تین سے چار فٹ برف ،ہمارے اوپر اسوقت قیامت صغریٰ برپا ہوتی ہے:عوام
اجمل ملک
رام بن //ضلع رام بن کے تحصیل کھڑی کے پنچایت ترگام کا دور دراز بچھڑا ہوا علاقہ چروڑہ وارڈ نمبر6جو کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلسل بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہے جبکہ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی یہ علاقہ بچھڑا ہوا ہے جہاں پر آج بھی تقریباً 3 سے 4فٹ برف موجود ہے پل اور نہ پیدل راستے میسر ہیں سڑکسہولیت تو دور کی بات ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمارے اوپر اسوقت قیامت صغریٰ برپا ہوتی ہے۔ جب کہ پیدل سفر کے دوران اس پسماندہ علاقہ کے بیمار لوگ بزرگ،عورتیں،اور بچے یخ بستہ راستوں سے اترتے وقت پاؤں پھسلتے پھسلتے نڈھال اور زخموں سے چور ہوتے ہیں یہاں پر ایک بڑا نالہ عبور کرنا پڑتا ہے جبکہ اس برفیلے نالے کو عبور ومرور کرنے کے لیے تقریباً تین چار راستے ہیں مگر ستم ظریفی تو یہ ہے کہ اس نالے کو کراس کرنے کے لیے ابھی تک کسی بھی جگہ کوئی پل تعمیر نہیں ہوپایاجو ہمارے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔جبکہ چند سال قبل اس نالے میں بلاک والوں نے ایک پل کی تعمیر کا آغاز کیا تھا لیکن ابھی تک دونوں اطراف میں صرف دیواریںہی تعمیر ہوسکی ہیں جبکہ پورا پل تشنہ تکمیل ہے۔یہ المناک پہلو تو تھا ہی لیکن گزشتہ ہفتے میں ایک معمر شخص عبد الاحد ولد علی پاچھو المعروف (احدپردھان) اچانک بیمار ہوا اور وہاں پر انجکشن لگانے والا کوئی نہ تھا جبکہ مذکورہ علاقہ میں طبی سہولیات کے لیے ایک ہیلتھ سب سنٹر موجود ہے لیکن وہ پنچ ممبر نے اپنے گھر میں رکھا ہوا ہے اور اسی کی ملی بھگت کی وجہ سے سب سنٹر کا ملازم ماہ نومبر سے وہاں پر موجود نہیں ہے۔علاوہ ازیں پنچایت ترگام کے دینی اورسماجی کارکن محمد اقبال کھاہ نے نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جہاں گزشتہ مہینے اسی علاقہ کی ایک خاتون ایکسیڈینٹ حادثے میں شدید زخمی ہوئی اور سرینگر علاج و معالجہ کے بعد ایک ماہ کے لیے چھٹی دی گئی تھی لیکن اس زخمی خاتون کی ایک ٹانگ اور بازوں میں پلستر کیا ہوا ہے اب اسے دوبارہ اس برفیلے پسماندہ اور بچھڑے ہوئے علاقہ سے نیچے اتارنا مشکل ھی نہیں ناممکن ہے لہذاانہوں نے تحصیل و ضلع انتظامیہ سے مذکورہ پسماندہ علاقہ کی طرف توجہ دینے کی اپیل کی ہے تاکہ لوگوں کو راحت ملے۔