غلط معلومات پھیلائی جارہی ہے،لوگوں کو بے بنیاد بیانات سے گمراہ نہیں ہونا چاہیئے :حکومت
لازوال ڈیسک
سر ی نگر؍؍حکومت نے حال ہی میں سٹریٹجک علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیوںکو باقاعدہ بنانے کے لئے خصوصی اختیارات کو منظوری دی جو کہ فوجی عملے کے کام کاج اور تربیتی ضروریات کے لئے لازمی ہے ۔اس فیصلے کے بارے میں میڈیا میں غلط تاثر پیدا کیا جارہا ہے ۔چند سیاسی جماعتیں جان بوجھ کر عوام کو گمراہ کررہی ہے اور یہ تاثر دے رہی ہے کہ جیسے اراضی فوجی عملے کو منتقل کی جارہی ہے اور پورے جموں وکشمیرکو ایک فوجی ادارے میں تبدیل کیا جارہا ہے۔یہ بھی کہا جارہاہے کہ نئے علاقوں کو سٹریٹجک علاقے قرار دئیے جارہے ہیں جہاں تعمیراتی سرگرمیوں کے لئے وضع کئے گئے قوانین لاگو نہیں کئے جائیں گے ۔یہ سب تبصرے بے بنیاد اور حقائق سے بعید ہے ۔عوام کو صحیح حقائق جاننے ، اس فیصلے کی معقولیت اور اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ان بے بنیاد اور گمراہ کن بیانات پر یقین ہ کریں۔حقیقت یہ ہے کہ اس فیصلے کا فوج کو زمین منتقل کرنے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور زمین کی منتقلی اور حصول و ضرورت پر اس ضمن میں لاگو موجودہ قوانین اور قواعد و ضوابط کا اطلاق جار ی ہے اور کوئی نئی زمین فوج کو منتقل کرنے یا کنٹونمنٹ ور فوج کی تحویل میں زمین سے باہر کوئی بھی علاقہ سٹریٹجک قرار دئیے جانے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ فوجی دستوں کے لئے اراضی کی ضرورت میں باقاعدگی لاناحکومت کی واضح پالیسی ہے ۔فوجی دستیں جموں وکشمیر میں نہ صرف جموںوکشمیر اور لداخ یونین ٹریٹریوں کی سرحدوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہے بلکہ شورش سے نبرد آزما ہے ۔گزشتہ چند برسوں کے دوران دفاعی عملے نے حکومت کی نوٹس میں کئی مسائل لائے ہیں جو اُنہیں بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں پیش آرہے ہیں اور جو مشکل وقت اور اکثر سٹریٹجک مفادات کے منافی ہوتے ہیں۔ایک معین مدت کے اندر اس نوعیت کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیرکی سٹریٹجک اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس نوعیت کے بنیادی ڈھانچہ ضروریات کے لئے ایک مخصوص لائحہ عمل مرتب کرنے کی ضرورت کو محسوس کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ جو بھی ترقیاتی کام بالخصوص جب یہ ڈیولپمنٹ اٹھارٹیز کے مقامی علاقوں میں کی جارہی ہوں تو یہ کلہم ترقیاتی منصوبے کے ہم آہنگ ہو۔ مفاد عامہ کے اِن دونوں اہم ضرورتوں میں مفاہمت پیدا کرنا لازمی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے حکومت نے اس خصوصی رعایت کو منظور ی دی۔اس خصوصی رعایت کا مطلب نام نہاد مطلع شدہ سٹریٹجک ائیریا میں فوج کی تحویل میں موجودہ زمین پر تعمیراتی سرگرمیاں جوکہ ماسٹر پلان کے ڈیولپمنٹل کنٹرول ریگولیشن کے مطابق اور تمام ماحولیاتی قواعد و ضوابط کے تحت ہاتھ میں لی جاتی تھی اب اس نوعیت کی تعمیراتی سرگرمیوں کے لئے تمام اختیارات فوجی عملے کوتفویض کئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ ان قواعد و ضوابط کے غلط استعمال پر کڑی نگاہ رکھنے کے لئے معقول اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور صرف فوجی حکام وہ بھی کارپس کمانڈر کی سطح کے آفیسر فوجی سرگرمیوں اور فوج کے عملے کی تربیتی ضروریات کے لئے ایسے علاقوں کو بطور سٹریٹجک علاقے مقرر کرنے کی حکومت سے درخواست کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت علاقوں سٹریٹجک علاقے قرار دینے کے لئے ٹھوس وجوہات تک کا بھی جائزہ لے گی اور اس کے بعد ہی ایسے علاقوں کو ضرورت کے حساب سے نوٹیفائی کئے جائے گی۔یہ واضح ہے کہ یہ خصوصی رعایت نہ تو فوجی دستوں کو جموںوکشمیر میں مزید اراضی کے حصول کے اختیار دے رہی نہ ہی فوج کو بے لگا م اختیارات تفویض کئے جارہے ہیں اور نہ ہی انہیں ماسٹر پلان کے قواعد و ضوابط اور ماحولیاتی تحفظات پر عمل پیرا رہنے سے مستثنیٰ قرار دیا جارہا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد قومی مفاد میں تمام قواعد و ضوابط پر عمل پیرا رہ کر سٹریٹجک اثاثوں کی تعمیر میں سرعت لانے کو یقینی بنانا ہے۔