محکمہ بجلی کے عارضی ملازمین:موت کے سائے میں خدمات!

0
0

بجلی کے اونچے اونچے کھنبوں پر اور موت کے سائے میں اپنی خدمات انجام دینے والے محکمہ بجلی کے ملازمین ہر وقت مصیبتوں کا سامنا کر تے ہیں ،سردی ،گرمی، دھوپ اور بارش یعنی ہر حال میں کھنبوں پر چڑھنا اور ترسیلی لائنوں کی مرمت کرنا انکی خدمات میںشامل ہے۔حکومت کی جانب سے انہیں چھوٹی چھوٹی تنخواہیں دی جاتی ہیں اور وہ بھی کئی کئی ماہ تک نہیں دی جاتی ہیں ۔جموں و کشمیر میں مختلف محکمہ جات میںاپنی خدمات انجام دینے والے عارضی ملازمین کئی طرح کے مسائل سے دو چار ہیں اور اپنی مستقلی کو لیکر احتجاج کرتے نظر آتے ہیں کہ انہیں مستقل کیا جائے اور ان کو دی جانے والی چھوٹی چھوٹی تنخواہیں بروقت دی جائیں ۔ ان دنوں جموں وکشمیر بالخصوص وادی کشمیر کے کئی علاقہ جات سے بجلی کرنٹ لگنے سے اموات کی خبریں موصول ہو رہی ہیں اور یہ اموات بھی محکمہ بجلی کے ملازمین کی ہوئی ہیں جبکہ اس فہرست میں محکمہ کے عارضی ملازمین بھی شامل ہیں جو اپنی مستقلی کا انتظار کرتے کرتے اپنی خدمات انجام دینے کے دوران اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔دوسری جانب بجلی کی نجکاری کو لیکر اس محکمہ میں خدمات انجام دینے والے عارضی ملازمین کے ذہن میں کئی طرح کے سوالات ہیں کہ نہ جانے انہیں کہیں گھر کا راستہ نہ دکھا دیا جائے اور ان کی برسوں کی محنت پر پانی پھر جائے ۔اس مہنگائی کے دور میںدی جانے والی ایک چھوٹی سی اجرت اور وہ بھی مہینوں تک نہ ملنے سے کئی طرح کی مشکلات کا سامنا رہتا ہے ۔ملک بھر میں جاری لاک ڈائون کی وجہ سے سماج کا ہر ایک طبقہ متاثر ہوا ، کئی پریشانیوں کا سامنا ہوا اور اس دوران سماج کے ساتھ ساتھ مختلف محکمہ جات میں کام کر رہے عارضی ملازمین بھی خوب متاثر ہوئے کیونکہ اس دوران ان کی بقایا تنخواہیں بھی واگزار نہ ہو سکیں اور امدادی کاروائیوں سے بھی دور رہنا پڑا کیونکہ سماج کی نظر وں میں سرکاری ملازم کا لقب ان کے نام کے ساتھ لگ چکا ہے اور حقیقی معنوں میں یہ ملازمین کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔حکومت کو چاہئے کہ مختلف محکمہ جات میں اوربالخصوص محکمہ بجلی میں خدمات انجام دے رہے عارضی ملازمین کی مستقلی اور ان کی تنخواہوں کی بروقت واگزاری کیلئے ایک ٹھوس اور موثر پالیسی مرتب کی جائے تاکہ اونچے کھنبوں اور موت کے سائے میں محکمہ کیلئے اپنی خدمات انجام دینے والے یہ ملازمین بھی اچھے دن گزار سکیں اور انہیں کئی کئی ماہ اپنی اجرت کیلئے انتظار اور احتجاج نہ کرنے پڑیں ۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا