کشمیر یوں کا احتجاج عالمی سطح پر سُنا جائے گا اور اس کا رد ِعمل بھارت کے مفاد کے خلاف ہوگا:سوز
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوزنے کہا ہے کہ مرکزی سرکار کی ریاست جمونوکشمیر میں آبادی کا تناسب بگاڑنے کی فرقہ ورانہ سوچ کے خلاف اگر قومی سطح پر حذب اختلاف ایک ساتھ ہوکر سازشی سوچ کے خلاف کمربستہ نہیں ہوجاتا تو کشمیر کے لوگ اپنی زور دار آواز اٹھائیںگے جس سے دُنیا کی رائے عامہ بیدار ہو جائے گی اور کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی سطح پر نئے انداز سے اُجاگر ہو جائے گا جس کی ساری ذمہ داری مرکزی سرکار پر ہوگی۔مرکزی سرکار کی سوچ اس قدر ٹیڑی ہے کہ اُس کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ مہاراجہ ہری سنگھ کی دستاویز الحاق کے ذریعے اس ریاست نے محدود الحاق کیا تھا مگر یہ ریاست دوسری ریاستوں کی طرح یونین میں مدغم نہیں ہوئی تھی۔اب جو مرکزی سرکار نے جموںوکشمیر میں رہائش کے قانون میں ترمیم کے ساتھ لاگو کیا ہے ، تو اُس کے تحت باہر کے لوگ یہاں بآسانی رہائش پذیر ہو سکتے ہیں جس کو جموںوکشمیر خصوصاً کشمیر کے لوگ کسی صورت میں تسلیم نہیں کریںگے!مرکزی سرکار کو یہ بات بخوبی سمجھنی چاہئے کہ کشمیر کے لوگوں کا احتجاج عالمی سطح پر سُنا جائے گا اور اس کا رد عمل ہندوستان کے مجموعی مفاد کے خلاف ہوگا۔ اس موقع پر قومی سطح کے حذب اختلاف کو کشمیر کے مین اسٹریم الائنس کے ساتھ رابطہ قائم کر کے حالات کو سمجھنا چاہئے تاکہ وہ مرکزی حکومت کو سمجھا ئے کہ اس طرح کے اقدامات کرنے سے جموں و کشمیر میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔دریں اثنائ، کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن نے بھی مرکزی سرکار کی پالیسی کی زبردست نکتہ چینی کی ہے۔‘‘