نئی ایجوکیشن پالیسی 2020 اور ٹیچر کی قابلیت:

0
0

از قلم : محمد شبیر کھٹانہ

رابطہ نمبر : 9906241250

حقیقت میں تیزی سے بدلتے ایمپلائمنٹ اور ایکو سسٹم (Ecosystem) کے نظام کو مد نظر رکھتے ہوئے اب بچوں کو سیکھنا ہی نہیں بلکہ یہ بھی سیکھنا ھے کہ اب وہ کس طرح سیکھیں تا کہ وہ لائق اور قابل بن سکیں اس کا مطلب ٹیچر کو اب پڑھانا ہی نہیں بلکہ ہر ایک ٹیچر کو یہ بھی معلوم ہونا لازمی ھے کہ بچوں کو کس طرح پڑھایا جائے تا کہ بچے لائق اور قابل بن سکیں اب بچوں کو یہ بھی سیکھنا ھے کہ وہ تنقیدی طور پر کس طرح سوچ سکتے ہیں اور اپنی سوچنے کی صلاحیت کس طرح بڑھا سکتے ہیں اب بچوں کو نئی ایجاد اور مواد کو استعمال کرنا بھی سیکھنا ھے ایک مناسب ماحول کو کس طرح اختیار کرنا ھے یا پھر ماحول کے ساتھ کس طرح ایڈجسٹ ہونا ھے اب تعلیم بچوں کو تجربہ کار ‘دیانت دار ‘ایجاد کرنے کے قابل اور بدلتے نظام میں اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں پوری مدد کرنی چائیے اس پالیسی کے تحت ایک بچہ ڈسکشن سے سیکھے گا پورا نظام لچک دار ہو گا اور بچہ پڑھائی کے دوران پڑھائی سے لطف بھی اٹھائے گا اور تعلیم بھی حاصل کرے گا
پرانی تعلیمی پالیسیوں کی نسبت اس پالیسی کے تحت ٹیچر کو اسقدر ٹرینڈ کیا جائے گا تا کہ جدید پڑھانے کے طریقے اور پڑھانے کے Skill استعمال کر کے بچوں کو اس قابل بنائے گا تا کہ اس کی صلاحیتیں اور قابلیت پوری طرح اجاگر ھو گی
اس پالیسی کے تحت ایک ٹیچر کے لئے سازگار اور مناسب حالات پیدا کرنے ہوں گے تا کہ ہرٹیچر اچھے سے اچھے طریقے سے بچوں کو پڑھا سکے گا اتنے اچھے طریقے سے تا کہ ٹیچر سماج میں اپنی کھوئی ہوئی عزت کو بحال کر کے سماج کا سب سے عزت والا شخص بن سکے جو پیشے کے اعتبار سے ایک ٹیچر کا حق بھی بنتا ھے
اس پالیسی کے تحت ایک ٹیچر کو اتنے اختیارات دیئے جائیں گے اور ٹیچر کی اتنی مدد کی بھی کی جائے گی تا کہ وہ اپنا کام پوری اہلیت اور قابلیت کے ساتھ کر سکے گا اس پالیسی کے تحت بہت ہی اچھے اور قابل ترین اور اعلی تعلیم یافتہ شخص کو ہی ٹیچر سلیکشن کا موقعہ نصیب ہو گاتا کہ اس کو روزگار کمانے کے ساتھ ساتھ عزت باوقار ، عظمت ، خود مختار اور پر لطف زندگی بسر کرنے کا موقعہ حاصل ھو گا لیکن ٹیچر اپنے کام کاج کے لئے سماج اور سرکار کے سامنے جوابدہ بھی ھو گا اس پالیسی کے تحت ایک ٹیچر کے لئے یہ لازمی ہو گا کہ ایسا ماحول تیار کرے جس میں ہر ایک بچہ پوری کامیابی کے ساتھ چل سکے مراد اچھی طرح سیکھ سکے اور سیکھ کر سماج کا ایک لائق اور قابل فرد بن سکے تعلیم کے نظام میں برابری اور کوالٹی پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں ہو گاضروت کے وقت نئے ٹیچروں کی سلیکشن کی جائے اور جدید طرز پر ٹرینگ بھی دی جائے گی تا کہ تمام ٹیچر مل کر تعلیم کےلئے اچھے سے اچھا ماحول تیار کرسکیں گے اس نظام میں ٹیچروں کو دیانتداری ،شفافیت اور واضع تعلیم کا نظام پیدا کرنا ھے اگر آڈٹ کیا جائے تو نظام بہترین پایا جائے عوام ہر لحاظ سے اس نظام تعلیم سے خوش ہو اور یہ نظام بچوں کو زیادہ سے زیادہ قابل اور لائق بنا سکے اس نظام میں تمام بچوں کو برابر قابل اور لائق بننے کے مواقعے فراہم کرنا لازمی قرار دیا کیا ھے اس کا مطلب یہ ہوا کہ جب ایک بچہ اسکول میں داخلہ حاصل کرتا ھے اسی وقت سے اس کے ساتھ محنت کی جائے تا کہ ہر ایک بچہ لائق اور قابل بن سکے اور تعلیم مکمل کرنے پر ایک خوبصورت عہدہ حاصل کر کے سماج اور ملک کی بہترین خدمت کر سکے نئی ایجوکیشن پالیسی کے تحت ایجوکیشن پبلک سروس کی خاطر ہی پڑھائی جائے گی نہ کہ ایک کمرشل ایکٹی ویٹی کی خاطر اور نا ہی نفع کمآنے کا ایک ذریعہ اور اس غرض کے لئے بنیادی حق سمجھا جائے بلکہ ایک نہایت ہی مضبوط پبلک ایجوکیشن نظام عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چائیے۔
اس پالیسی کے تحت بچے کا دماغ شروع سے ہی صحت مند تندرست اور بہترین نشونما پانا چائیے تا کہ ہر ایک پچے کی رسائی کوالٹی ایجوکیشن اور ابتدائی چلڈ کیر اور ایجوکیشن (ECCE) تک لازمی ہو موجودہ ECCE پسماندہ اور غریب بچوں کے لئے دستیاب نہ ھے ECCE کی مدد سے تمام بچوں کو اس قابل بنایا جا سکتا ھے کے وہ کوالٹی ایجوکیشن حاصل کر کے پھلیں پھولیں ECCE کی بدولت بچوں کو صحت مند بنا کر تعلیم حاصل کرنے میں سب کے لئے تعلیم کی صحولیات یکساں مہیا کی جا سکتی ہیں کیونکہ اس بات سے کوئی بھی شخص انکار نہیں کر سکتا کہ ایک صحتمند دماغ ایک صحتمند جسم میں ہی پایا جاتا ھے ثابت ہوتا ھے بچہ جتنا صحتمند ہو گا اسقدر وہ اچھے دماغ کا مالک ہو گا اور اتنا ہی لائق اور قابل ہو گا
بچوں کو اس اقسام کی کھیل کود کا سامان اور چیزیں دستیاب کی جائیں گی جن کے ساتھ کھیلتے ہوئے بچے خوشی خوشی تعلیم بھی حاصل کریں گے اور کھیلنے کا سامان اور چیزیں دستیاب ہونے کی وجہ سے بچوں کو پڑھائی میں دلچسپی بھی پیدا ھو گی ان کھیلنے کی چیزوں کے ساتھ کھیلنے سے بچے حروف ، اعداد ، گنتی ، شکلیں چار دیواری کے اندر اور باہر کی کھلیں تحقیق کے لئے اچھی سوچ بھی سیکھیں گے اس کے علاوہ تعاون حاصل کرنا اور تعاون دینا ،صفائی پسندی سیکھیں گے اور اس طرح ECCE کا پورا مقصد بھی پورا جائے گا جب ایک ٹیچر ECCE میں ٹرینڈ ھو گا تو وہ بچوں کو مناسب غذا کے بارے میں بھی بتائے گا اور پھر بچے بھی صحت کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی اپنے لئے غذا کا استعمال کا انتخاب کریں گے اور وہ ایسی کھانے کی چیز کبھی نہیں کھائیں گے جس کے کھانے سے ان کی صحت پر کسی بھی طرح کا غلط اثر پڑتا ہو
ہر ایک ٹیچر کو اس بات پر پورا دھیان دینے کی ضرورت ھے کہ ہر ایک بچہ پڑھنے لکھنے اور بنیادی عملیات کا پورا اور درست استعمال کر نا سیکھے اور مستقبل میں تمام اسکولوں کے لئے یہ لازمی ہو گا کہ بچوں میں پوری زندگی تک سیکھنے کے لئے مذکورہ بالا صلاحیتیں پیدا کریں نئی ایجوکیشن پالیسی کے پیرہ نمبر 1۔7 میں یہ واضع کیا گیا ھے کہ ہر ایک اسکول میں بچوں کی ابتدائی تعلیم میں ماہر ایک ٹیچر تعینات کیا جانا لازمی ھو گا
مزید پالیسی کے مطابق ٹیچر کی پوسٹیں جتنی جلدی ممکن ہو بھری جائیں گی خصوصی طور پر پسماندہ علاقوں کی طرف زیادہ دھیان دیا جائے گا یا پھر جہاں پڑھائی کی شرح بہت ہی کم ھے ان علاقوں کی طرف بھی خصوصی دھیان دیا جائے گا ایک کلاس کے لئے کم از ایک ٹیچر ہونا لازمی قرار دیا گیا ھے شاگرد اور ٹیچر کی نسبت 30:1 مقررہ کی گئی ھے جبکہ پسماندہ علاقوں کے لئے یہ شرح 25:1 مقررہ کی گئی ھے ٹیچروں کو ٹرینینگ بھی دی جائے گی اور ساتھ ہی ساتھ اس کو قابلیت بڑھانے کے لئے اس کے لئے سازگار حالات بھی پیدا کئے جائیں گے حوصلہ افزائی بھی کی جائے گی اپنے پیشے میں لگاتار قابلیت بڑھانے کے لئے پورے انتظامات کئے جائیں گے اسکول لائبریری کو جدید طرز پر قائم کیا جائے گا اور ہر ایک لائبریری میں ڈیجیٹل لائبریری کا بھی انتظام کیا جائے گا تا کہ ہر طرح سے ٹیچر پڑھنے کے عادی بنیں بچوں کو پڑھانے کے لئے درکار ہرطرح کی کتابیں لائبریری میں دستیاب ہوں تا کہ تمام ٹیچر پڑھنے کے عادی بن کر قابل اور لائق بن سکیں
نئی ایجوکیشن پالیسی کے مطابق مستقبل میں ٹیچر کی تعیناتی کے لئے Teacher eligibility Test لازمی قرار دیا گیا ھے اب ایک ٹیچر کی قابلیت کتنی ہونی ضروری ھے اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ھے کہ TETS کا امحتان پاس کرنے کے لئے کتنی قابلیت ہونا لازمی ھے یہ امحتان آسانی سے وہی شخص پاس کر سکتا ھے جس نے گریجویشن میں کم از کم ساٹھ فی صد سے زیادہ نمبرات حاصل کئے ہو اور وہ بھی محنت کرنے کے بعد ہی یہ امحتان پاس کر سکے گا اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ ٹیچر جنہوں نے گریجویشن میں چالیس فی صد نمبرات حاصل کئے ان کو اپنی قابلیت کم از کم بیس فی صد قابلیت کے برابر بڑھانی ھے تب یہ ممکن ہو گا کہ وہ TETs کا امحتان کوالیفائی کر سکے گا ثابت ہوتا ھے نئی ایجوکیشن پالیسی کے مطابق بہترین لائق اور قابل کنیڈیٹ ہی ٹیچر سلیکٹ ہو سکیں جو بہترین قابل ہو گے تمام ٹیچر کافی حد تک قابل اور لائق ہونے چائیے تا کہ وہ بچوں کو پڑھا کر سماج کی ضرورت کے مطابق لائق اور قابل بنا سکیں گے اس طرح اگر کسی جگہ پڑھائی کے نظام میں کسی قسم کی خامی بھی ھے تو دور ہو سکے گی
ہر انسان کو اللہ تبارک تعالی نے بے شمار قابلیت سے نوازا ھے تھوڑی سی محنت سے ہر ایک ٹیچر قابل اور لائق بن سکتا ھے صرف ایک تو ٹیچر قابل بننے کا خواہشمند ہو اور دوسرا وہ اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کرے پھر وہ لگاتار پڑھنے کا عادی بنے تو پھر ہر ایک ٹیچر سماج کی ضرورت کے مطابق قابل اور لائق بن سکتا ھے اگر نئی ایجوکیشن پالیسی کے مطابق جو مقام ایک ٹیچر کا مقررہ کیا گیا ھے وہ مقام تبھی حاصل ہو گا جب ہر ایک ٹیچر اپنے پیشے کی اہمیت کو پوری طرح سمجھے گا اپنا پورا محسابہ کر کے اپنی کمزوریاں دور کرے گا قابل سے قابل ہو گا اس کا مطلب اپنی کھوئی ہوئی عزت کو واپس حاصل کرنے کے لئے ہر ایک ٹیچر کو قابل بننا ہو گا
نئی ایجوکیشن پالیسی میں درج خوبیاں بچوں میں تبھی پیدا ہو گی جب وہ تمام خوبیاں ٹیچر میں بھی ہو گی اس کا مطلب اب سماج کی امیدوں پر پورا اترنے کے لئےایک ٹیچر کسی بھی صورت میں لاپروائی سے کام نہیں کر سکتا بلکہ ایک سیٹ نارم کے تحت تیاری کرکے ہی بچوں کو پڑھاناں ہو گا ویسے بھی ایک تعلیم یافتہ شخص ہونے کے ناطے ایک ٹیچر کو اپنے متبرک پیشے کے ساتھ پورا انصاف کرنے کے لئے اپنے آپ کے ساتھ پورا انصاف کرنا ہو گا جو بھی ٹیچر ہر لحاظ سے بچوں کو پڑھانے میں لائق اور قابل ھے دیگر تمام ٹیچروں کے لئے اس کے برابر لائق اور قابل بننا لازمی ھے ہر ٹیچر کو اللہ تبارک تعالی کا خوف اپنے اندر پیدا کرنا ھے تو سب اپنے آپ ٹھیک ہو جائے گا
یہ آرٹیکل لکھنے کا مقصد وقت سے پہلے ہی تمام ٹیچر صاحبان کو آگاہ کرنا ھے کہ اب اپنے آپ کو بدلنے کی ضرورت ھے جو ٹیچر پوری محنت اور لگن سے کام کر رہے ہیں وہ دیگر سب ٹیچروں کو اس نیک کام کی طرف پورا دھیان دلائیں یہ کوئی مشکل کام۔نہیں بلکہ ہر ایک ٹیچر کو چھ گھنٹے وقت صرف بچوں کی ہی بھلائی کے لئے صرف کرنا ھے اور اپنی قابلیت کو بڑھانے کے لئے لگاتار پڑھنے کی عادت اپنے اندر پیدا کرنی ھے بچوں کو پڑھانے کا کام پوری محنت لگن اور ایمانداری کے ساتھ کرنا ھے خوش نصیب ہیں ہم سب جن کو اللہ تبارک تعالی نے اس سب سے اعلی منصب کے لئے منتخب ہونے کا موقعہ بخشا یہ سب اللہ کی ہیبکرم نوازی سے ھے اس لئے آئے سب مل کر تعلیم کے نظام۔کو ٹھیک کریں تا کہ سماج کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا