بار کونسل کو یہ قانونی و آئینی اختیار نہیں کہ تحقیقات سی بی آئی سے کرانے کی سفارشات کرے
ناظم علی خان
مینڈھرسیول سوسائٹی مینڈھر نے بار کونسل آف انڈیا کی جموں اور کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن سے حقیقی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر حقیقی اور یک طرفہ قرار دیا ہے یہاں جاری پریس بیان میں سیول سوسائٹی مینڈھر کے اراکین نے کہا کہ کمیٹی کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ پر خیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بار کونسل کو یہ قانونی و آئینی اختیار نہیں ہے کہ وہ کٹھوعہ واقع کی تحقیقات سی بی آئی سے کرانے کی سفارشات کرے۔انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جو بار کونسل آف انڈیا کی ٹیم بھیجی گئی ایسا لگتا ہے کہ وہ بھی آرا یس ایس سے وابسطہ ہے جس نے حقیقت کو چھپایا۔انھوں نے کہا کہ کمیٹی نے بغیر حقائق جاننے یہ رپورٹ تیار کی ہے اور جس طرح سے بار ایسوسی ایشن جموں اور کٹھوعہ کو بری الزمہ قرار دیا گیا ہے اس پر کئی سوالات کھڑے ہوتے ہیں انھوں نے کہا کہ کمیٹی نے وکلاءپر لگے سنگین الزامات کی غیر جانببدارانہ طور پر تحقیقات نہیں کی اور سیول سوسائٹی اراکین کا کہنا ہے کہ حقائق پر مبنی معاملات کو بھی نظر انداز کیا گیا کیونکہ یہ حقائق ویڈیو اور دستاویز کی شکل میں دنیا بھر میں عام ہوئے مگر بد قسمتی سے کمیٹی کو کچھ نظر نہیں آیا انھوں نے کہاکہ دن دہاڑے بار ایسوسی ایشن کٹھوعہ کے وکلاءنے چلان روکنے کی کوشش کی اور پوری دنیا نے یہ تماشہ دیکھا جبکہ بار ایسوسی ایشن جموں کے صدر نے ایک خطاب میں کہا کہ اگر حکومت نے روہنگیائی مسلمانوں کو جموں سے نہ نکالا تو ہم خود ہتھیار لے کر انھیں نکالیں گئے۔ان کا کہنا تھا کہ ننھی معصوم بچی کے ساتھ ظلم وستم ہوا لیکن لگتا ہے کہ تحقیقات صحیح نہیں ہونے والی ہے ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی حالت رہی تو ریاست بھر کے حالات خراب ہو جائیں گے جس کی ذمہ داری مرکزی و ریاستی مخلوط سرکار پر عائد ہو گی۔لہذا سرکار صحیح کاروائی کروائے تاکہ مزید حالات خراب نہ ہوں۔