خطہ پیر پنجال کے سرحدی علاقوں میں زیر تعلیم طلاب کی تعلیم کا محفوظ مقامات پرمناسب بندو بست کیا جائے
کشیدگی کے دوران یہاں تعلیمی ادارے کئی کئی ہفتوں تک مسلسل مقفل رہتے ہیں
سرفرازقادری
مینڈھر// سرحدی ضلع رجوری پونچھ پر بسنے والی عوام کو جہاں گونا گوں مشکلات ومسائیل کا سامنا ہے وہی سب سے زیادہ نقصان یہاں کے زیر تعلیم طلبہ کا ہوتا ہے کیونکہ کشیدگی کے دوران یہاں کے تعلیمی ادارے کئی کئی ہفتوں تک مسلسل مقفل رہتے ہیں جس کی وجہ سے طلاب کے نصابی عمل میں خلل پڑ جاتا ہے یہاں تک کہ کبھی بھی یہاں کے طلبہ کا نصاب مکمل نہیں ہوا ہے۔اسی وجہ سے اس سرحدی علاقہ کی عوام کاہمیشہ سرکار سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ اس خطہ کے زیر تعلیم طلاب کی تعلیم کا مناسب مقام پر مستقل بند وبست کیا جائے تاکہ بلا تاخیر اور بلا خوف اس سرحدی علاقہ کے طلبہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔ باوجود اس کے بھی کسی بھی سرکار نے نے سرحدی ضلع پونچھ اور رجوری میں بسنے والے عوام کے اس دہرینہ اور بنیادی مطالبہ کی جانب کبھی کوئی خاص توجہ نہ دی ہے۔ سرکار کی اسی عدم توجہی کی وجہ سے آج یہاں کی نوجوان نسل کا مستقبل تاریک ہوتا جا رہا ہے،حاجی شارک خان ،خالد چوہان ، عبدالرحمن ،ظفور حسین شاہ،ظہر احمد خان،مشتاق احمد فانی،محمد اقبال نے کہا کہ سرحدی دیہات میں آباد عوام کو یوں تو کئی قسم کے مسائل کا سامنا رہتاہے لیکن سرحد پر کشیدگی کی وجہ سے اس بارڈر علاقہ کے زیر تعلیم طلبہ کا ناقابلِ تلافی نقصان ہوا ہے مستقبل میں جس کی برپائی ہونا ناممکن دکھائی دیتای ہے۔جس کی وجہ سے اس پورے سرحدی خطہ کے عوام میں مایوسی کی لہر پائی جاتی ہے۔اْنہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک یا علاقہ کی تعمیر و ترقی کا اصل راز اس علاقہ کی نوجوان نسل کی تعلیم سے مشروط ہوتا ہے لیکن ہماری سرکار دانشتہ طور پر یہاں کے نونہالوں کے روشن مستقبل کے حق میں مخلص نہیں ہے ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ سال ہا سال سے یہاں کے عوام اپنے بچوں کی تعلیم کے متعلق سرکار سے مطالبہ کرتے آ رہے ہیں باوجود اس کے سرکار نے اس طرف کوئی توجہ نہ دی ہے جو ایک باعث تشویش امر ہے۔انھوں نے کہا کہ آزادی سے تاحال اس سرحدی علاقہ میں ہمیشہ حالات کشیدہ رہتے ہیں۔ ہمیشہ جسکا خمیازہ یہاں کی نوجوان نسل کو بھگتنا پڑا ہے۔انھوں نے گورنر سرکار سے مطالبہ کیا کہ سرحد پر آباد عوام کے بچوں کی مناسب اور معیاری تعلیم کے لئے ایک خصوصی پالیسی بنائی جانی چاہیے تاکہ یہاں کے زیر تعلیم طلاب کو کسی محفوظ مقام پر تعلیم کا مناسب بندو بست کیا جائے جہاں اس سرحدی علاقہ کے مظلوم و معصوم طلبہ بلا خوف و خطر عزت و وقار سے اپنی تعلیم حاصل کر سکیں۔ جس سے یہاں نوجوان نسل کے بنیادی حقوق کی پاسداری ممکن ہو سکے۔سرپنچ حاجی شارک خان نے کہا کہ بارڈر علاقہ میں آباد عوام کے بچے پورا پورا سال تک سکول نہیں جا سکتے ہیں کیونکہ یہاں کسی کو کوئی یقین نہیں ہوتا کہ حالات کب خراب ہو جائیں۔انھوں نے کہا کہ ہم کئی مرتبہ سرکار سے یہ مطالبہ کیا ہے سرحدی پٹی پر آباد عوام کے بچوں کی تعلیم کیلئے کسی محفوظ اور مناسب جگہ پر بند وبست کیا جائے تاکہ رہتی دنیا کے ساتھ ساتھ یہاں طلاب بھی اعلیٰ اور معیار تعلیم حاصل کر سکیں۔ لیکن ہماری سرکاروں نے اس جانب ہمیشہ عدم توجہی کا ثبوت دیا ہے جو کہ باعثِ تشویش امر ہے۔انھوں نے آج پھر ایک مرتبہ گورنر سرکار سے مطالبہ کیا کہ سرحدی علاقہ میں آباد عوام کے بچوں کی تعلیم کے لئے مناسب بندو بست کیا جانا چاہیے تاکہ معصوم بچوں کے بنیادی حقوق کا احترام ہو سکے۔