’سوزآزادہیں‘

0
0

سپریم کورٹ نے رہائی سے متعلق عرضی کو نمٹایا
یواین آئی

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر سیف الدین سوز کی رہائی سے متعلق عرضی پر بدھ کو فیصلہ کردیا۔جسٹس ارون کمار مشرا کی سربراہی والی ڈیویژن بینچ نے کانگریسی رہنما کی اہلیہ ممتازالنسا کی پروانہ حاضری ملزم کی عرضی کو،جموں و کشمیر انتظامیہ کے اس جوابی حلف نامے کے بعد نمٹادیا، جس میں کہا گیا ہے کہ پروفیسر سوز نہ تو حراست میں ہیں اور نہ ہی نظر بند رکھے گئے ہیں۔جسٹس مشرا نے کہا،’’جموں و کشمیر انتظامیہ کے جواب کے بعد اس مقدمے کو جاری رکھنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ہم اب یہ معاملہ بند کرتے ہیں‘‘۔عرضی گزار کی جانب سے پیش سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے جموں و کشمیرانتظامیہ کے جواب کی مخالفت کی۔انہوں نے کہا،’’ایک اہل صبح مجھے (پروفیسر سوز کو) حراست میں لے لیا جاتا ہے اور جواب میں انتظامیہ کہ دیتا ہے کہ میں حراست میں نہیں ہوں۔میں آزاد ہوں‘‘۔جسٹس مشرا نے کہا،’’انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پروفیسر سوز نے اس دوران سفر بھی کیا ہے ۔‘‘اس پر مسٹر سنگھوی نے کہا کہ سابق مرکزی وزیر کی طبیعت خراب تھی اور اسپتال جانے کے لئے وہ باہر نکلے تھے ،لیکن جسٹس مشرا ان کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئے ۔اس کے بعد انہوں نے کہا کہ اب اس معاملے کی سماعت بند کی جاتی ہے ۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے خصوصی اختیارات سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر التزامات اور آرٹیکل 35اے کو مسترد کئے جانے کے پیش نظر اس وقت کی ریاست کے کئی رہنماؤں کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 107کے تحت نظر بند کردیا گیا تھا۔کچھ رہنماؤں کو چھ ماہ گزر جانے کے بعد پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے ) کے تحت پھر سے حراست میں لے لیا گیا تھا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا