’اسمبلی کا اجلاس طلب کیاجائے‘
ریاست ہر معاملے میں بے چینی کی شکار ؛عوامی نمائندوں کو عوام کی بات کرنے کاموقع دیاجائے:فاروق عبداللہ
موجودہ حکومت نے اسمبلی کے فورم کو کمزور بنادیا ہے، :تاریگامی
لازوال ڈیسک
- سرینگر؍؍ جموں وکشمیر کی اپوزیشن جماعتوں نے ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے کے دفاع کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات اورریاست کو درپیش دوسرے سنگین مسائل پر بحث کے لئے اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ عدالت عظمیٰ نے گذشتہ ہفتے ریاستی حکومت کی اپیل پر دفعہ 35 اے سے متعلق مقدمے کی سماعت دیوالی کے تہوار تک موخرکردی۔ نیشنل کانفرنس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ پارٹی کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میں پیر کے روز ریاستی اپوزیشن کا ایک اعلیٰ سطحی وفد گورنر شری این این ووہرا سے راج بھون میں ملاقی ہوا۔تفصیلات کے مطابق صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میں آج ریاستی اپوزیشن کا ایک اعلیٰ سطحی وفد گورنر این این ووہرا سے راج بھون میں ملاقی ہوا۔ وفد میں ریاستی کانگریس صدر جی اے میر، سی پی آئی ایم کے ایم وائی تاریگامی، پی ڈی ایف کے حکیم محمد یاسین، ڈی پی ایم کے غلام حسن میر، نیشنل کانفرنس کی علی محمد ساگر، سینئر لیڈران عبدالرحیم راتھر، محمد شفیع اوڑی، میاں الطاف احمد اور محمد اکبر لون اور کانگریس کے عثمان مجید شامل تھے۔این این ووہرا سے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈران کے وفد نے گورنر پر زور دیا کہ وہ ریاست کے موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسمبلی کا اجلاس طلب کرے۔ انہوں نے کہا کہ وفد نے گورنر کو اس بات سے آگاہ کیا کہ اس وقت ریاست ہر معاملے میں بے چینی کی شکار ہے، سیاسی انتشار کے ساتھ ساتھ انتظامی بحران عروج پر ہے۔ چور دروازے سے بھرتیاں عمل میں لائیں جارہی ہیں، اقربا پروری اور اقربانی نوازی کا دور دورہ ہے، پیسوں کے عیوض نوکریاں کی فراہمی کا چلن عام ہوگیا ہے، ایسے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جو ریاست کیلئے تباہی اور بربادی کا باعث بن سکتے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم نے گورنر پر زور دیا کہ وہ ذاتی مداخلت کرکے اسمبلی کا سیشن طلب کریں ، جس میں عوامی نمائندوں قانون ساز کونسل اور قانون ساز اسمبلی میں اپنے اپنے لوگوں اور علاقوں کے مسائل و مشکلات اور زمینی صورتحال سامنے لاسکیں۔ اس موقعے پر سی پی آئی کے ایم وائی تاریگامی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس وجہ جو سیاسی اور انتظامی معاملات ہیں اُن کی وجہ سے لوگوں میں بے چینی ہے۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ ریاست کے گورنر شری این این ووہرا ریاست جموں وکشمیر کی صورتحال کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسمبلی کا اجلاس بلائیں گے۔ موجودہ حکومت نے اسمبلی کے فورم کو کمزور بنادیا ہے، اگر اس ادارے کو فعال بنانے ہے تو موجودہ سیاسی اور روز مرہ کے معاملات کے پیش نظر فوری طور پر اسمبلی سیشن بلایا جانا چاہئے۔اس سے قبل اپوزیشن لیڈران نے صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش پر ایک میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں ریاست جموں وکشمیر کے موجودہ سیاسی، انتظامی اور سیکورٹی صورتحال کے علاوہ دیگر معاملات کے بارے میں تبادلہ خیالات کیا گیا ۔