مختلف دیہات سے تعلق رکھنے والے220مریضوں کا معائنہ کیا گیا اور اُنہیں مفت ادویات فراہم کی گئیں
محمد اسحٰق عارفؔ
اخیارپور؍؍اے ڈی ایم او آئی ایس ایم ڈوڈہ ڈاکٹر شان کے ہدایت پر آئی ایس ایم ڈسپنسری بھٹیا س کی طرف سے ایس ایس بی ساتویں بٹالین سی کمپنی اور عمر ویلفیئر ٹرسٹ کے اشتراک سے ملک پورہ میں ایک مفت طبی کیمپ کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف دیہات سے تعلق رکھنے والے220مریضوں کا معائنہ کیا گیا اور اُنہیں مفت ادویات فراہم کی گئیں۔اس موقع پر آئی مقامی سرپنچ اور پنچ حضرات کے علاوہ متعدد دیگر معززین بھی موجود تھے۔میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مادھو بالاکی قیادت میں ڈسپنسری کی طبی ٹیم نے مریضوں کا معائنہ کیا اور اُنہیں دیگر طبی مشورے دئیے اور ضرورت مندوں کو مفت ادویات بھی فراہم کیں۔مقامی معززین نے محکمہ کا شکریہ ادا کیا کہ کیا کہ اُنہوں نے اس قسم کا کیمپ کا انعقاد کر کے غریب لوگوں کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ طبِ یونانی کے ماہر ڈاکٹروں سے اپنا مفت معائنہ کرا سکیں اور اپنے علاج معالجہ سے متعلق رہنمائی حاصل کر سکیں۔اُنہوں نے کہا کہ آئی ایس ایم ڈپارٹمنٹ کی طرف سے دیہی علاقوں میں بھی گذشتہ دو برس سے مفت طبی کیمپوں ک انعقاد کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں اور لوگوں کو اُن کے گھروں میں طبی سہولیات اور مفت ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ محکمہ آئی ایس ایم دوردراز دیہات میں قابلِ ستائش خدمات انجام دے رہا ہے اور عوام اُن کی خدمات سے بہت مطمئن اور خوش ہے۔ اُنہوں نے اس بات کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہنا چاہیے اور دور دراز دیہی علاقوں کو اس قسم کے مفت طبی کیمپوں کے لئے ترجیح دی جانی چاہیے۔ اس موقع پر ڈاکٹر مادھو اور فارماسسٹ نذیر احمد راتھرنے انڈین سسٹم آف میڈسنز کے بارے میں اہم جانکاری فراہم کیںاور یونانی طریقۂ علاج کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آیورویدک طریقۂ علاج ،جسے یونانی طریقۂ علاج بھی کہا جاتا ہے،ایک بے ضرر اورقابلِ اعتماد طریقۂ علاج ہے جس کی اہمیت آج کے اس سائنسی دور میں بہت بڑھ گئی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اس طریقۂ علاج کی خصوصیت یہ ہے کہ اس سے مریض ایک بیماری سے چھٹکارہ پا کر دوسری بیماری میں مبتلاء نہیں ہوتا اور اس سے مرض کو جڑ سے ختم کیا جاتا ہے مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ مریض ڈاکٹر کے مشوروں اور ہدایات پر پوری طرح عمل کرے اور اُس وقت تک اپنا علاج جاری رکھے جب تک ڈاکٹر اُسے یہ نہ بتا دے کہ اُس کا مرض ختم ہو چکا ہے اور اب مزید علاج کی ضرورت باقی نہیں رہی ہے۔