از قلم : محمد شبیر کھٹانہ
محکمہ اسکول ایجوکیشن کی ری آرگنائزیشن سال 1987 میں آڈر نمبر 203-Edu آف 1987 مورخہ 11-02-1987 کے تحت کی گئی تھی تب سے آج تک لگ بھگ تیتیس سال کا عرصہ گزر چکا ھے اور اس عرصہ کے دوران اس محکمہ میں بے شمار تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اسکولوں کی تعداد لگ بھگ سات آٹھ گناہ بڑھ چکی ھے ملازمیں کی تعداد میں بھی کافی اضافہ ہو چکا ھے ظاہر ھے جب ملازمین کی تعداد بڑھ جائے تو ان کے مختلف کام کاج بھی بہت زیادہ بڑھ چکے ہیں اب آفیسرز کی تعداد میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے ان تمام جو اس وقت کام کر رھے ہیں کام۔ کادباؤ کافی بڑھ چکا ھے جس کا ایک تو آفیسرز کے لئے ٹھیک طرح سے کام کرنا نا ممکن ھے دوسرے اس زیادہ بڑھتے ہوئے کام کے بھوج کی وجہ سے تمام۔ اسکولوں میں تعلیم حاسل کرنے والے بچوں کی پڑھائی پر بھی اثر پڑ رھا ھے مزید اس وقت جب ری آرگنائزیشن کی گئی تھی تو صرف ڈی ای کو سی ای او ر ٹی ای او /بی ای کو ذیڈ ای او میں تبدیل کیا گیا تھا جو کہ صرف نام کی ہی تبدیلی تھی اگر باقی محکموں کا جائزہ لگایا جائے تو معلوم ہوتا ھے کہ ان میں سے کافی محکموں کو کئی بار ری آرگنائز کیا گیا ھے چونکہ محکمہ اسکول ایجوکیشن ایک بہت ہی ضروری محکم ھے اس اعتبار سے کہ تمام محکموں میں کام کرنے کے لئے ملازمین چپراسی سے لیکر بڑے سے بڑے آفیسر تک یہی محکمہ تیار کرتا ھے اب کسی بھی علاقہ تحصیل ضلع ریاست یا پھر یو ٹی کی ترقی کا دارو مدار ان تمام محکموں کے کام کاج پر ہوتا ھے ظاہر ھے جتنا کام کاج اچھا اور زیادہ ہو گا اتنی ہی ترقی بھی زیادہ ھو گی اب اگر ان تمام محکموں میں کام کرنے والے ملازمین اور آفیسرز لائق اور قابل ہو گے تو تبھی کام کاج زیادہ اچھا ہو گا ثابت ہوتا ھے کہ ان تمام محکموں میں کام کرنے کے لئے قابل اور لائق ملازمین پیدا کرنے کے لئے محکمہ تعلیم میں کام کرنے والے تمام ملازمین بذات خود قابل اور لائق ہونے چائے یا پھر ان تمام کا کام کاج کافی اچھا ہونا چائے وہ تبھی ممکن ھے جب کہ ان سب کو کرنے کے لئے مناسب ہی کام کاج ملے گا بلکہ کام زیادہ بھی نہیں ہو گا
اب اگر محکمہ میں ہونے والی تمام تر تبدیلیوں کو دیکھا جائے تو اس کے لئے میں اپنے گھر کے زون کوٹرنکہ کو بنیاد بنا کر چلتا ہو سال 1987 میں اس زون میں کل ملا کر صرف انتالیس اسکول تھے جن میں صرف ایک ھائر اسیکنڈری اسکول چا ھائی اسکول آٹھ مڈل اسکول اور ستائیس پرائمری اسکول تھے آج کی ڈیٹ میں چار ھائر اسیکنڈری پانچ ھائی اسکول ترتالیس مڈل اسکول اور ستاسی پرائمری اسکول شامل ہیں تو اس طرح ان تمام اسکولوں کی تعداد لگ بھگ چار گناہ بڑھ گئی ھے اس کا مطلب ایک ذیڈ ای او کے لئے یہ کام اچھے انداز سے چلانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ھے
اگر اپنے ملک کی دیگر ریاستوں میں محکمہ اسکول ایجوکیشن کا جائزہ لگایا جائے تو معلوم ہوتا ھے کہ ان میں سے کئی ریاستوں میں مڈل , ھائی اور ھائر اسیکنڈری کے لئے الگ الگ آفیسرز کی پوسٹس کریٹ کی پگئی ہیں ان میں ڈائریکٹر اور سی ہی نہیں بلکہ کمشنر سیکریٹری کا عہدہ بھی مڈل ،ھائی اور ھائر اسیکنڈری کے لئے الگ الگ کریٹ کیا گیا ھے اب کچھ ریاستوں میں ایک انسپکٹر اور ایک ڈی ای او کی پوسٹیں ضلع سطع پر اور ہر ایک ضلع میں کرہٹ کی گئی ہیں یہ دونوں آفیسر سی ای او کے کنٹرول میں کام کرتے ہیں اور سی ای او کی مدد کرتے ہیں اسی وجہ سے ان تمام ریاستوں میں تعلیم۔کا نظام ہماری ریاست کے مقابلے میں بہت ہی آگے ھے وھاں بچوں کا سیکھنے کا لیول ہماری یو ٹی سے زیادہ ھے اور بچے بھی زیادہ تعداد اور اچھے نمبرات حاصل کر کے امحتان پاس کرتے ہیں
اگر 1987 سے لیکر اس وقت تک محکمہ اسکول ایجوکیشن کے اندر رونما ہونے والی ڈیولپمنٹ کا جائزہ لگایا جائے تو معلوم ہوتا ھے کہ اس عرصہ کے اندر SSA/RMSA دو الگ الگ ونگ تھے جن کو جو اب ایک ہی مشترکہ ونگ SMAGRA میں شامل کر کے ایک ونگ بنایا گیا ھے
کام کاج کے اعتبار سے لگ بھگ ساٹھ اسکیمز اب اس میں شامل ہیں جن میں MDM ایک اسکیم ھے جس۔ میں بے شمار کام کاج ھے اگرچہ اسکولوں میں اساتذہ کی تعداد پہلےسے ہی کم تھی مگر ہر اسکول میں ایک استاد MDM کے کام کاج کی دیکھ بھال کرتا ھے جس سے بچوں کی پڑھائی پر سخت ہی برا اثر پڑتا ھے کیونکہ ہر مہنے میں تین چار بار اس استاد محترم۔ کو مختلف دفاتر میں جانا پڑتا ھے اور پھر ہر دن سامان بھی خرید کر لانا ھے اور پھر ایم ڈی ایم کی روزانہ دیکھ بھال کرنی پڑتی ھے
چونکہ ایک ہی ZEO کے لئے یہ ممکن نہیں وہ مناسب طریقے سے تمام اسکولوں کی مانیٹرینگ کرے اس وجہ سے اسکول ایجوکیشن محکمہ کا نظام مناسب مانیٹیرینگ نہ ہونے کی وجہ سے اس کا کام کاج سخت اثر انداز ہو چکا ھے اس نظام کو درست اور صحیح راستے پر لانے کے لئے مانیٹیرینگ نظام کو سخت کرنے کی از حد ضرورت ھے تا کہ کام کاج درست ہو سکے ۔اس طرح زونل اور ڈسٹرکٹ لیول پر مانیٹرنگ کو سخت بنانے کے لئے ہر زون کو سب زون میں بانٹا جائے اور پھر ان سب زون میں انسپکٹر تعینات کیے جائیں جن کا تعلق متعلقہ محکمہ سے ہی ہو ڈسٹرکٹ لیول پر سیکنڈری اور سینئر سیکنڈری ڈسٹرکٹ آفیسرز کی پوسٹیں کریٹ کی جائیں جن پر چیف ایجوکیشن آفیسر کا کنٹرول ہو اسی طرح ڈویژن سطع پر ڈائریکٹر ایلمنٹری’ڈائریکٹر سکینڈری اور ڈائرکٹر سینئر سیکنڈری کی پوسٹیں کریٹ کی جائیں اور ان تمام عہدوں کی سربراہی کے لئے ڈائریکٹر جنرل اسکول ایجوکیشن کی پوسٹیں کریٹ کی جائیں تو تب انشا الله یہ سب کام۔کاج بہت ہی اچھا ہو گا اور پھر ٹھیک طریقے سے بچوں کو پڑھایا بھی جا سکے گا اور بچون کے سیکھنے کے لیول میں خاطرخواہ اضافہ بھی ہو گا تبھی سماج کو ضرورت کے مطابق بلکہ اس سے بھی زیادہ فائدہ حاصل ہو گا کچھ زون میں ZEPO کی پوسٹیں کریٹ نہیں کی گئی ہیں اب ری اورگنائزیشن کے وقت ایسے تمام۔ زون کے لئے ZEPO کی پوسٹیں کریٹ کی جائیں
محکمہ میں مزید کام کاج میں سدھار لانے کے لئے Recruitment رول کے مطابق جو بھی آفیسر پرموشن کے حق دار ہوں ان کو مستقل کر کے ان پوسٹو پر تعینات کیا جائے اور محکمہ میں سمارٹ کام کاج کےحصول کی خاطر انچارج نظام کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کیا جائے
ایک تو مستقل بنیادوں پر آفیسر تعینات کرنے سے کام کاج سمارٹ ہو گا اور دوسرے وہ آفیسر جو ریگولائز ہونے سے پہلے ہی دنیا فانی سے کوچ کر جاتے ہیں اور پھر ان کے لواحقین جو یا تو تعلیم یافتہ نہیں ہوتے یا پھر ان کر محکمہ میں Rules / formalties کی جانکاری ہی نہیں ہوتی تا کہ وہ فائل مرتب کر کے اپنے والد یا حقیقی رشتہ دار کو ریگولائز کروا سکیں اس طرح سے ایک آفیسر جو ریگولائز ہونے سے پہلے ہی دنیا فانی کو چھوڑ جاتا ھے اس کے لواحقین کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ھے اس طرح اگر انچارج نظام کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کیا جائے تو پھر مذکورہ بالا دونوں مسائیل کا حل ہو جائے گا انچارج نظام۔ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کرنے سے بی ایڈ ٹرینڈ انچارج لیکچرر کا معاملہ بھی ہمیشہ ہمیشہ کےلئے حل ہو جائے گا اس اقسام۔ کے لیکچرر کا اس وقت تک کا معاملہ یہ ھے کی جب وہ صرف ٹیچر ہی ہوتے ہیں تو سینیارٹی کی بنیاد پر ان کو انچارج لیکچرر پرموٹ کیا جاتا ھے اور لیکچرر کا کام۔ کرنے کے لئے ان کو ذمہ واری دی جاتی ھے اس کے بعد ان انچارج لیکچرر کے جونیر بی ایڈ ٹرینڈ ٹیچر کی جب ماسٹر گریڈ میں پرروشن کی جاتی ھے تو ماسٹر گریڈ حاسل کرنے والے ماسٹر انچارج لیکچرر جو قانونی طور پر اپنے ہی پیے سکیل (payscale) میں کام کر رھے ہوتے ہیں سنیر ہونے کے باوجود جونیر ہو جاتے ہیں اور جو ان کے جونیر تھے وہ سینیر ہو جاتے ہیں چونکہ انچارج پلیسمنٹ قانونی طور پر پرموشن ہی نہین ہوتی اس طرح جب ان تمام۔ انچارج لیکچرر کو باقاعدہ کیاجاتا ھے تو جونیر باقاعدہ ہو جاتے ہیں اور سنیر انچارج ہی رہ جاتے ہیں یہاں پر یہ تحریر کرنا مناسب ہو گا کہ ایسا کوئی بھی قانون ,گورنمنٹ آڈر یا سرکیولر (circular) اس وقت تک محکمہ نے جاری نہیں کیا ھے جس کے تحت انچارج بی ایڈ ٹرینڈ لیکچرر کے حق میں ماسٹر گریڈکے برابر گریڈ پرموشن نہ دی جائے مراد یہ ھے کہ ری آرگنائزیشن کے وقت ایسا قانون بھی بنایا جائے جس کہ تحت جب بھی جونیر بی ایڈ ٹرینڈ ٹیچر کو
ماسٹر گریڈ پرموشن دی جائے ان کے سینیر بی ایڈ ٹرینڈ انچارج لیکچرر کا گریڈ بھی ماسٹر گریڈ بڑھا دیا جائے اس سے سینیارٹی میں سنگین قسم کا تفاوت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا مگر جب انچارج سسٹم کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کیا جائے گا تو یہ سنگین سینیارٹی کا معاملہ اپنے آپ حل ھو جائے گا۔
جب 2006 میں کچھ نئے ڈسٹرکٹ کریٹ کئے گے تھے جن میں یا تو ڈیوٹی سی ای او یا ڈسٹرکٹ ایجوکیشن پلانینگ آفیسر کی پوسٹیں کریٹ ہی نی کی گئی تھی ان پو سٹوں کا جائزہ لگانے کے بعد جہاں جو بھی پوسٹ کم ھے وہ کریٹ کی جائے تا کے ان دفاتر کے کام کاج کو سمارٹ بنا یا جا سکے اسی طرح کچھ ھائی اور ھائر اسیکنڈری اسکولوں کے لئے کم پوسٹیں کریٹ کی گئی ہیں کچھ ھائی اسکول ایسے بھی ہیں جن میں صرف
ایک ہیڈ ماسٹر کی ہی پوسٹ کریٹ کی گئی ھے ان تمام اسکولوں میں ری آرگنائزیشن کے وقت دیگر اسکولوں کے برابر پوسٹیں کریٹ کی جائیں تا کہ بچوں کی پڑھائی متاثر نہ ہو جن ھائر اسیکنڈری اسکولوں میں پانچ چھ لیبارٹریز میں بچوں کو پریکٹیکل کروائے جاتے ہیں ان تمام لیبارٹریز کے لئے لیب بیریر کی posts کریٹ کی جانی مطلوب ہیں تا کہ تمام۔ لیبیارٹریز میں بچے اچھی طرح پریکٹیکل کر سکیں اس کے علاوہ پچھلے پندرہ سال سے گیارھویں اور بارھویں کلاس میں پانچ مضامیں پڑھائے جا رھے ہیں جو سبھی ہر بچے کو لازمی طور پر پڑھنے ہیں مگر بہت سارے اسکول ایسے ہیں جن میں پانچویں مضمون کے لئے اس وقت تک پوسٹیں کریٹ نہیں کی گئی ہیں جس کی وجہ سے ایک تو ان تمام۔ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی پڑھائی بری طرح اثر پزیر ہو رہی ھے یہ تمام بچے اتنی قابلیت نہیں حاصل کر رھے جتنی ان کو ضرورت ھے اور دوسرا اسکولوں کے کام۔ کاج پر بھی منفی اثر پڑ رہا ھے
اس آرٹیکل کا لکھنے کا مقصد یہ یہ کے اس کے ذریعہ سے آنرایبل پرنسپل سیکریٹری صاحب اسکول ایجوکیشن سے مد بانہ گزارش کی جا سکے تا کہ ری آرگنائزیشن کا حکمنامہ جاری کر کے مذکورہ بالا تمام مسائیل کا مناسب حل کیا جائے تا کہ جناب کی پوری کاوشوں اور محنت لگن اور ایمانداری کا یوٹی کے سبھی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو پورا پورا فائد حاصل ہو سکے اس وقت اس محکمہ میں کام۔ کرنے والے تمام۔ آفیسرز کو پورا یقین ھے کہ اگر آنریبل پرنسپل سیکریٹری صاحب تک کہ تمام معاملہ بذریعہ اس آرٹیکل کے پہنچ گیا تو وہ ضرور اس، کا مناسب حل کریں گے