مودی انتقامی سیاست پہ آمادہ

0
0

حکومت اپنے پسندیدہ لوگوں کی ہی جج بنانا چاہتی ہے :کپل سبل
یواین آئی

نئی دہلی؍؍کانگریس نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ایم جوسف کو سپریم کورٹ کا جج مقرر نہیں کرنے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے آج کہا کہ مودی حکومت صرف انہیں لوگوں کو سپریم کورٹ میں مقرر کرنا چاہتی ہے جو اس کے پسندیدہ ہیں۔ کانگریس کے ترجمان کپل سبل نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ قانون کہتا ہے کہ انہیں ججوں کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا جانا چاہئے جن کے نام کی سفارش کالیجے ئم نے کی ہے ۔ کالیجے ئم نے جسٹس جوسف کے نام کی سفارش کی تھی اور جسٹس جوسف کے بارے میں بہترین ریمارکس دئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ کالیجے ئم کے اس ریمارک کو اس سال دس جنوری کو سپریم کورٹ نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا تھا۔ ویب سائٹ میں جسٹس جوسف کو سب سے بہتر جج بتاکر ان کی کافی تعریف کی گئی تھی لیکن اس ریمارکس کے باوجود اب تک ان کو سپریم کورٹ کا جج نہیں بنایا گیا ۔ اس کے برخلاف ان کا نام کالیجے ئم میں دوبارہ غور کرنے کے لئے بھیج دیا گیا ہے ۔ ترجمان نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مفاد عامہ میں اسے ججوں کی تقرری کے عمل کو تیز کرنا چاہئے ۔ سپریم کورٹ میں صرف 24جج ہیں جن میں سے چھ اسی سال ریٹائر ہونے والے ہیں۔ ہائی کورٹوں میں ججوں کے 410عہدے خالی ہیں۔ لوگوں کے معاملات پر جلد سماعت ہو اس کیلئے ان عہدوں پر تقرری ہونی چاہئے ۔ اس دوران کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے ٹوئٹ کرکے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی انتقامی سیاست سے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے سلسلے میں وزیر اعظم مودی کی انتقامی سیاست اور سپریم کورٹ کا سازش کے تحت گلا گھونٹنے کی کوشش پھر بے نقاب ہوگئی ہے ۔ جسٹس جوسف سینئر چیف جسٹس ہیں اس کے باوجود مودی حکومت نے سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے سے انکار کردیا۔ مسٹر سرجے والا نے سوال کیا ” کیا مودی حکومت نے یہ فیصلہ اس لئے کیا کہ جسٹس جوسف کی عدالت نے اتراکھنڈ میں صدر راج نافذ عائد کرنے کے فیصلے کو منسوخ کردیا تھا۔” انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت عدلیہ کے وقار اور آئینی اداروں کی بالاتری کو برباد کرنے کی مسلسل کوشش کررہی ہے ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے سوال کیا ‘کیا جسٹس جوسف کی تقرری کو اس لئے روکا گیا کہ انہوں نے مرکزی حکومت کے اتراکھنڈ میں صدر راج نافذ کرنے کے فیصلے کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔ انہوں نے کالیجے ئم کی سفارش پر محترمہ اندو ملہوترا کی تقرری پر خوشی ظاہر کی لیکن سوال کیا کہ جسٹس جوسف کی تقرری کرنے کی اسی کالیجے ئم کی سفارش کو کس بنیاد پر ٹھکرادیا گیا ہے ۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا ‘ ‘ میں خوش ہوں کہ محترمہ ملہوترا سپریم کورٹ کی چیف جسٹس کے طو ر پر حلف لیں گی لیکن اس بات سے مایوس ہوں کہ جسٹس کے ایم جوسف کی تقرری روکی گئی۔ جسٹس کے ایم جوسف کی تقرری آخر کیوں روکی گئی ہے ۔ قانون کہتا ہے کہ ججوں کی تقرری کے معاملے میں کالیجے ئم کی سفارش ہی آخری ہے لیکن کیا مودی حکومت قانون سے بالاتر ہوگئی ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا