پنچائیت نمائیندگان نے لیفٹیننٹ گورنر سے مداخلت کی اپیل کی
ریاض ملک
منڈی؍؍تحصیل منڈی میں ایم جی نریگا عملہ کی کام چھوڑ ہڑتال پندرھویں روز میں شامل چکی ہے۔ سخت بارشوں اور کرونا وائرس کو دیکھتے ہوئے بھی کام چھوڑ ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے زمینی سطح پر ترقیاتی کام سخت متاثر ہورہے ہیں۔ستم ظریفی یہ کہ گرام روزگار سائیک ٹیکنکل انجینئراور ڈاٹا آپریٹر گزشتہ تیرہ چودہ سالوں سے ایم جی نریگا اسکیم کے تحت تعینات کئے گئے تھے۔ابھی تک جوں کے توں لٹکے ہوے ہیں۔ان کی کام چھوڑ اور قلم چھوڑ ہڑتال سے سرپنچوں اور پنچوں میں بھی تشویش پائی جارہی ہے۔ سرپنچ ساوجیاں آئے بشیر احمد میر نے نمائیندہ ’لازوال ‘سے بات کرتے ہوے کہا کہ گزشتہ پندرہ سالوں سے ایم جی نریگا عملہ اگر زمینی سطح پر کام کرنے پر معمور کیا گیاہے اور ریاست میں بہت ہی کم تعداد میں گرام سائیک ٹیکنکل انجینئراور ڈاٹا آپریٹر ہیں۔جن کو پندرہ سالوں سے محکمہ کے تحت لٹکاکررکھاہواہے۔انہیں اگر کسی سکیم کے تحت لگایاگیاہے اور یہی لوگ زمینی سطح پر کام بھی کررہے ہیں۔ان کو مستقل کیا جائے یا ان کو جواب دیاجائے۔ انہوں نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کو مستقبل کرنے کے لئے پالیسی مرتب کرکے ان کے ساتھ انصاف کا معاملہ کریں۔ان کے علاوہ ممبر پنچائیت اڑائی ملکاں حافظ عبدالرحیم اور نائب سرپنچ چھیلہ ڈاھانگری محمد فرید نے اپنے اپنے بیان میں کہاکہ اس وقت زمینی سطح پر تمام کام رکے پڑے ہیں۔نہ کام اور نہ ہی ایسٹمیٹ اور نہ کوئی آن لائین کام کیا جارہاہے اور جب دفتروں میں آتے ہیں تو جواب ملتاہے ایم جی نریگا عملہ قلم چھوڑ ہڑتال پر ہیں۔جس کی وجہ سے عوام بلخصوص پنچائیت نمائیندگان میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا کے خواب دیکھنے والے ایم جی نریگا عملہ کو مستقل نہیں کرپارہے ہیںاور کئی سالوں سے ان کو عارضی طور رکھاہواہے۔ ان کے بغیر زمینی سطح پر ترقیاتی کام نہائیت ہی مشکل ہیں۔انہوں نے جموں وکشمیر کے لیفٹینٹ گورنر سے اپیل کی ہے۔