کہاجس دن کانگریس مرکز میں آئی، اسی روز ان تینوں’کالے قانون‘ کو مسترد کر دیا جائے گا
لازوال ڈیسک
بدھنی کلاں؍؍ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے آج الزام عائد کیا کہ مودی حکومت ایک ‘کٹھ پتلی’ حکومت ہے جس کی ڈور اڈانیوں اور امبانیوں کے ہاتھوں میں ہے ۔زرعی قوانین کے خلاف تین روزہ’کرشی (کھیتی) بچاؤ‘ مارچ کے دوران یہاں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ جس دن کانگریس مرکز میں آئی، اسی روز ان تینوں’کالے قانون‘ کو مسترد کر دیا جائے گا اور ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جائے گا۔پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کانگریس اراکین پارلیمنں کے اس مارچ میں شریک ہوئے ۔یہاں موگا اور لدھیانہ اضلاع سے گذرنے والی ٹریکٹر ریلی شروع کرنے سے قبل ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی گذشتہ چھ برس سے عوام سے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں اور اپنے دو تین ارب پتی دوستوں کے مفاد کی خاطر ملک کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے نوٹ بندی، اشیاء اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) اور کووِڈ۔19 کے درمیان بڑے صنعت کاروں کو قرض اور ٹیکس میں چھوٹ دینے کی مثالیں پیش کیں اور دعویٰ کیا کہ غریبوں اور کسانوں کی ایک روپیے کی مدد نہیں کی گئی۔راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس کی قیادت والی ترقی پسند اتحاد (یو پی اے ) حکومت نے تحویل اراضی قانون میں ترمیم کسانوں کی زمین بچانے کے لیے کی تھی لیکن مودی حکومت نے برسراقتدار آنے کے فوراً بعد اسے رد کر دیا۔ اکالی ان کے ساتھ تھے ۔ مسٹر گاندھی نے کہا کہ اڈانی اور امبانی کسانوں کی زمین چھین لینا چاہتے ہیں بغیر کچھ دیے اور وزیر اعظم ان کی مدد کر رہے ہیں میڈیا میں 24 گھنٹے اپنے حق میں کروائی جا رہی تشہیر کے عوض۔ اپنی اور پارٹی کی طرف سے کسانوں کی حمایت کا وعدہ کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ اپنا وجود اور روزگار بچانے کی کسانوں کی لڑائی میں وہ کسانوں کے ساتھ ہیں جبکہ مودی حکومت ان قوانین سے یہ تباہ کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا،‘ ہم مل کر یہ قانون بدلیں گے ’۔ مسٹر گاندھی نے کورونا کے وقت جلد بازی مین بغیر پارلیمنٹ میں بحث کروائے قانون لائے جانے پر سوال کرتے ہوئے کہا،‘ اگر کسان ان قوانین سے خوش ہیں جیسا کہ مرکزی حکومت دعویٰ کر رہی ہے تو پنجاب اور ملک کے دیگر حصوں میں کسان احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟’ انہوں نے کہا کہ نئے قوانین کا مقصد بالآخر کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) اور فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) کی خریداری کے نظام کو ختم کرنا ہے اور یہ کسانوں کی ریڑھ توڑ دیں گے جیسا کہ انگریزوں نے ہندوستان کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے کیا تھا۔ کانگریس کے رہنما نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت کسانوں کی ریڑھ توڑ کر زرعی نظام کو اپنے صنعت کار دوستوں کو دینا چاہتی ہے اور دعویٰ کیا کہ ایسا نہیں ہونے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے وعدہ کیا،‘ کانگریس کسانوں کے ساتھ ان کی لڑائی میں ان کے ساتھ کھڑی رہے گی اور ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گی’۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں نے ملک کو اشیاء خوردنی کی ضمانت دی ہے اور اس کی بنیاد ایم ایس پی اور فصل کی خریداری اور منڈی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نظام میں بہتری اور ترمیم کی جا سکتی ہے لیکن کانگریس انھیں تباہ نہیں کرنے دے گی۔ یہ اقدام کسانوں کو اڈانیوں اور امبانیوں وغیرہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دے گا جو کاشت کار طبقے کی موت کے مساوی ہوگا۔ اترپردیش کے ہاتھرس سانحہ کی متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات کے سبب راہل گاندھی پنجاب کے سہہ روزہ مارچ کو کل ایک دن کے لیے ملتوی کیا تھا۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے زرعی قوانین کے خلاف لڑائی سے پیچھے نہ ہٹنے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت کی یقین دہانیوں پر ہرگز بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ وزیر اعلیٰ نے شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) پر مرکزی حکومت کا حصہ ہونے کے بطور کسانوں کے مفادات کی قربانی دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت فصل کی ایم ایس پی کو دو سیزن تک جاری رکھ سکتی ہے اور بالآخر نظام کو مکمل ختم کیا جائے گا۔ ریلی میں کانگریس کے جنرل سکریٹری اور پنجاب امور کے انچارج ہریش راوت، جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال۔ پنجاب کانگریس کے صدر سنیل جاکھڑ سمیت پنجاب کے وزرائ، اراکین اسمبلی اور دیگر پارٹی کے رہنما موجود تھے ۔