اس جنگل کوراکھ کیا جنگل کے رکھوالوں نے؟

0
0

ضلع کٹھوعہ کے بنی میں سبزسونے کی لوٹ،حکام بڑے لُٹیروں پہ مہربان،عام لوگ ہی پریشان
15 دنوں میں ایک ہی گاؤں سے تین کروڑ سے زائد مالیت کی لکڑی کی ضبط:پولیس کا دعویٰ
حافظ قریشی

کٹھوعہ ؍؍ ضلع کٹھوعہ میں سبزسونے کی لوٹ کھسوٹ کاسلسلہ جاری ہے، لیکن یہاں محکمہ جنگلات اور پولیس کے آپسی تال میل میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے، کیونکہ دونوں محکموں میں آپسی کھینچاتانی کے اطلاعات موصول ہورہی ہیں اور اسمگلروں سے لکڑی ضبط کرنے کے معاملے پردونوں اپنے سرپرسہراباندھنے کولیکر آپسی رنجش میں مبتلاہورہے ہیں،21 جون کو پولیس کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق بنی پولیس نے لکڑی سمگلروں کو گرفتار کر کے انکے قبضے سے دیودار کے شہشتر ضبط کیے ہیں ۔ ریلیز کے مطابق بنی پولیس سٹیشن کی ایک ٹیم نے زیرقیادت ایس ایچ او بنی ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر موضع چنڈھیار سے مدثر حسین اور جعفر حسین پسران مختیار بٹ، منظور حسین ولد گل محمد بٹ اور دیگر ان کے گھروں میں چھاپہ مارا اور ان سمگلروں کے گھروں سے بھاری مقدار میں دیوار کی لکڑی برآمد کی اور چھاپے کے دوران پولیس نے موقع پر سے کٹائی کرنے کے آلہ جات بھی ضبط کیے ہیں اور بیان کے مطابق ان مبینہ سمگلروں نے لکڑی چوری کر کے اسے غیر قانونی طور سے فروخت کرنے کے لیے ذخیرہ کیا تھا ۔پولیس پریس ریلیز کے مطابق اس سلسلے میں پولیس نے زیر ایف آئی آر 2020/32 ایڈین فارسٹ ایکٹ 1929 درج کی گئی ہے تو وہیں آئی جی پی جموں مکیش سنگھ بنی کے دورے پر آئے اور ہمراہ ایس ایس پی کٹھوعہ شلیندر مشیشرہ نے یہاں خطاب میں کہا کہ بنی پولیس نے پندرہ دنوں میں لوگوں کے گھروں سے تین کروڑ سے زائد مالیت کی لکڑی کے سلیپر ضبط کیے ہیں۔ حیران کرنے والی بات ہے کہ کیا محکمہ جنگلات بنی میں سمگلروں کا اہم رول کا کردار ادا کر رہا ہے ۔پولیس کی کارروائیاں کہیں نہ کہیں بلاشبہ اطمینان بخش ہیں لیکن یہاں محکمہ جنگلات کی خاموشی عوامی حلقوں میں شک و شبہات پیداکرتی ہے کیونکہ ایک طرف جہاں لوگوں کے گھروں میں چھاپے مارے ولکڑی ضبط کی جاتی ہے وہیں سرکاری سطح پرسڑکوں کی تعمیرات ہوں یادیگر پروجیکٹ وہاں جنگلاتی رقبے کی تباہی کی کوئی خبرگیری نہیں کرتا،ایسے میں لوگوں میں بھی شک وشبہات وناراضگی پائی جارہی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا