سینکڑوں کنبوں نے اپنے پشتنی پیشوں کو ترک کرکے معاشی اور اقتصادی بدحالی کو اپنالیا

0
0

سینکڑوں پانی پر چلنے والی چکیاں بیکار لوہار، قمار ،اورحجام بھی دردر کی ٹھوکرے کھانے پرمجبور
سرینگر؍؍دور جدید میںپشتنی پیشے ترک کرنے والوں کی تعداد میں بے پناہ اضا فہ ہوا ہے اور پشتنی پیشے ترک کرنے والے نہ صرف مفلسی جہالت میںمبتلا ہوگئے ہے بلکہ معاشی اور اقتصادی بد حالی نے انہیں اپنی لپیٹ میں لے لیاہے کشمیروادی میں 13سو کے قریب پانی پرچلنے والی چکیاں بجلی پرشالی کوٹنے کی مشینیں بند ہوگئی ہے یا انہیں چلانے والوں نے رات ورات کروڑ پتی بننے کے لئے دوسرے پیشے اختیار کئے ۔دو لاکھ حجام کنبوں ایک لاکھ کے قریب قماروں 75ہزار کے قریب لوہاروں ترکھانوں نے بھی اپنے پشتنی پیشوں کو خیرباد کردیاہے اور اب وادی کشمیر میں حجام گلکار ترکھان پالش کرنے والے بیرون ریاستوں سے آ کر کشمیر میں روز گار حاصل کرنے کے بعد اپنی ریاستوں کی معاشی حالت کو بہتر بنا رہے ہے اور لاکھوں کی تعداد میں کشمیری بیروزگاری بیکاری کاسامنا کررہے ہیں ۔اے پی ا ٓئی کے مطابق 21ویں صدی میں جب انسا ن تیزترترقی کے لئے مختلف پیشے اختیار کرتاہے تا ہم وادی کشمیر میں پیشے اختیار کرنے کی روایت اب ترک ہوتی جارہی ہے ایک وہ بھی دور تھا جب جموں وکشمیر کے حجام ،قمار،لوہار ،ترکھان ،گلکار اپنے ہنر کا مظاہراہ کرکے بیرون ریاست کے لوگوں کواپنی طرف مائل کیاکرتے تھے تاہم پچھلے تیس برسوں کے نامساعد حالات کے دوران لوگوں کے ذہین ایک دم بدل گئے اور پشتنی پیشوں سے تعلق رکھنے والے کنبوں نے اپنے پیشوں کو ترک کرنا شروع کردیا ۔حالانکہ دور جدید میں بھی انسان برتنوں میں ہی کھانا کھاتے ہے رہائشی مکان تعمیر کرتے ہے کپڑے پہنتے ہیں اور ترقی کی منزلوں پر جانے کے لئے جدیدیت اختیار کرتے ہیں کہی اس سے ڈپلوما کہاجاتاہے تو کہی جدیدیت کانام دیا جاتاہے ایک وہ بھی دور تھا جب صرف وادی کشمیرمیں 12500کے قریب پانی پر چکیاں چلائی جاتی تھی اور ان چکیوں میں آٹا پیسا جاتا تھا لوگ گھروں میں روٹیاں بنا کر کھاتے تھے اب جدیدت نے پانی پرچلنے والی چکیں کو نابود کردیاہے اور یہ چکیاں چلانے والے اپنے پیشے کو حقیر سمجھ کر اس سے چھٹکارا حاصل کرر ہے ہیں ۔پچھلے تین برسوں کے دوران 13سو کے قریب پانی پرچلانے والی چکیاں بند ہوگئی ایک ہزار چھ سو کے قریب شالی کوٹنے کی مشینیں بھی متاثر ہوئی وادی کشمیر میں چادریں بنائی جاتی تھی وہ پیشہ بھی ترک ہوا کیوں کہ کشمیری مصنوعات کویاتو بازار دستیاب نہیں ہے یاپھر پیشوں سے تعلق رکھنے والے کنبوں نے اپنے پیشوں کو ترک کرکے نئے پیشے اختیار کئے ہے ۔وادی کشمیر میں غیرریاستی بارہ ہزار کے قریب حجام2500کے قریب لوہار اس وقت بھی اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں سات ہزارت کے قریب گلکار اور نوہزار کے قریب ترکھان لوگوں کے رہائشی مکان تعمیرکر رہے ہیں ،جبکہ مقامی ترکھانوں گلکاروں نے اپنے پیشے کو خیرباد کیاہے اور وہ بیروزگاری اور بے کاری کی زندگی گزار رہے ہیں صورتحال اس قدر ایسے پیشوں سے وابستہ لوگوں کی ہوگئی ہے کہ وہ نان شبینہ کے محتاج بن گئے ہے اگر چہ سرکار نے لوہاروں قماروں حجاموں اور دوسرے پیشے اختیار کرنے والوں کے لئے سینکڑوں اسکیموں کوبروئے کار لایاہے تا ہم وادی کشمیر میں ان اسکیموں کے ذریعے ایسے کنبوں کو وہ سہولیات اور وہ مدد فراہم نہیں کیاجاتی ہے جس سے وہ دور جدید میں اپنے کام کو جدیدخطوط پراستوار کرکے نہ صرف اپنے لئے بلکہ دوسروں کے لئے بھی رو ز گار کے مواقعے پیدا کرسکے ۔مختلف پیشوں سے وابستہ کنبوں کی جانب سے اپنے کام کو خیرباد کرنے کے باعث وادی کشمیر کی معاشی حالت دن بدن کمزور ہوتی جارہی ہے بڑی تعداد میں غیرریاستی باشندے آکروادی کشمیرکے پیشوں سے مستفید ہوکر روز گار کما رہے ہیں اور اپنی ریاستوں کی معاشی حالت کوبہتر بنانے میں اہم رول ادا کررہے ہے جبکہ وادی کشمیرمیں پیشوں سے تعلق رکھنے والے کنبے دردر کی ٹھوکرے کھانے پرمجبور ہوگئے ہیں ۔پیشوں سے تعلق رکھنے والے کنبوں ے نوجوانوں کواعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے کوئی روک نہیں رہاہے جہاں وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہے وہی انہیں اپنے پیشوں کوبھی جدیدخطوط پر لے جا کرایک نئے دور کاآغاز بھی کرنا چاہئے تاکہ وادی کشمیر میں پیشوں سے وابستہ کنبوں کو مشکلوں کاسامنا نا کرنا پڑے ۔کشمیر وادی میں جس طرح پیشے ختم ہوگئے وہی قالین بافی ،شال بافی ،نمدہ سازی ،وڈ کارونگ ،پیپرمعاشی نے بھی دم توڑ دیاہے اور نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اپنے پیشوں کوجدیدخطوط پراستوار کرنے کے بجائے سرکاری نوکریوں کے پیچھے دوڑنے کے عادی ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے انہیں اقتصادی معاشی بد حالی کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔وادی کشمیر میں دیہات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں کنبوں نے بھی دور جدیدت میں اپنی کھیتی باڈی کوترک کرکے کوڑیوں کے عوض اپنی اراضی فروخت کرکے شہروں اور قصبوں میں زندگی گزارنے کی کوشش کی تاہم ایسے کنبے شہروں اور قصبوں میں شدید معاشی بد حالی سے دو چار ہے اور اپنی غلطی کے باعث اب نہ وہ اِدھرکے رہے نہ اُدھرکے رہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا