرح فیصد غیر سرکاری اداروں کی نسبت بہت کم ہوتی جا رہی ہے جو ایک لمہ فکریہ ہے جہاں کہیں دور دراز اور نہائت ہی پسماندہ علاقے میں طلبہ کی تعداد قدر بہتر بھی ہے تووہاں عمارتوں کی کمی کی وجہ سے تدریسی نظام مفلوج ہے ۔اسکولی عمارتوں کا وہ حشر ہے جس کی مثال شائد ہی کسی دوسرے خطے میں ملتی ہو۔ کسی جگہ عمارت کی تعمیر مکمل ہی نہیں ہوتی تو فنڈز ختم ہوجاتے ہیں یہاں بعض ایسی عمارتیں بھی موجود ہیں جن پر چھت نہیں پڑتے ہیں تو منظور شدہ فنڈز ختم ہو چکے ہوتے ہیں ۔کہیں کھڑکیاں اور دروازے نہیں ہوتے ہیں ۔اس سلسلے میںمحمد اکبر ،خادم حسین سابقہ پنچ ،سید اکبر پنچ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ سب ڈویژن مینڈھر کی پنچایت چوکی گوہلد کا پرائمری سکول ککڑ بنی کی عمارت2014میں آئے سیلاب میںتباہ ہو گئی تھی جس کو محکمہ تعلیم نے ابھی تک دوبارہ تعمیر نہیں کروایا ۔واضح رہے اس اسکول میں چالیس بچے زیر تعلیم ہیںاور دو اساتذہ اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں جن کو بارش، دھوپ ،سردی ،گرمی میں کھلے آسمان تلے باہر میدان میں بیٹھنا پڑتا ہے۔پڑوسی ملک پاکستان کی جانب سے لگا تار گولہ باری ہوتی رہتی ہیاور سرحدی علاقہ جات میںطلباء کو ایسے میں خطرا رہتاہے کیونکہ گولہ باری کا کوئی وقت متعین نہیں ہوتا ۔اْنہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار متعلقہ محکمہ سے اپیل کی کہ اس اسکول کی عمارت کو دوبارہ تعمیر کیا جائے لیکن بدقسمتی سے سرحدی عوام کی یہ ہے کہ ابھی تک محکمہ کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔انہوںنے محکمہ سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اسکول کی حالت زار پر ترس کھایا جائے اور اس کی حالت کو بہتر بنایا جائے کیونکہ اسکول کی عمارت طلاب کے لیے خطرا بنی ہوئی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا