موسم سرماشروع ہوتے ہی عام لوگ انتظامیہ کی غفلت شعاری کاخمیازہ بھگتنے پہ مجبور
محمد اسحٰق عارفؔ
اخیار پور؍؍موسمِ سرما کے دوران عوام الناس کو جن مسائل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اُن میں بجلی کے بعد پانی کا نمبر آتا ہے۔ہر سال موسمِ سرما کے شروع ہوتے ہی جہاں بجلی کا رونا رویا جاتا ہے وہاں پانی نہ ہونے کی شکایات بھی کچھ کم نہیں ہوتیں۔رواں موسم کی پہلی برف باری کے ساتھ ہی بہت سارے علاقہ جات سے لوگوں کو پانی کی قلت کی شکایات ہیں ۔تحصیل کاہراہ کی ہلارن پنچائت کی سلوگہ بستی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ پانچ دن سے پانی کے لئے ترساں ہیں۔اس بارے میں مقامی نائب سرپنچ چودھری محمد شریف نے کا کہنا ہے کہ موسمِ سرما کے دوران سلوگہ بستی کے لوگوں کو پانی کی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ تا ہے اور حالیہ برف باری کے ساتھ ہی اُن کی پریشانیوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ جس پائپ لائن سے اُنہیں پانی سپلائی کیا جاتا ہے اُس میں سردیوں کے دوران پانی جم جاتا ہے اور پانی کی سپلائی بند ہو جاتی ہے اور فروی کے اواخر یا مارچ کے اوائل میں ہی اُنہیں کہیں پانی دیکھنے کو ملتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ یہاں کی پائپ لائن بغیر کسی محنت کے زمین پر ڈال دی گئی ہے اور اُس پر ایک انچ مٹی بھی نہیں ڈالی گئی ہے جس وجہ سے سردیوں کا موسم شروع ہوتے ہی پائپوں میں پانی جم جاتا ہے اور لوگوں کی کوششوں کے با وجود پانی چالو نہیں ہوتا۔اُنہوں نے بارہا محکمہ جل شکتی کے حکام اور اہلکاران سے گذارش کی کہ پائپ لائن کو کم از کم دو فٹ زمین میں دبایا جائے تاکہ اس میں پانی نے جمے،مگر کوئی بھی اُن کی بات پر توجہ نہیں دے رہا ہے اور اُنہیں سردیوں کے دوران دوردراز چشموں اور نالوں سے پانی لانا پڑتا ہے۔اب کی بار بھی ایسا ہی ہوا ہے اور گذشتہ پانچ روز سے اُن کی پانی کی سپلائی بند ہے۔ لوگ اگرچہ اپنے طور پر پانی کی سپلائی بحال کرنے کی بہت کوشش کر رہے ہیں مگرکئی کلومیٹر پر پھیلی ہوئی پائپ لائن کو گرم کر کے پانی چالو کرنا اُن کے بس کی بات نہیں ہے۔اسی قسم کی شکایات چلی پنگل کی پنچائت بٹیاس کے منوئی وارڈ کی بھی ہے جہاں پائپوں میں پانی جم جانے کی وجہ سے لوگوں کو پانی کے لئے شدید مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چھاچھ ،قتالہ،نالی اور چانپل اور علاقہ جطوطہ کے متعدد دیہات کے لوگوں کا بھی یہی رونا ہے۔ایسے تمام دیہات کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے اس سلسلہ میں متعلقہ حکام سے متعدد بار اپیل کی کہ اُن کو پلاستک کی پائپ فراہم کی جائے اور اُسے کم از کم تین فٹ زمین میں دبایا جائے تاکہ لوگوں کی پریشانی کا ازالہ ہو سکے،مگر تا حال کسی نے بھی اُن کی نہیں سُنی۔بہت سارے دیہات میں شکایات ہیں کہ جن چشموں سے اُنہیں پانی فراہم کیا جاتا ہے وہ موسمِ سرما کے دوران سوکھ جانے کے قریب ہو جاتے ہیں جس وجہ سے اُن کے ہاں پانی کی شدید قلت پیدا ہو جاتی ہے۔چلی پنگل علاقہ کے بیلی گائوں کے لوگوں کو اسی قسم کی شکایت ہے۔گائوں کے متعدد معززین جن میں حق نواز وانی،امتیاز احمد گنائی وغیرہ شامل ہیں،کا کہنا ہے کہ جس چشمے سے اُنہیں پانی فراہم کیا جا تا ہے اُس میں سردیوں کے دوران بہت کم پانی رہ جاتا ہے جس وجہ سے گائوں میں پانی کے قحط کی سی صورتِ حال پیدا ہو جاتی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ محکمہ کے حکام سے متعدد بار گذرش کی گئی کہ اُن کو امرت پور سے پانی فراہم کیا جائے جہاں وافر مقدار میں پانی موجود ہے مگر محکمہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی اور اُنہیں سردیوں کے دوران پانی دور دراز چشموں سے لانا پڑتا ہے ۔علاقہ کے متعدد سیاسی و سماجی کارکنارنان نے محکمہ جل شکتی کے اعلیٰ حکام سے موسمِ سرما کے دوران عوام الناس کو پیش آنے والی مشکلات کے ازالہ کے لئے مناسب اقدامات اُٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔