سرینگر میں ’دربار مو‘ کی تیاریاں زوروں پر

0
0

یواین آئی

سرینگرسالانہ دربار مو کے سلسلے میں جموں وکشمیر کی گرمائی دارالحکومت سری نگر میں سرکاری عمارتوں اور سڑکوں کی تزئین و آرائش کا کام زور و شور سے جاری ہے۔ ڈیڑھ صدی پرانی روایت کے تحت سردیوں کے چھ ماہ سرمائی دارالحکومت جموں میں رہنے کے تمام دربار مو دفاتر بشمول گورنر، وزیر اعلیٰ اور کابینی وزراءکے دفاتر 7 مئی کو سری نگر میں کھلیں گے۔ ایک سرکاری ترجمان نے کہا ’سرمائی دارالحکومت جموں میں دربار مو دفاتر جمعہ کو بند ہوگئے۔ یہ دفاتر اب 7 مئی کو سری نگر میں کھلیں گے‘۔ انہوں نے بتایا کہ ملازمین اور سرکاری ریکارڈ کی جموں سے سری نگر منتقلی کے لئے اچھی خاصی تعداد میں ایس آر ٹی سی گاڑیاں کام پر لگادی گئی ہیں۔ ادھر دربار مو کے سلسلے میں سری نگر میں سڑکوں کے علاوہ وزراءکے سرکاری بنگلوں اور سرکاری ہیڈکوارٹروں کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام بھی برق رفتاری سے جاری ہے۔ جہاں سرکاری عمارتوں، دیواروں اور سڑکوں پر رنگ و روغن کا سلسلہ قریب گذشتہ ایک ہفتے سے جاری ہے، وہیں محکمہ ٹریفک نے سیول سکریٹریٹ کو جانے والی سڑکوں پر نئے روڑ ڈیوائڈر لگانے کا کام بھی شروع کردیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ دربار مو دفاتر سے وابستہ قریب دس ہزار ملازمین اپنا بورا بستر سمیت 28 اپریل سے جموں سے سری نگر منتقل ہونا شروع ہوں گے۔ جموں وکشمیر واحد ایسی ریاست ہے جس کی دو دارالحکومتیں ہیں اور جس کا حکومتی انتظام و انصرام موسم سرما کے چھ مہینوں کے لئے جموں جبکہ موسم گرما کے چھ مہینوں کے لئے سری نگر منتقل کیا جاتا ہے۔ کشمیر میں عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ دربار مو ایک فضول روایت ہے جس کو ختم کردیا جانا چاہیے اور اس فضول روایت کو زندہ رکھنے کے لئے خرچ ہونے والے پیسوں کو عوام کی فلاح وبہبود کے لئے استعمال میں لایا جانا چاہیے۔ بتایا جارہا ہے کہ اس روایت کی داغ بیل1872 میں ڈوگرہ راج کے اُس وقت کے فرماں روا مہاراجہ رنبیر سنگھ نے ڈالی اور یہ روایت آج بھی زندہ ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا