ڈاکٹرس ایسو سی ایشن نے لوگوں سے احتیاط برتنے کی خصوصی تلقین کی
اے پی آئی
سرینگر؍؍کرونا وائرس کی وبائی بیماری کے ساتھ ساتھ پرندوں میں پھوٹ پڑنے والی بارڈ فلو کی بیماری سے ملک کی مختلف ریاستوں مرکزی زیر انتظام علاقوں میں لوگوں میں خوف ودہشت ۔ادھروادی کشمیرمیں بھی ڈاکٹرس ایسو سی ایشن نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے لوگوں سے تلقین کی کہ وہ احتیاط کاخاص خیال رکھے اور اس وبائی بیماری سے محفوظ رہنے کی بر پور کوشش کرے ۔اے پی ا ٓئی کے مطابق ملک کی مختلف ریاستوں مرکزی زیر انتظام علاقوں جن میں مدھیہ پردیش ،ہماچل پردیش ،گجرات ،راجھستان ،ہریانہ اور پنجاب کے کئی علاقے شامل ہیں میں بارڈ فلوکی بیماری نے سنگین رُخ اختیار کیاہے پولٹری فارموں میں بارڈ فلو کی بیماری پھوٹ پڑنے سے بوئلرمرغ بڑی تعداد میںاس کی لپیٹ میں آگئے ہے جب کہ ان ریاستوں میں سینکڑوں پرندے اور مرغ بطخ بارڈ فلوکی بیماری سے ہلاک ہوئے ہیں ۔متعلقہ ریاستوں میں اس صورتحال سے نمنٹے کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور ریڈ الرٹ کر دیاگیاہے اور لوگوں سے تلقین کی جاتی ہے کہ وہ اس وبائی بیماری سے محفوظ رہنے کی بر پور کوشش کرے۔ ادھرڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے پریذیڈنٹ ڈاکترسہیل نائک نے اس بات کی تصدیق کی کہ ماچل پردیش اور ہریانہ میں بارڈ فلو بیماری پھوٹ پڑنے سے جموں کشمیر بھی اس کی زد میں آسکتی ہے اور گھروں میں پالے جانے والے مرغ اور دوسرے جانور بھی اس بیماری سے متاثر ہوسکتے ہے تاہم ڈاکٹرس ایسو سی ایشن کے سربراہ نے لوگوں سے تلقین کی کہ گھروں میں پالے جانے والے مرغوں کوآوارہ نہ چھوڑے بلکہ انہیں اس بیماری سے محفوظ رہنے کے لئے اینمل ہسبنڈری محکمہ کے ساتھ رابطہ قائم کرکے معقول ادویات حاصل کرکے انہیں پلائے تاکہ گھروں میں پالے جانے والے مرغ اوردوسرے جانور اس بیماری سے محفوظ رہ سکے ۔ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے مطابق بارڈ فلو بیماری سے لوگوں کومحتاط رہنے کی اشدضرورت ہے تاہم اگر وادی کشمیرمیں ابھی تک بارڈ فلوبیماری کی کوئی شہادت نہیں ملی ہے پھر بھی لوگوں کواحتیاط برتنے کی ضرور ت ہے بوئلرمرغ استعمال کرنے پر کوئی بھی پابندی نہیں ہے اور بوئلرمرگوں کاگوشت ستر ڈگری گرمیں سے پکانے کے دوران ان میں موجود تمام جراثیم ختم ہوجاتی ہے تاہم ڈاکٹروں ایسوسی ایشن نے لوگوں سے تلقین کی کہ وہ احتیاط کاخاص خیال رکھے ۔جوئن ڈائریکٹراینمل ہسبنڈری کے مطابق وادی میں بارڈ فلو بیماری کاکوئی امکان یاشہادت ابھی تک نہیں ملی ہے لوگوں کوفکروتشویش میں مبتلاہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔