نئے قوانین سے جموں وکشمیرکے قبائل کی پسماندگی کا خاتمہ ہوگا: جاوید راہی

0
0

فاریسٹ رائٹ ایکٹ کے پیش نظر آگاہی مہم کٹھوعہ پہنچی
لازوال ڈیسک

لکھن پور؍؍جموں و کشمیر میںفاریسٹ رائٹس ایکٹ 2006کے نفاذ کے ساتھ قبائل کی پسماندگی کا خاتمہ ہو جائے گا جس کا وہ صدیوں سے سامنا کر رہے تھے ۔ ان باتوں کا اظہار معروف قبائلی محقق ڈاکٹر جاوید راہی نے ضلع کٹھوعہ میں منعقدہ فاریسٹ رائٹس کے نفاذ کے بارے میں آگاہی پروگرام کے دوران کیا ۔وہیںاس پروگرام کی صدارت ڈاکٹر محمد یونس صدر انٹرنیشنل گجر مہا سبھا جموں وکشمیراور چوہدری محمد فاروق بکروال نے کی جبکہ تقریب میںبڑی تعداد میں گجر، بکروال اور گدی موجود تھے۔اس موقع پر ڈاکٹر جاوید راہی نے اپنے خیالا ت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں قریب ایک ملین قبائلی اور دیگر روایتی جنگلات میں آباد ہیں جو اپنی معاش بنیادی طور پر جنگل کے وسائل سے حاصل کرتے ہیں اور کچھ دن پہلے تک انھیں اس اراضی کے تجاوزات سمجھا جاتا تھا جہاں وہ صدیوں سے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں فاریسٹ رائٹ ایکٹ 2006 کے نفاذ کے بعد قبائلیوں کی تقدیر ہمیشہ کے لئے بدل دی جائے گی اور وہ اپنا سر بلند رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایف آر اے ، ایس سی / ایس ٹی ایٹروسٹی ایکٹ ، قبائلوں کے لئے حلقہ بندیوں کے لئے حد بندی ، کنزرویشن ایکٹ 1980 ، پنچایت راج ایکٹ میں ترمیم و غیرہ قبائل کو پسماندگی اور معاشرتی معاملات سے نکالیں گے۔انہوں نے کہا کہ نئے قوانین کی وجہ سے گجر برادری کے 38 افراد جموں و کشمیر میں پہلی بار ہونے والے ضلع ترقیاتی کونسل کے لئے منتخب ہوئے ہیں جہاںبیس اضلاع کے کل 280 ممبران شامل تھے ۔وہیںڈاکٹر یونس نے کہا کہ شیڈول ٹرائب اور دیگر جنگلاتی رہائشیوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کو فاریسٹ رائٹ ایکٹ ختم کرے گا ۔ اس دوران چودھری فاروق بکروال نے ڈاکٹر جاوید راہی کی فاریسٹ رائٹ ایکٹ کے بارے میں وضاحت پیش کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
ا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا