اِنتظامی کونسل کااجلاس،کئی اہم فیصلے لئے گئے

0
0

ہائوسنگ پالیسی 2020ء اورایکسائز پالیسی 2020ء کومنظوری
حفاظتی اعتبار سے حساس علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیو ں کو باقاعدہ بنانے کیلئے خصوصی اجازت کی فراہمی کو منظوری دی گئی
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍اِنتظامی کونسل ( اے سی ) جس کی میٹنگ آج یہاں لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو کی صدارت میں منعقد ہوئی ، جس میں مکانات و شہری ترقی محکمہ کی جے کے ہاوسنگ کم لاگت والے مکانات جھونپڑیوں کی از سر نو ترقی و باز آبادکاری اور ٹاون شپ پالیسی 2020ء کو اختیار اور مشتہر کرنے کی تجویز کو منظوری دی۔ایک اور فیصلے میں اِنتظامی کونسل نے ایکسائز پالیسی برائے سال 2020-21 منظور کی اور لائسنسوں کی تجدید نو ، منسوخی ، منتقلی اور جرمانہ سے متعلق شفافیت اور جواب دہی میں بہتری لانے کے لئے پالیسی اقدامات کی عمل آوری کو منظوری دی گئی۔ہاوسنگ پالیسی 2020ء کے تحت مکانات کے ساتھ ماڈل اختیار کئے جارہے ہیں جن میں جھونپڑیوں کو مربوط قصبہ کے طور پر ترقی دے کر سماج کے تمام طبقوں کی مکانات کی ضرورتوں کو پورا کرنا ہے ۔نئی پالیسی کا مقصد نجی ، سرکاری شراکت داری کے تحت کم لاگت مکانات اور جھونپڑیوں کی بازآباد کاری پروجیکٹوں کو ترقی دینے اور امداد باہمی طریقۂ کار کے تحت مربوط اور خصوصی ٹاون شپ کے قیام و دیکھ ریکھ کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔پالیسی کے تحت موجودہ جھونپڑیوں پر رہنے والوں کی کم از کم مستقلی یقینی بنانا ہے تاکہ موجودہ معاشرتی رابطوں کو قائم رکھا جاسکے۔اس کے علاوہ پالیسی میں معاشی طور کمزور طبقوں او رکم آمدن والے گروپوں کے زمرے کے تحت آنے والے زمروں کے حق میں مکانات کی فراہمی میں سرعت لائی جائے گی۔اس کے علاوہ اس کے تحت چند رعایات کی فراہمی کی جارہی ہیں جن میں بلڈنگ پرمٹ فیس ،اراضی کے استعمال میں تبدیلی اور دیگر چارجز کا چھوٹ دی جائے گی۔پالیسی کے تحت کرایہ پر مکانات فراہم کئے جائیں گے جن میں معاشی طور کمزور طبقوں کو لائسنس کی بنیاد پر ایک مخصوص مدت تک رہائشی یونٹوں میں قیام کرنے کی اجازت دی جائے گی جس کے لئے انہیں ابتدامیں کچھ رقم جمع کرنی ہوگی اور اس کے بعد ماہانہ کرایہ ادا کرنا ہوگا۔پالیسی کم لاگت والے مکانات کی بڑھتی ضروریات، جھونپڑ یوں کی ازسر نو ترقی اور باز آباد کاری اور کرایہ پر مکانات فراہم کرنے کی غرض سے منظور کی گئی جس کے لئے ابتدائی ہدف کے طور پر اگلے پانچ برسوں کے دوران ایک لاکھ رہائشی یونٹ تعمیر کئے جائیں گے۔ ایک اور فیصلے میں اِنتظامی کونسل نے ایکسائز پالیسی برائے سال 2020-21 منظور کی اور لائسنسوں کی تجدید نو ، منسوخی ، منتقلی اور جرمانہ سے متعلق شفافیت اور جواب دہی میں بہتری لانے کے لئے پالیسی اقدامات کی عمل آوری کو منظوری دی گئی۔نئی پالیسی کا مفاد عامہ کے لئے آمد ن میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرنے کے لئے مختلف نوعیت کی ٹیکسوںکی تنظیم نو کرنا اور شراب کے مضراثرات کے بارے میں سماجی شعور پیدا کرنا ہے ۔پالیسی کے تحت ہمسایہ ریاستوں سے شراب کی سمگلنگ پر قدغن لگانا اور شراب کی تجارت سے وابستہ افراد کے لئے مختلف براینڈ وں کے انتخاب کرنے کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ اس سال کی پالیسی کے تحت محکمہ نے لائسنسوں کی تعداد اور لائسنس زونوں کو سابق فوجیوں ،جسمانی طور معذور افراد ،درجہ فہرست ذاتوں و قبائل اور دیگر پسماندہ اور معاشی کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لئے ایک مخصوص معیار کے تحت جو علاحدہ مشتہر کیا جائے گا ، کے لئے مخصوص رکھی گئی ہے۔اس کے علاوہ پالیسی دستاویز میں لائسنس فیس پر بھی نظر ثانی کی گئی ہے اور سالانہ لائسنس فیس کا ایک مقرر عنصر متعارف کیا گیا ہے جبکہ موجودہ فی بوتل لائسنس فیس میں ترمیم کر کے اسے اضافی لائسنس فیس کے تحت لایا گیا ہے۔ایکسائز پالیسی برائے 2020-21 کو کووِڈ۔19 وَبا کے پیش نظر جون 2020ء تک توسیع دی گئی تھی جو کہ زائد المعیاد ہوگئی ہے۔کونسل نے کنٹرول آف بلڈنگ اوپریشن ایکٹ 1988 اور جے اینڈ کے ڈیولپمنٹ ایکٹ 1970کو ترمیم کی تجویز کو منظور کیا تاکہ حفاظتی لحاظ سے مخصوص علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیوں کے لئے خصوصی اِجازت فراہم کی جاسکے۔محکمہ مکانات و شہری ترقی کی تجویز کردہ ترمیم سے چند علاقوں کو حفاظتی اعتبار سے حساس علاقے قرار دینے کے لئے راستہ فراہم ہوگا اور ایسے علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیوں کے لئے خصوصی قواعد و ضوابط کے تحت ہاتھ میں لیا جائے گا۔ترمیم کا مقصد قواعد و ضوابط کو آسان بنا کر حکمت عملی کے لحاظ اہمیت کے حامل بنیادی ڈھانچے کی بروقت تعمیر و ترقی یقینی بنا نا ہے ۔یہ منظوری چند علاقوں کی سٹریٹجک کی اہمیت کے پیش نظر دی گئی اور اُن کی حفاظتی ضروریات کو ترقیاتی آرزئوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ کووڈ ۔19وباکے سبب معیشت کو درپیش مشکلات سے نمٹنے کے لئے اِنتظامی کونسل ( اے سی ) کی میٹنگ آج یہاں لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو کی صدارت میں منعقد ہوئی ، میںمعیشت کی بحالی کے لئے امدادی پیکیج کو منظوری دی گئی ۔اس سے قبل مرکزی حکومت نے آتما نربھر بھارت ابھیان کے تحت 20لاکھ کروڑ روپے کا پیکیج متعارف کیا تھا جس کے تحت چھوٹے اور درمیانہ درجے کی صنعتوں ، ترجیحی شعبوں اور حساس طبقوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔ تاہم جموںوکشمیر حکومت نے مختلف شعبوں اور قرض داروں جو کہ مرکزی حکومت کی پیکیج کے دائرے میں نہ آتے ہوں کے لئے اسی طرح کے امداد بہم رکھنے کی ضرورت محسوس کی۔اِمدادی پیکیج کے تحت سیلز ٹیکس اور وی اے ٹی کے بقایاجات کی ادائیگی کے لئے 31؍اکتوبر 2020ء تک عام معافی سکیم کو توسیع دی گئی ہے جبکہ جنوری سے مارچ 2020 ء تک جی ایس ٹی کلیمز کی باز ادائیگی کی تاریخ میں 15؍اکتوبر 2020تک اور اپریل سے جون 2020ء کے لئے15نومبر 2020تک توسیع دی گئی۔کووِڈ کے سبب معیشت کو درپیش مشکلات کا ازالہ کرنے کے لئے امدادی پیکیج کے تحت تمام جموںوکشمیر کے تمام صنعتی تجارتی اداروں کے لئے مقررہ چارجز پر واجب الادا سرچارج 31؍مارچ 2020ء سے 31؍اکتوبر 2020ء تک کی مد ت کے لئے حکومت ادا کرے گی۔حکومت ہند اور جموںوکشمیر کے پیکیج کے تحت نئے قرضہ جات پر سٹیمپ ڈیوٹی کو بھی معاف کیاجارہا ہے ۔انتظا می کونسل نے محکمہ خزانہ کو محکمہ صنعت وحرفت کی مشاورت سے فی الوقت کام کر رہے اداروں کے لئے شرح سود میں رعایت سے متعلق تجویز پیش کرنے کے لئے کہا ۔محکمہ صنعت و حرفت کو معقول لائحہ عمل کے تحت مقامی طور تیار کئے گئے اشیاء کے حصول کیلئے ترجیح پالیسی کو لاگوکرنے کی ہدایت دی گئی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا