- جے اینڈکے سے مرادجموں وکشمیرہے لیکن کچھ حقیراورمحدودسوچ رکھنے والے عناصراس چمن کونفرت کی آندھی میں اُڑاکرایسی سازشوں پہ آمادہ ہیں جن سے خدشہ ہے کہ آنے والے وقت میں جے اینڈکے سے مرادجموں وکٹھوعہ ہوگی،جموں وکٹھوعہ کے اکثریتی طبقہ کے دِلوں میں جس طرح نفرت کابیج بویاجارہاہے، انہیں ریاست کی اکثریتی آبادی کیخلاف اُکسایاجارہاہے، نفرت بھری تقریوں وبھاشنوں سے ان کے ذہن خلل سے دوچارکئے جارہے ہیں،ان سے یہی نتیجہ اخذکیاجاسکتاہے کہ جے اینڈکے آنے والے وقت میںجموں وکشمیرنہیں بلکہ ایک نیاجے اینڈکامطلب وحدودصرف جموں وکٹھوعہ ہوکررہ جائیگی، کٹھوعہ میں کمسن بچی کے اغوا، اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کے معاملے میں ملزمان کوبچانے کے نت نئے ہربے اپنائے جارہے ہیں ، دنیابھرسے ذلت ورسوائی کے باوجودجھوٹ کاپروپیگنڈہ کرنے والے عناصرسرگرم ہیں، افسوس کامقام یہاں ہندی کے معروف روزناموں کااس میں پیش پیش ہوناہے،ایک بڑے ہندی اخبار نے اپنی ذہنیت کوبے نقاب کرتے ہوئے جھوٹی کہانی شائع کی جس میں دعویٰ کیاگیاکہ بچی کیساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہی نہیں!شرمناک۔اخبارانتظامیہ نے بلاشبہ چوطرفہ تنقید وتذلیل کے بعد اپنے انٹرنیٹ ایڈیشن سے یہ جھوٹی من گھڑت کہانی ہٹادی لیکن پرنٹ ایڈیشن میں یہ اخبارکی سب سے بڑی خبرکے طورپرشائع ہوئی، جس کی کٹنگ سوشل میڈیاپرلاکھوں لوگوں نے دیکھی، شیئرکی،ریاستی پولیس نے بھی اس رپورٹ کی سختی سے تردیدکرتے ہوئے اِسے گمراہ کن قرار دیا،دوسری جانب ملزمان میں سے پانچ کے وکیل ِ وفاع جوسیاست زیادہ اور وکالت کم پہ آمادہ ہیں‘وہ اہلیانِ کٹھوعہ کے دلوں میں مسلم طبقہ کے تئیں نفرت کوٹ کوٹ کربھرنے کاکام کررہے ہیں، وہ بدنام زمانہ ہندوایکتامنچ کے جلسوں میں تقریریں جھاڑتے ہیں جہاں وہ مسلمانوں کے تئیں اپنی غلیظ ذہنیت کاخوب مظاہرہ کرتے ہیں اورکالے کوٹ میں چھپے اپنے اصلی چہرے سے لوگوں کو آگاہ کرتے ہیں، گذشتہ روزہندوایکتامنچ کی ریلی میں انکورشرمانامی اس محدود سوچ کے مالک وکیل نے اپنے بھاشن میں اہلیانِ کشمیراورمسلمانوں کے تئیں خوب زہراُگلا،اس نے کہاکہ ہندوایکتامنچ کامقصدصرف کٹھوعہ معاملے کی سی بی آئی جانچ ہی نہیں بلکہ ہندوئوں کویہاں زندہ رہنے کیلئے اس منچ کوآگے بڑھاناہوگا، شرمانے مسلمانوں کوزمین فروخت کرنے پرپابندی عائدکرنے کی تلقین کرتے ہوئے شرکاء سے کہاکہ وہ ایسی کوئی بھی چیزمسلمانوں کوفروخت نہ کریں جس سے ان کی مالی حالت میں سدھارآتاہو، یہاں تک ہی اُنہوں نے مال مویشی کو چارہ فروخت کرنے سے بھی لوگوں کو منع کردیا!شرمناک،اس میں کوئی شک نہیں کہ جموں کی اکثریتی آبادی ہندو۔مسلم۔سکھ ۔عیسائی اتحادکی متمنی ہے اور اس روایتی بھائی چارے کومستحکم کرنے میں پیش پیش رہتی ہے لیکن جذباتی طورپران کااستحصال کرنے والے شیطان صفت لوگ اکثرچناوی موسم میں منظرِ عام پرآجاتے ہیں، کٹھوعہ ضلع کی سیاست بھی اِسی جانب گامزن ہے، یہاں 2019کے پارلیمانی و2020کے اسمبلی انتخابات کیلئے زمین تیارکی جارہی ہے اور ہندوآبادی کوڈرادھمکاکرخوفزدہ کرکے ان کاووٹ بٹورنے کے ہتھکنڈے اپنائے جارہے ہیں،اہلیانِ جموں فرقہ پرست قوتوں سے پوچھیں کہ وہ جولال چوک میں ترنگالہرانے کے نعرے بلندکرتے تھے، وہ آج جموں وکشمیرکوجموں وکٹھوعہ تک محدودکرنے پہ کیوں آمادہ ہیں؟، کیااپنے حقیرسیاسی مفادات کی خاطروہ جموں وکٹھوعہ کوریاست جموں وکشمیرسے الگ تھلگ کرناچاہتے ہیں کیونکہ ان اضلاع میں آپکومسلمانوں کاایک طرح سے سماجی واقتصادی بائیکاٹ کرنے کی پٹی پڑھائی جارہی ہے،اُمیدہے اکثریتی آبادی چناوی موسم کے برساتی مینڈکوں کی غلیظ سوچ کومستردکرے گی اورریاست کی سا لمیت اورصدیوں پرانے بھائی چارے کوزک پہنچانے والوں کوکھدیڑ دے گی۔ جے اینڈکے سے مرادجموں وکشمیرہے لیکن کچھ حقیراورمحدودسوچ رکھنے والے عناصراس چمن کونفرت کی آندھی میں اُڑاکرایسی سازشوں پہ آمادہ ہیں جن سے خدشہ ہے کہ آنے والے وقت میں جے اینڈکے سے مرادجموں وکٹھوعہ ہوگی،جموں وکٹھوعہ کے اکثریتی طبقہ کے دِلوں میں جس طرح نفرت کابیج بویاجارہاہے، انہیں ریاست کی اکثریتی آبادی کیخلاف اُکسایاجارہاہے، نفرت بھری تقریوں وبھاشنوں سے ان کے ذہن خلل سے دوچارکئے جارہے ہیں،ان سے یہی نتیجہ اخذکیاجاسکتاہے کہ جے اینڈکے آنے والے وقت میںجموں وکشمیرنہیں بلکہ ایک نیاجے اینڈکامطلب وحدودصرف جموں وکٹھوعہ ہوکررہ جائیگی، کٹھوعہ میں کمسن بچی کے اغوا، اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کے معاملے میں ملزمان کوبچانے کے نت نئے ہربے اپنائے جارہے ہیں ، دنیابھرسے ذلت ورسوائی کے باوجودجھوٹ کاپروپیگنڈہ کرنے والے عناصرسرگرم ہیں، افسوس کامقام یہاں ہندی کے معروف روزناموں کااس میں پیش پیش ہوناہے،ایک بڑے ہندی اخبار نے اپنی ذہنیت کوبے نقاب کرتے ہوئے جھوٹی کہانی شائع کی جس میں دعویٰ کیاگیاکہ بچی کیساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہی نہیں!شرمناک۔اخبارانتظامیہ نے بلاشبہ چوطرفہ تنقید وتذلیل کے بعد اپنے انٹرنیٹ ایڈیشن سے یہ جھوٹی من گھڑت کہانی ہٹادی لیکن پرنٹ ایڈیشن میں یہ اخبارکی سب سے بڑی خبرکے طورپرشائع ہوئی، جس کی کٹنگ سوشل میڈیاپرلاکھوں لوگوں نے دیکھی، شیئرکی،ریاستی پولیس نے بھی اس رپورٹ کی سختی سے تردیدکرتے ہوئے اِسے گمراہ کن قرار دیا،دوسری جانب ملزمان میں سے پانچ کے وکیل ِ وفاع جوسیاست زیادہ اور وکالت کم پہ آمادہ ہیں‘وہ اہلیانِ کٹھوعہ کے دلوں میں مسلم طبقہ کے تئیں نفرت کوٹ کوٹ کربھرنے کاکام کررہے ہیں، وہ بدنام زمانہ ہندوایکتامنچ کے جلسوں میں تقریریں جھاڑتے ہیں جہاں وہ مسلمانوں کے تئیں اپنی غلیظ ذہنیت کاخوب مظاہرہ کرتے ہیں اورکالے کوٹ میں چھپے اپنے اصلی چہرے سے لوگوں کو آگاہ کرتے ہیں، گذشتہ روزہندوایکتامنچ کی ریلی میں انکورشرمانامی اس محدود سوچ کے مالک وکیل نے اپنے بھاشن میں اہلیانِ کشمیراورمسلمانوں کے تئیں خوب زہراُگلا،اس نے کہاکہ ہندوایکتامنچ کامقصدصرف کٹھوعہ معاملے کی سی بی آئی جانچ ہی نہیں بلکہ ہندوئوں کویہاں زندہ رہنے کیلئے اس منچ کوآگے بڑھاناہوگا، شرمانے مسلمانوں کوزمین فروخت کرنے پرپابندی عائدکرنے کی تلقین کرتے ہوئے شرکاء سے کہاکہ وہ ایسی کوئی بھی چیزمسلمانوں کوفروخت نہ کریں جس سے ان کی مالی حالت میں سدھارآتاہو، یہاں تک ہی اُنہوں نے مال مویشی کو چارہ فروخت کرنے سے بھی لوگوں کو منع کردیا!شرمناک،اس میں کوئی شک نہیں کہ جموں کی اکثریتی آبادی ہندو۔مسلم۔سکھ ۔عیسائی اتحادکی متمنی ہے اور اس روایتی بھائی چارے کومستحکم کرنے میں پیش پیش رہتی ہے لیکن جذباتی طورپران کااستحصال کرنے والے شیطان صفت لوگ اکثرچناوی موسم میں منظرِ عام پرآجاتے ہیں، کٹھوعہ ضلع کی سیاست بھی اِسی جانب گامزن ہے، یہاں 2019کے پارلیمانی و2020کے اسمبلی انتخابات کیلئے زمین تیارکی جارہی ہے اور ہندوآبادی کوڈرادھمکاکرخوفزدہ کرکے ان کاووٹ بٹورنے کے ہتھکنڈے اپنائے جارہے ہیں،اہلیانِ جموں فرقہ پرست قوتوں سے پوچھیں کہ وہ جولال چوک میں ترنگالہرانے کے نعرے بلندکرتے تھے، وہ آج جموں وکشمیرکوجموں وکٹھوعہ تک محدودکرنے پہ کیوں آمادہ ہیں؟، کیااپنے حقیرسیاسی مفادات کی خاطروہ جموں وکٹھوعہ کوریاست جموں وکشمیرسے الگ تھلگ کرناچاہتے ہیں کیونکہ ان اضلاع میں آپکومسلمانوں کاایک طرح سے سماجی واقتصادی بائیکاٹ کرنے کی پٹی پڑھائی جارہی ہے،اُمیدہے اکثریتی آبادی چناوی موسم کے برساتی مینڈکوں کی غلیظ سوچ کومستردکرے گی اورریاست کی سا لمیت اورصدیوں پرانے بھائی چارے کوزک پہنچانے والوں کوکھدیڑ دے گی۔