مودی سرکار کسان مخالف زرعی قوانین واپس لے،مطالبات بلاتاخیرپورے کئے جائیں،جموں میں احتجاج
محمد جعفر بٹ
جموں؍؍زرعی قوانین کے خلاف لگاتار احتجاج کرنے والے کسانوں کی مدد میں جموں و کشمیر سے بھی مختلف سیاسی و سماجی تنظیمیں سامنے آئی،اور سرکار سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ زرعی قوانین کو واپس لے کر کسانوں کو راحت بخشے۔بتا دیں کے پچھلے دو ماہ سے پنجاب کہ کسان لگاتار اس قانون کی مخالفت کرتے نظر آ رہے ہیں،اور کسانوں کی مدد میں ملک کی دیگر ریاستوں سے بھی آواز اٹھائی جا رہی ہے۔اسی سلسلے میں گزشتہ روز گردوارا بابا فتحے سنگھ جی گاندی نگر جموں کے باہر مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں نے کسانوں کے لئے آواز بلند کی۔ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے احتجاجی مظاہریں نے کہا کہ جب سے بھاجپا سرکار آئی ہے تب سے لے کر آج تک ملک کی عوام پریشانیوں سے دو چار ہے،لیکن مرکز میں بیٹھی سرکار آئے روز نئے سے نئے قانوں لا کر عوام کی پریشانیان بڑھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہی۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ جن کسانوں کو اس وقت اپنے کھیتوں میں ہونا چاہیے تھا انہیں مرکزی سرکار نے مجبور کر کہ سڑکوں پر اتارا ہے،اور بھاجپا امبانی اور اڈانی کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے،جسے ملک کی عوام ہر گز برداشت نہیں کرے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پچھلے دو ماہ سے ملک کے کسان اس قانون کی مخلافت کرتے نظر آ رہے ہیں،اور مرکزی سرکار سے یہ اپیل کر رہے ہیں کے اس قانوں سے کسانوں کا نقصان ہو رہا ہے،لیکن کیا مجال کے لرکزی سرکار کے کانو تلے جوں رینگے۔انہوں نے کہا کہ مرکز میں بیٹھے بھاجپا کے عہدیدار،جنھیں یہ بھی نہیں پتا کہ ہمارا کھانا کہا سے آ رہا ہیانہیں بھلا کسانوں کی کیا فکر ہو گی،اگر کسان محنت نہ کریں تو شائید ملک کی عوام کو بھوکا ہی سونا پڑے۔انہوں نے کہا کہ آئے روز بھاجپا کے لیڈر لوگااپوزیشن پر یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ اپوزیشن والے کسانوں کو بھڑ کا رہے ہیں ،اور یہ قانون کسانوں کی سمجھ سے باہر ہے ،ہم ہم ملک کے مزیر اعظم کو یہ کہنا چاہیں گئے کہ ملک میں اور بھی سمجھدار ہیں صرف آپ ہی نہیں جہاں پورے ملک کا کسان طبقہ سے قانوں کی مخالفت کرتا نظر اا رہا ہے وہیں مرکز میں بیٹھے بھاجپا کے لیڈر زبردستی کسانوں پر یہ قانون تھونپے جا رہے ہیں۔اس دوران شیخ عبدلرحمان نے کہا کہ کسانوں پر آزادی سے پہلے بھی ظلم ڈھائے گئے اور اب آزدای کے بعد بھی کسانوں پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں،لیکن اب کسان جاگا ہے اور کسانوں نے اپنی طاقت کو منوانے کے لئے جس طرح سے دہلی کا گھیرو کیا ہے ،ہم ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سے کسانوں کو پاکستانی اور خالستانی کہہ کر بدنام کیا جا رہا ہے ،ہم اس کی پر زور مزمت کرتے ہیں،چونکہ یہ ایک تحریک کو بدنام کرنے کی ساش کی جا رہی ہے جسے ملک کی عوام ہر گز کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔انہوں نے کہا کہ زرعی قوانین کو لا کر سرکار کسانوں کو اپنی زمینوں سے محروم کر رہی ہے ،،جسے ملک کی عوام ہر گز برداشت نہیں کرے گی۔انہوں نے سرکار کو یہ انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر مرکزی سرکار اسی طرح کے قوانین لوگوں کرتی رہی تو آنے والے وقت میں ملک میں بغاوت شروع ہوگی،اور حالات سنگین ن ہو جائیں اسے پہلے ہی مرکزی سرکار کو چاہیے کہ وہ زرعی قوانین کو واپس لے۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ اب ملک کی عوام ایک جٹ ہو گئی ہے،اور کسانوں نے 5دسمبر کے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا کہ ،وزیر اعظم نریندر مودی کو چاہیے کہ وہ اس قانون کو 5دسمبر سے پہلے ہی واپس لیں تاکہ اس احتجاج میں شدت نہ ہو ،چونکہ اگر پورے ملک کی عوام سڑکوں پر اتری تو شائید یہ مرکز میں بیٹھی سرکار کو کہیں مہنگا نہ پڑ جائے۔