اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ کسی حد تک انسان عالمی وبائی مرض کرونا وائرس پر قابو پانے اوراس کیلئے دوا بنانے میں کچھ حد تک کامیاب ہوا ہے لیکن یہ بات بھی فراموش نہیں کی جا سکتی کہ یہ وبائی مرض کرونا وائرس بہت تیزی سے پائوں پسار رہا ہے اور اس وائرس نے پوری دنیا کو پریشان کر رکھا ہے جہاں لاکھوں کی تعداد میں انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں اور قریباً ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو کرونا نے اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔ وطن عزیز میں اس سلسلے میںپانچ مراحل میں لاک ڈائون جیسی صورتحال رہی اور ملک کا غریب و مستحق طبقہ بے حد متاثر ہوا ۔اب حکومت نے لاک ڈائون کو اَن لاک میں تبدیل کرکے کچھ نرمیاں ضرور دیں لیکن کرونا کی جانب سے کوئی نرمی نہیں ۔ہر آئے روز اس کے مثبت معاملات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔جموں و کشمیر میںکرونا مثبت معاملات میں اضافہ دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے کئی مقامات پر لاک ڈائون کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور یہ اس بات کی مزید وضاحت کر دیتا ہے کہ حالات خطرات سے خالی نہیں ہیں ۔اس دوران عوام کو بھی خاص خیال رکھنا چاہئے کہ کہیں ان کی کسی غلطی کی وجہ سے ان کا گھر اور خاندان اس وباء کی زد میں نہ آ جائیں ۔بازاروں میں ہر طرف بھیڑ نظر آ رہی ہے گویا کوئی خطرہ ہے ہی نہیں اور کرونا کوئی خواب تھا ۔انتظامیہ کی جانب سے بار ہا عوام کو اپیلیں کی جا رہی ہیں کہ احتیاطی تدابیر کو لازمی بنائیں اور ماسک کا استعمال کریں ۔ اس دوران سماج کا ایک ایسا طبقہ جو ہر روز ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اور دیگر اسناد کی خاطر بازاروں کا رُخ کر رہا ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے درجہ چہارم اور پنچائت اکائونٹ اسسٹنٹ کے فارم بھرنے کی تاریخوں کا اعلان ہو چکا ہے جس کیلئے ان دستاویزات کی ضرورت ہے اور ان دستاویزات کی خاطر لوگوں کو کئی چکر کاٹنے پڑ رہے ہیں ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انتظامیہ کی جانب سے ان دستاویزات کیلئے آسانیاں پیدہ کی جا رہی ہیں ،گائوں سطح پر کیمپ لگائے جا رہے ہیں لیکن ان مقامات پر بھی بھیڑ دیکھنے کو مل رہی ہے جو کوئی بھی خطرہ پیدہ کرنے کیلئے کافی ہوتی ہے ۔عوام کو چاہئے کہ اپنے گھروں سے کم نکلیں اور اس دوران انتظامیہ کو بھی چاہئے کہ سماجی دوری کو یقینی بنانے کیلئے سخت اقدامات کے ساتھ ساتھ ماسک نہ پہننے والے طبقہ کو چالان کئے جائیں اور ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے ۔وہیں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اور دیگر اسناد بنانے والوں کی خاطر انتظامیہ کو چاہئے کہ ان کو کم سے کم چکر لگوائے جائیں اور ان کے ان لازمی دستاویزات کیلئے آسان طریقہ کار اپنائے جائیں تاکہ بھیڑ جیسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔جبکہ عوام کو انتظامیہ کا بھی ان معاملات میں تعاون کرنا چاہئے کیونکہ کرونا پائوں پسار رہا ہے۔