سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے رول میں بتدریج گراوٹ
شاہ ہلال
اننت ناگ؍؍ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں 1990میں مختلف جگہوں اور گاؤں میں 90سے زائد پرائمری اور مڈل سکول موجود تھے اور ا س وقت ان سرکاری سکولوں میں قریب 50ہزار بچے زیر تعلیم تھے تاہم آج کی تاریخ میں ان سکولوں میں محض 3200 بچے ہی زیر تعلیم ہیں جس سے محکمہ ایجوکیشن کی کارکردگی ظاہر ہوتی ہے۔نمائندے کو ملی تفصیلات کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع تعلیمی زون اننت ناگ میں 1990میں 90کے قریب پرائمری اورمڈل سکول تھے اوراس وقت ان سرکاری سکولوں میں قریب 50 ہزار بچے زیر تعلیم تھے جبکہ اس وقت سرکاری سکولوں کی طرف سرکاراتنی توجہ نہیں دیتی تھی جتنی آج دی جارہے ہے ۔اس کے باوجود بھی سرکاری سکولوں کی حالت دن بدن بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ تاہم سال2000میں ان سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی تعداد گھٹ کر 40ہزار کے قریب تھی جبکہ آج کی تاریخ میں ان سکولوں میں محض 3200 بچے ہی زیر تعلیم ہیں سرکاری سکولوں میں طلبہ کا رول دن بدن کم ہوتا جارہا ہے ۔خاص کر شہروں اور قصبوں میں جو سرکاری سکول ہیں ان میں بچوں کا رول نہ ہونے کے برابر ہے۔ سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم بچوں پر سرکارکاماہانہ خرچہ قریب دس ہزار فی طالب علم آتا ہے جس میں سکول ٹیچر کی تنخواہ، مڈ ڈے میل، وردی اور کتابوں کے علاوہ دیگر اخراجات شامل ہے تاہم اس کے باوجود بھی سرکاری سکولوں کا تعلیمی معیار گھٹتا ہی جارہا ہے۔ اس کے برعکس پرائیویٹ سکولوں میں زیر تعلیم بچوں پر ماہانہ محض تین ہزار روپے کا خرچہ آتا ہے لیکن پرائیویٹ سکولوں کے بچوں کی کارکردگی بہت بہتر ہوتی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ سرکاری سکولوں میں تعینات اساتذہ نے اپنے بچوں کا نام سرکاری سکولوں کی رجسٹری میں تو درج کرلیا ہے تاہم ان کی تعلیم پرائیویٹ سکولوں میں پوری ہوتی ہے۔ ایک طرف سرکار دعویٰ کررہی ہے کہ سرکاری سکولوں کی جانب کافی توجہ دی جارہی ہے تو دوسری طرف زمینی سطح پر سرکاری سکولوں کی کارکردگی صفر ہے۔ 90کی دہائی میں جس نہج پر سرکاری سکولوں میں درس و تدریس کا نظام تھا آج بھی ویسا ہی ہے۔ جبکہ پرائیویٹ سکول منتظمین اس حوالے سے آزاد ہوتے ہیں جو آئے روز نئے نئے تجربے کرکے سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی حوصلہ افزائی اور ان کی تعلیمی مہارت بڑھاتے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ سرکار کو چاہے کہ وہ سرکاری اسکولوں کی طرف مزید توجہ مرکوز کریں تاکہ والدین اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں کے بجائے سرکاری اسکولوں میں داخلہ کرائیں۔