حالیہ برسات کی وجہ سے کئی مقامات سے جانی اور مالی نقصانات کی خبریں موصول ہوئی ہیں ۔وادی چناب اور پیر پنجال کے پہاڑی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ جموں کے کئی مقامات بھی متاثر ہوئے ہیں جہاں اب برسات کے ختم ہونے جانے کے بعد بھی خوف کے باد ل منڈلا رہے ہیں۔عوام میں خوف ہے کہ نہ جانے کب برسات کا سلسلہ شروع ہو کہ کھسک رہی زمین اور پہاڑ موت کی نیند سلا دیں جموں ضلع کی ڈنسال تحصیل کے گائوں منیح کی پنچایت اپر کٹھارمیںحالیہ برسات کی وجہ سے کئی مکانوں کا نقصان ہوا ہے ۔ اپر کٹھار پنچایت میں اچانک مٹی کے تودے گرنے سے چار مکان تباہ ہوگئے ہیںاور کئی ایک کو جزوی نقصان ہو ا ہے ۔وہیں جزوی نقصان ہونے والے مکان بھی کسی خطرے سے خالی نہیں ہیں کیونکہ پہاڑ نیچے کی طرف کھسک رہا ہے ۔تاہم غیر موسمی بارش کی وجہ سے پھسلنے والا یہ پہاڑ کسی خطرے سے خالی نہیں ہے ۔اسی اثنا میں متاثرین کا کہنا ہے کہ گھر اور اس میں رکھا سامان بھی زمین بوس ہو گیا اوراب یہ کنبے بالکل بے گھر ہوچکے ہیں۔ایک خاتون کا کہنا ہے کہ پچاس ہزار روپئے قرض لیکر سر چھپانے کیلئے ایک کمرہ تعمیر کیا تھا لیکن اب اس سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اس سانحہ کی خبر متعلقہ تحصیلدار کو دی گئی تو انہوںنے موقع پر پہنچ کر عوام کو الرٹ جاری کیا کہ رات کو گھروں میں نہ جائیں کیونکہ کوئی خطرہ ہو سکتا ہے ۔ تحصیلدار موصوف نے لوگوں کو یقین بھی دلایا کہ جلد از جلد حکومت کی طرف سے سرکاری امداد دی جائے گی۔ابھی تک مقامی سرپنچ کی جانب سے متاثرین کو کچھ امداد دی گئی ہے اور متاثرین حکومت سے امدادی کاروائیوں کی اپیل کر رہے ہیں۔سرپنچ بلبیر سنگھ کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ میرے گاؤں کا ایک افسوسناک واقعہ ہے کیونکہ چار کنبے مکمل طور پر بے گھر ہوگئے ہیں اور بہت سے خاندانوں کو اپنے گھروں کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے جہاں سوہن سنگھ اور سنجے سنگھ کے پاس ان دونوں مکانات کی وہی زمین تھی جہاں انہوں نے اپنے مکانات تعمیر کیے تھے لیکن پوری زمین پہاڑ کے ساتھ کھسک رہی ہے اور ان کے پاس اور کوئی زمین نہیں ہے۔ سرپنچ بلبیر سنگھ کا کہنا ہے کہ پنچایت میں جہاں بھی سرکاری اراضی ہے وہاں ان لوگوں کو جگہ دی جانی چاہئے اور اس گاؤں میں ایک نالا بنایاجانا چاہئے تاکہ بارش کا پانی نالے کے توسط سے دریائے توی میں پڑے ۔اب متاثرین اور پنچائتی نمائندگان کی نگاہیں تحصیلدار موصوف کے وعدے اور حکومت کی جانب ٹکی ہوئی ہیں کہ ان کی مدد کی جائے گی ۔سیلابی صورتحال اور دیگر قدرتی آفات سے نمٹنے اور ان کے نقصانات کے متاثرین کو فوری مدد کیلئے حکومت کو چاہئے کہ بروقت کاروائیاں عمل میں لائی جائیں تاکہ کچھ راحت مل سکے ۔