رجسٹری15 دسمبر تک دائر تمام نظرثانی درخواستوں اور درخواستوں کی فہرست بنائے :ڈویژن بینچ
لازوال ڈیسک
جموں؍؍جموں وکشمیرہائی کورٹ نے روشنی ایکٹ سے متعلق اپنے فیصلے کیخلاف حکومت کی جانب سے دائر کردہ نظرثانی درخواست کی سماعت16دسمبرتک ملتوی کردی ۔خیال رہے جمعرات کوسپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے نظرثانی درخواستوں کوزیرسماعت لانے سے انکارکیاتھاکہ بیک وقت دوعدالتوں میں متوازی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی ہے ۔سپریم کورٹ نے عرضی گزاروں سے کہاتھاکہ وہ جموں وکشمیرہائی کورٹ سے رجوع کریں ۔سپریم کورٹ نے جموں وکشمیر ہائی کورٹ سے 21 دسمبر کو روشنی ایکٹ کو ختم کرنے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کے لئے کہا ۔تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز روشنی ایکٹ سے متعلق 16 دسمبر کودئیے گئے اپنے فیصلے کے خلاف یو ٹی حکومت کی جانب سے دائر نظرثانی درخواست کی سماعت کو 16دسمبرتک کیلئے ملتوی کردی۔عدالت نے 9، اکتوبر کو جے اینڈ کے اسٹیٹ لینڈ (قبضہ مالکان کی گرفتاری) ایکٹ 2001 جسکو روشنی ایکٹ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا ،کالعدم اورباطل قراردیا تھا اور سرکاری زمینوں کوعام شہریوں کو منتقل کرنے میں کی گئی مبینہ بے ضابطگیوں کے تمام واقعات کی تحقیقات کا سی بی آئی کو حکم دیا تھا۔جمعہ کے روز جب یہ معاملہ عدالت عالیہ کے سامنے آیا توقائم مقام چیف جسٹس راجیش بندل اور جسٹس سنجے دھر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے عدالت عالیہ کی رجسٹری کو حکم دیا کہ وہ 15 دسمبر تک دائر تمام نظرثانی درخواستوں اور درخواستوں کی فہرست بنائے تاکہ تمام معاملات 16 دسمبر کو ایک ساتھ سناجائے ۔خیال رہے جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے9 اکتوبر کو روشنی ایکٹ کو’غیر قانونی ، غیر آئینی اور غیر مستحکم‘ قرار دیا تھا ، اور اس قانون کے تحت زمین کی الاٹمنٹ کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا۔روشنی ایکٹ2001 میں نافذ کیا گیا تھاتاکہ سرکاری اراضی پرقابض لوگوںکواس زمین کے ملیکتی حقوق دیکر حاصل ہونے والی رقم کوجموں وکشمیر میں مختلف بجلی کے منصوبوں پرصرف کیاجائے۔جمعرات کوویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہونے والی سماعت کے دوران عدالت عظمی نے کہا کہ متضاد احکامات سے بچنے کیلئے درخواست گزاروں کو نظرثانی کے لئے ہائی کورٹ جانا چاہئے۔جسٹس این وی رمنا ،جسٹس سوریا کانت اور انیرودھ بوس پر مشتمل سپریم کورٹ کے سہ رکنی بینچ کاکہناتھاکہ ’تمام درخواست دہندگان کو نظرثانی بینچ سے رجوع کرنا چاہئے اور ان سب کی سماعت ہائی کورٹ کے ذریعہ ہونی چاہئے۔ ہم اسی کے مطابق ہدایت کریں گے۔ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے یہ کہتے ہوئے کہ وہ جنوری میں معاملے کی سماعت کرے گی ، بتایا کہ اس وقت تک کوئی زبردستی کارروائی نہیں ہونی چاہئے