بارش کاطوفان بھی عوامی غیض وغضب کم نہ کرسکا

0
0

کٹھوعہ کی ننھی پری کوانصاف دلانے کیلئے لوگوں کا پرامن احتجاج جمعہ کو بھی جاری رہا
کے این ایس

سرینگربرستی بارشوں کے بیچ کٹھوعہ معاملے پر لوگوں کا پرامن احتجاج جمعہ کو بھی جاری رہا۔ اس دوران جمعہ اجتماعات کے دوران علماءاور واعظین نے اس شرمناک سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مجرمین کو پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کیا۔ ادھر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے بعد نماز جمعہ پرامن احتجاجی مظاہروں کو مدنظر رکھتے ہوئے پوری وادی میں انٹرنیٹ سروس بند کردئی گئی تھی۔ کشمیر نیوز سروس کے مطابق جمعہ کو شدید بارشوں کے نتیجہ میں اگر چہ گزشتہ ہفتوں کی طرح کٹھوعہ واقعہ کے خلاف عوامی احتجاج کا اثر کم ہی رہا لیکن جمعہ اجتماعات پر واعظین اور علماءنے اس شرمناک سانحہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اس موقعہ پر خطبا اور واعظین نے حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے ملوث افراد کو سزائے موت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ جمعہ کی صبح سے ہی وادی بھر میں تیز بارشوں کا سلسلہ جاری رہا جس دوران زندگی کی معمول کی سرگرمیاں مجموعی طور پر متاثر رہی۔ بارشوں نے کٹھوعہ معاملے پرجاری عوامی احتجاج کو بھی خاصا متاثر کردیا۔ شمالی،وسطی اور جنوبی کشمیر میں جمعہ کے روز اگر چہ سڑکوں کو عوامی یا طلبائی احتجاج دیکھنے کو نہیں ملا مگر جمعہ کے عوامی احتماعات کے پیش نظر وادی بھر کی مساجد میں علماءاور واعظین نے اس انسانیت سوز واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ اس موقعہ پر علماءنے فرقہ پرستوں کی جانب سے 8سالہ معصوم بچی آصفہ کی آبروریزی اور قتل کو ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس کی کڑی الفاظ میں مذمت کی۔ علماءنے عوام سے متحد ہوکر رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس شرمناک سانحہ کے خلاف متحد ہوکر صدائے احتجاج بلند کریں۔ ادھر شمالی کشمیر کے بارہمولہ، کپواڑہ، سوپور، بانڈی پورہ میں بھی جمعہ اجتماعا ت کے دوران علماءاور واعظین نے کٹھوعہ میں پیش آئے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صدائے احتجاج بلند کیا۔ انہوں نے حکومت اور واقعہ سے متعلق کمیشن پر زور دیا کہ وہ کیس کی کارروائی کو شفاف اور آزادانہ بنیادوں پر اپنے منطقی انجام تک پہنچائے نیز ملوث افراد کو سرعام پھانسی پر لٹکائے۔ انہوں نے کٹھوعہ بار ایسو سی ایشن کی جانب سے عدالت میں چالان پیش کرتے وقت غیر قانونی حرکت کا ارتکاب کرنے اور مجرموں کے حق میں نعرہ بازی کرنے کی بھی سختی سے مذمت کی اور کہا کہ ایسے نام نہاد وکلا کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی ہونی چاہیے۔ ادھر اوڑی میں واقعہ کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی جس دوران قصبہ میں تمام تعلیمی، تجارتی اور دیگر کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں۔ ہڑتال کے دوران سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حمل بھی مکمل طور مسدود رہی۔ ہڑتال کے دوران عوام نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے واقعہ میں ملوث افراد کو سخت سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ادھر وسطی کشمیر کے سرینگر، بڈگام اور گاندربل میں بھی اگر چہ تیز تر بارشوں کی وجہ سے عوامی یا طلبائی احتجاج نہیں ہوا مگر جمعہ کے موقعہ پر مختلف مساجد میں ائمہ حضرات نے اس واقعہ کی مذمت کی اور حکومتی اہلکاروں سے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔ دریں اثناءجنوبی کشمیر کے کولگام، اسلام آباد، پلوامہ اور شوپیان میں بھی شدید بارشوں کے نتیجے میں گزشتہ ایام کے برعکس احتجاجی مظاہروں میں کمی دیکھنے کو ملی۔ اطلاعات کے مطابق جنوبی کشمیر میں بھی جمعہ اجتماعات کے دوران ائمہ حضرات نے آصفہ آبروریزی اور قتل معاملے کو لے کر احتجاج کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ اس موقعہ پر واعظین اور مقررین حضرات نے واقعہ میں ملوث افراد کو پھانسی کی سزا دینے کی مانگ کی۔ انہوں نے کٹھوعہ میں مجرموں کے خلاف عدالت میں چالان پیش کرتے ہوئے فرقہ پرست عناصر کی جانب سے روڑے اٹکانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف واقعہ میں ملوث مجرموں کے خلاف چارج شیٹ داخل کردیا گیا ہے وہیں اُن وکلا کو بھی قانون کے شکنجے میں لایا جانا چاہیے جو علی الاعلان مجرموں کی پشت پناہی انجام دے رہے ہیں۔ اسی دوران جمعہ کی صبح سے ہی صوبائی انتظامیہ کی ہدایت پر وادی بھر میں انٹرنیٹ سروس کو معطل کرکے رکھ دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے عوام کو بعد نماز جمعہ پرامن احتجاجی مظاہرے کرنے کی اپیل پر صوبائی انتظامیہ نے جمعہ کی صبح کو ہی وادی بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل کردی۔ انتظامیہ کو اس بات کا خدشہ تھا کہ نماز کی ادائیگی کے بعد وادی میں شرپسند عناصر احتجاج کو بھڑکانے کی کوششیں کرسکتے ہیں جس کے پیش نظر موبائل انٹرنیٹ سروس کو بند کردیا گیا تھا۔ اس دوران ضلعی انتظامیہ راجوری نے بھی جمعہ کو ضلع بھر میں انٹرنیٹ سروس اُس وقت معطل کردی جب ایک مقامی لڑکے کو بے ہوشی کی حالت میں پایا۔ اطلاعات کے مطابق چندر پرکاش نامی نوجوان گزشتہ روز سے لاپتہ ہوا تھا جسے ایک روز بعد بے ہوشی کی حالت میں نزدیکی علاقہ سے برآمد کیا گیا۔ اس موقعہ پر جونہی چندرپرکاش کو سندربنی ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جاں بر نہ ہوسکا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کچھ روز قبل چندرپرکاش کا ایک مقامی لڑکے سے جھگڑا ہوا تھا جس دوران ہاتھا پائی کی وجہ سے لڑکے کو چوٹ آئی۔ چندرپرکاش کی پرکاش کی ہلاک ہونے کی خبر جونہی علاقہ میں پھیل گئی تو انتظامیہ نے امن و قانون کی صورتحال کو زک نہ پہنچنے کے لیے انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند کردی تاکہ کوئی ناخوشگوار واقع رونما نہ ہو۔ دریں اثناءخطہ چناب کے بھدرواہ ، رام بن اور کشتواڑ میں بھی کٹھوعہ واقعہ کے خلاف مکمل ہڑتال رہی جس دوران لوگوں نے واقعہ کی فاسٹ ٹریک بنیادوں پر انکوائری مکمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ مجلس شوریٰ کشتواڑ اور انجمن اسلامیہ بھدرواہ کی مشترکہ کال پر جمعہ کو آصفہ نامی بچی کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے علاوہ واقعہ میں ملوث افراد کو پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کیاگیا۔ اس موقعہ پر دونوں انجمنوں کے سربراہان نے مرکزی و ریاستی حکومت پر فرقہ پرستوں کے خلاف کڑا مو¿قف اپنانے پر زور دیا۔ہڑتال کے دوران اگر چہ دوکانیں اور دیگر کاروباری سرگرمیاں پوری طرح معطل رہیں مگر سرکاری و غیر سرکاری دفاتر ہڑتال کال سے مستثنیٰ رکھے گئے تھے اور ٹریفک کی آوا جاہی پر بھی کوئی اثر نہیں پڑا۔ اس موقعہ پر انجمن اسلامیہ بھدرواہ کے صدر پرویز احمد شیخ نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آصفہ آبروریزی اور قتل معاملے کے خلاف پرامن ہڑتال کی ہوئی ہے تاکہ واقعہ کی شفاف اور آزادانہ بنیادوں پر سرعت کے ساتھ تحقیقات مکمل کی جائے اور ملوثین کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ سماج میں ایک مثال قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج حکومت اس معاملے میں قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہے تو ممکن ہے کہ آئندہ اس قسم کے شرمناک سانحات رونما نہیں ہوں گے اور سماج میں مزید آصفہ جیسے پھول مسلیں نہیں جائیں گے۔ انہوں نے جموں اور کٹوعہ بار ایسو سی ایشن کی جانب سے مجرموں کے حق میں مظاہرے کرنے اور انصاف کی راہ میں روڑے اٹکانے کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ وکلا کی جانب سے اس طرح کا اقدام تاریخ کا سیاہ ترین باب کہلائے گا۔اس دوران بانہال، کھاری، رامسو، مگرکوٹ اور اکھرہال میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی جس دوران لوگوں نے واقعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مجرمین کو پھانسی دینے کی مانگ کی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا