بیک ٹو ولیج پروگرام ایک فضول مشق، خزانہ عامرہ پر بوجھ: نیشنل کانفرنس

0
0

یہ مشق خزانہ عامرہ پر ایک بہت بڑا بوجھ بن کر رہ گئی ہے:ساگر
یواین آئی

سرینگر؍؍جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے بیک ٹو ولیج پروگرام کو محض اشک شوئی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فالو اپ میں فقدان، معاشی صلاحیتوں کو ڈھوند نکلانے اور دیہات کی ضروریات کا صحیح جائزہ لینے میں ناکامی سے یہ وسیع پروگرام ایک فضول مشق بن کر رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ بڑے زور و شور سے بیک ٹو ولیج پروگرام کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے لیکن حقیقت میں یہ مشق خزانہ عامرہ پر ایک بہت بڑا بوجھ بن کر رہ گئی ہے، جس کی سرگرمیاں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اور انکم سرٹیفکیٹوں کی اجرائی تک محدود ہوگئی ہیں۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر پر دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے وفود سے تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ بیک ٹو ولیج کا ڈھنڈورا پیٹنے کا مقصد جموں و کشمیر کے اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ بڑے زور و شور سے بیک ٹو ولیج پروگرام کی تشہیر کر رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس پروگرام کے پہلے دو مراحل سرے سے ہی ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ ان مرحلوں کے دوران منظور کئے گئے کاموں کے لئے نہ تو ابھی تک رقومات واگذار کئے گئے اور نہ ہی مجوزہ پروجیکٹوں کا فالو اپ کیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عوامی حکومت کا کوئی بھی متبادلہ نہیں ہوسکتا لیکن بیک ٹو ولیج سے یہاں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے حکومت عام لوگوں کے لئے زمینی سطح پر دستیاب جبکہ حقائق اس کے عین برعکس ہیں۔ عام لوگوں کو عوامی حکومت کی عدم موجودگی اور انتظامی بے حسی کا زبردست خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور حکومت کے درمیان خلیج کو پاٹنے کے بجائے اسے وسیع کیا جارہا ہے۔ لوگوں کو سکریٹریٹ میں اپنی مسائل و مشکلات کا ازالہ کرنے سے پہلے آن لائن اجازت طلب کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ یہاں بیشتر لوگ ایسے ہیں جنہیں انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں اور بہت سارے ایسے بھی ہیں جو اس معاملے بالکل ناخواندہ ہیں۔ ایسے لوگ کیا کریں گے؟ ان کے معاملات کون حل کرے گا؟ انہوں نے کہا کہ پہلے دو مراحل کے حوصلہ افزاء نتائج برآمد نہ ہونے کی وجہ سے بیک ٹو ولیج پروگرام کا تیسرا مرحلہ عام لوگوں کو اپنے اور راغب کرنے میں ناکام رہا ہے کیونکہ پہلے مراحل کے دوران جو وعدے کئے گئے اور جو فیصلے لئے گئے نہ تو ان پر کوئی پیش رفت ہوئی اور نہ ہی مجوزہ پروجیکٹوں کے لئے رقومات واگذار کئے گئے۔ساگر نے کہا کہ حکمران کشمیر کی دیہی معیشت کو ترقی دینے میں بری طرح سے ناکام ہوچکی ہے جو موسم کی خرابی اور مسلسل غیر یقینیت و کووڈ 19 کے دوہرے لاک ڈائون سے زبردست تنزلی سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیک ٹو ولیج کے ناکام سرکاری تماشا سے نہ تو پنچایتوں کو حوصلہ ملا اور نہ ہی دیہی علاقوں میں قیام پذیر لوگوں کے مسائل و مشکلات حل ہوئے ہیں۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا