’جموں و کشمیر کے چالیس لاکھ گجر بکروالوں کے لئے ماتم کا دن ‘

0
0

گوجری کو سرکاری زبان کا درجہ نہ دیے جانے پر گجر بکروال کمیونٹی سخت ناراض
یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر کی گجر بکروال کمیونٹی گوجری زبان کو یونین ٹریٹری کی سرکاری زبانوں کی فہرست میں شامل نہ کئے جانے پر سخت ناراض ہے۔ جمعرات کو گجر بکروال کمیونٹی سے وابستہ درجنوں افراد وسطی ضلع گاندربل کے بابا ریشی چھترگل کنگن میں جمع ہوئے اور گوجری زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کے حق میں اپنا احتجاج درج کیا۔ اس موقع پر ایک گجر لیڈر نے نامہ نگاروں کو بتایا: ‘یہ جموں و کشمیر کی چالیس لاکھ آبادی کا مسئلہ ہے۔ مرکزی کابینہ نے پانچ زبانوں کو سرکاری زبان کا درجہ دیا ہے لیکن گوجر زبان، جو جموں وکشمیر میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے، کو نظرانداز کیا گیا ہے’۔ انہوں نے کہا: ‘یہ جموں و کشمیر کے چالیس لاکھ گجر بکروالوں کے لئے ماتم کا دن ہے۔ ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے ملک کے آئین کے ساتھ وفاداری کی ہے۔ ہم نے کبھی پتھر نہیں اٹھائے۔ ہمارے نوجوانوں نے کبھی قانون کو نہیں توڑا۔ لیکن ہمارے ساتھ بہت بڑی نا انصافی کی گئی ہے’۔ موصوف نے کہا کہ پانچ اگست 2019 کو وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمان میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں 70 برس سے گوجر بکروال کمیونٹی کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا: ‘لیکن ایک سال بعد ہی وزارت داخلہ ہمیں بھول گئی ہے۔ کسی بھی کمیونٹی کی پہنچان اس کی زبان ہے۔ مرکزی کابینہ کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے گوجری کو بھی سرکاری زبان کا درجہ دینا چاہیے’۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے بدھ کے روز جموں و کشمیر میں ہندی، ڈوگری، کشمیری اور انگریزی زبانوں کو بھی سرکاری زبان کا درجہ دیا۔ اس سے قبل اردو کو کم از کم 130 برس سے یہاں کی واحد سرکاری زبان ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا