حکم کا احترام ہے،میں جرمانہ اداکرونگا
یواین آئی
نئی دہلی؍؍ سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے قصوروار مشہور وکیل پرشانت بھوشن پر پیر کو ایک روپیہ کا جرمانہ لگایا اور جرمانے کی رقم ادا نہ کرنے پر ان پر تین سال کی وکالت پر روک لگانے اور تین ماہ کی سزا کا حکم دیا۔جسٹس ارون مشرا کی بینچ نے آج پرشانت بھوشن توہین عدالت معاملے پر یہ حکم سنایا۔پرشانت بھوشن پر ایک روپیہ کا جرمانہ لگایا ہے جس کی ادائیگی 15 ستمبر تک کرنی ہے ۔جرمانہ ادا نہ کرنے پر پرشانت بھوشن تین سال تک وکالت نہیں کر سکیں گے اور تین ماہ کی سزا بگھتنی ہوگی۔وکیل عدلیہ کے خلاف ٹویٹ کرنے کے لئے قصوروار ٹھہرائے گئے تھے ۔جسٹس مشرا،بی آر گوئی اور کرشن مراری کی بینچ نے 25 اگست کو پرشانت بھوشن کے اپنے ٹویٹس کے لئے معافی مانگے سے منع کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔بینچ نے پرشانت بھوشن کے ٹویٹ کے لئے معافی مانگنے سے منع کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا،‘‘معافی مانگنے میں کیا غلط ہے ؟کیا یہ لفظ اتنا خراب ہے ؟’’سماعت کے دوران بینچ نے پرشانت بھوشن کو ٹویٹ پر افسوس ظاہر نہ کرنے کے لئے اپنے رخ پر غور کرنے کے لئے 30 منٹ کا وقت بھی دیا تھا۔توہین عدالت کے معاملے میں پرشانت بھوشن جرمانہ ادا کریں گے۔اس دوران سینیئر ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے پیر کو کہا کہ وہ توہین عدالت کے معاملے میں سپریم کورٹ کی جانب سے عائد ایک روپیے کا جرمانہ ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حالانکہ مجرم قرار دیے جانے اور سنائی گئی سزا کا جائزہ لینے کا حق ان کے پاس محفوظ ہے۔مسٹر بھوشن نے کہا،’ میں اس حکم کا احترام کرتے ہوئے جرمانہ ادا کروں گا۔ میں نے جیسے قانونی سزا کو تسلیم کیا اور جرمانے کی ادائیگی کی ہے ویسے ہی اس معاملے میں بھی احترام سے جرمانہ ادا کروں گا‘۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے مسٹر بھوشن کو توہین عدالت کا مجرم قرار دیا ہے اور پیر کو ان پر ایک روپیے کا جرمانہ ادا کرنے کی سزا دی ہے۔ ایسا نہ کرنے پر مسٹر بھوشن کو تین ماہ کی جیل اور تین سال تک وکالت کرنے پر پابندی عائد کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔