تین پہیہ پنچایتی راج قانون کو نافذ کیاجائے:اعجاز احمد خان

0
0

اپنی پارٹی کاضلع سطح پر منصوبہ بندی وترقی عمل میں عوامی نمائندگان کو شامل پرزور
لازوال ڈیسک

ریاسی؍؍حکومت کو ضلع سطح بورڈ میٹنگوں میں منصوبہ بندی وترقی کے فیصلے لینے میں عوامی نمائندگان کو شامل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے اپنی پارٹی سنیئرلیڈر اور سابقہ وزیر اعجاز احمد خان نے مطالبہ کیا ہے کہ جموں وکشمیر میں پنچایتی راج قانون کو مکمل طور نافذ کیاجائے۔ ایک بیان میں اعجاز احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت جموں وکشمیر میں ضلع منصوبہ بندی وترقیاتی بورڈ میٹنگوں کا انعقاد کرنے میں ناکام رہی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ منتخبہ عوامی نمائندگان کے ذریعے عوامی مطالبات کے ازالہ کے لئے فی الوقت مشاورتی کونسل تشکیل دیکر جموں وکشمیر کے سبھی اضلاع میں منصوبہ بندی وترقیاتی میٹنگوں کو فعال بنایاجائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت چاہے تو سابقہ اراکین قانون ساز یہ کو منصوبہ بندی وترقیاتی بورڈ میٹنگوں میں مہمان ِ خصوصی کے طور مدعو کر کے اُن کی خدمات لی جاسکتی ہیں، اس اقدام منصوبہ بندی اور ترقیاتی سرگرمیوں کی بحالی کے لئے لیاجانا چاہئے۔ سابقہ وزیر نے یاد دلاتے ہوئے کہاکہ جموں وکشمیر میں پنچایتی راج قانون کے تحت ضلع سطحی منصوبہ بندی وترقیاتی بورڈ کا قیام عمل میں لاناتھا، جس کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی نے وعدہ کیاتھاکہ وہ جموں وکشمیر میں جمہوری اداروں کو مستحکم بنائیں گے۔ پنچایتی راج قانون کے مطابق ضلع ومنصوبہ بندی بورڈ بلاک ڈیولپمنٹ کونسل چیئرمین، میونسپل صدور ،ضلع کے لیجسلیچرزیا رکن پارلیمان پر مشتمل ہے۔ تین ادارے جیسے کہ بلاک ڈولپمنٹ کونسل، پنچایتیں، میونسپل کمیٹی اور پارلیمنٹ موجود ہے لیکن پھر بھی کئی ماہ سے منصوبہ بندی اور ضلع ترقیاتی بورڈ نہیں بنائے گئے جس سے ترقیاتی سرگرمیوں کا جائزہ اور منصوبہ بندی نہ ہوسکی۔ سابقہ وزیر نے الزام عائد کیا ہے کہ تین پہیہ نظام سے منتخب نمائندگان میں کسی سے بھی بھی بلاواسطہ یا بلواسطہ طور پر انتظامیہ نے کیپس بجٹ مرتب کرتے وقت مشورہ نہیں کیا۔ اس سنجیدہ معاملہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیاکہ عوامی نمائندگان کی شمولیت یقینی بناکر ضلع اور منصوبہ بندی بورڈ میٹنگوں کا انعقاد تسلسل سے کیاجانا چاہئے تاکہ ترقیاتی کاموں سے متعلق عوامی مطالبات کی موثر عمل آوری یقینی بنائی جاسکے۔ اعجاز احمد خان نے مزید کہاکہ چونکہ منتخب اراکین اسمبلی موجود نہیں ہیں ، لیکن باقی بورڈ کو فعال بنایا جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسکیموں کو بہتر اور موثر طریقے سے نافذ کرنے کے مفاد میں بی ڈی سی ، بلدیات اور سابقہ لیجسلیچر جیسے اداروں کو منصوبہ بندی اور ترقیاتی منصوبوں کا حصہ بناتے ہوئے جمہوری سطح کو مضبوط بناسکتے ہیں۔ انہوں نے پنچایت راج ایکٹ کے مطابق پنچایت کو مکمل اختیارات فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا