کشمیر میں آبادی میں کمی ہوگی صوبہ جموں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملے گا
یواین آئی
جموں؍؍بی جے پی جموں وکشمیر یونٹ کے ترجمان اعلیٰ سنیل سیٹھی نے کہا کہ یونین ٹریٹری میں ڈومیسائل سرٹیفکیٹوں کی اجرائی سے 2011 کی مردم شماری کی زیادتیاں ختم ہوں گی اور جہاں وادی کشمیر میں آبادی میں کمی وہیں صوبہ جموں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔انہوں نے کہا کہ صوبہ جموں میں مغربی پاکستان و پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے رفیوجیوں، والمیک و گورکھا سماج اور پندرہ برسوں سے رہائش پذیر افراد کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹیں ملیں گی اور اس طرح سے صوبہ جموں کی آبادی نمایاں حد تک بڑھے گی۔بی جے پی ترجمان اعلیٰ نے ہفتہ کے روز ضلع کٹھوعہ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا: ‘نئی حدبندی ڈومیسائل سرٹیفکیٹوں کی اجرائی کے بعد ہی ہونے والی ہے۔ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے حصول کے لئے ہم نے التزام یہ رکھا ہے کہ جس کے پاس پی آر سی ہے اس کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ملے گی۔ جس کی پی آر سی جعلی ہوگی وہ باہر نکل جائے گا۔ جس کی آج تک پی آر سی نہیں بنی تھی وہ بھی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے لئے ایپلائی کرسکتا ہے’۔انہوں نے کہا: ‘کشمیر میں 2011 کی مردم شماری میں جو یہ مصنوعی نمبرات بڑھائے گئے ہیں وہ باہر نکل جائیں گے۔ جموں میں جن کو پی آر سی نہیں ملی تھی انہیں ڈومیسائل مل جائے گی۔ جو 2011 کی مردم شماری نے زیادتیاں کی تھیں وہ زیادتیاں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کی بدولت ختم ہوجائیں گی’۔ موصوف ترجمان اعلیٰ کا مزید کہنا تھا: ‘ڈومیسائل کی وجہ سے نئی آبادی، جیسے مغربی پاکستان اور پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے رفیوجیوں، والمیک سماج و گورکھا سماج، وہ لڑکیاں جن کی شادی باہر کی ریاستوں میں ہوئی ہیں، اندر آجائے گی۔ کچھ کیسز ان کے ہوں گے جو یہاں گذشتہ پندرہ برسوں سے رہائش پذیر ہیں۔ یہ آبادی صوبہ جموں کے اندر ہی ہے’۔