سلامتی کونسل کے انتخاب سے قبل ہندوستان نے ترجیحات طے کیں

0
0

کہ ترقی کے نئے مواقع، بین الاقوامی دہشت گردی پر اثر انگیز کارروائی اور کثیر جہتی نظام میں اصلاح، اس کی اہم ترجیحات :ایس جے شنکر
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے عارضی ارکان کے طور پر انتخاب میں اترنے سے قبل ہندوستان نے آج اپنے چار نکاتی ایجنڈے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ترقی کے نئے مواقع، بین الاقوامی دہشت گردی پر اثر انگیز کارروائی اور کثیر جہتی نظام میں اصلاح، اس کی اہم ترجیحات ہیں۔وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج یہاں سلامتی کونسل کے لئے ہندوستان کی ترجیحات کا ایک بروشر جاری کیا۔ اس میں مذکورہ چار موضوعات کے علاوہ بین الاقوامی امن و سلامتی پر ایک وسیع نقطہ نظر اور تصفیہ کے آلہ کار کے طور پر انسانیت پر مبنی ٹکنالوجی کو فروغ کے ساتھ ترجیح دینے کی بات کہی گئی ہے۔سلامتی کونسل کی عارضی رکنیت کے لئے 17 جون کو انتخابات ہونے ہیں۔ عارضی رکنیت دو برس کے لئے ہوتی ہے اور ہندوستان 10 برس بعد اس کے لئے انتخاب میں اترا ہے۔ ایشیا پیسیفک گروپ سے واحد امیدوار ہونے کی وجہ سے ہندوستان کی کامیابی یقینی سمجھی جارہی ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ موجودہ وقت میں ہم بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے چار مختلف طرح کے چیلنجوں کا سامنا کررہے ہیں۔ پہلے بین الاقوامی حکمرانی کے عمومی عمل پر دباؤ بڑھ رہا ہے، دوسرے روایتی اور غیر روایتی سلامتی چیلنج بے لگام ہوکر بڑھتے جارہے ہیں۔ تیسرے عالمی اداروں میں مکمل نمائندگی کی کمی برقرار ہے اس لئے وہ کم اثر انگیز ہے اور چوتھا کووڈ۔ 19 کی وبا اور اس کے اقتصادی اثرات دنیا پر حیرت انگیز اثر ڈالیں گے۔ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ جیتنے کی سمت میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں ہندوستان کی یہ آٹھویں مدت کار ہوگی۔ ان غیر معمولی حالات میں ہندوستان ایک مثبت عالمی کرادار ادا کرسکتا ہے۔ ہم نے ہمیشہ ہی جائز بات کی ہے۔انہوں نے بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے روایتی اور نئے چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے سلامتی کونسل کے سامنے آنے والے حوالوں پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کووڈ۔ 19 وبا نے بین الاقوامی اقتصادی اور سیاسی ماحول کو مشکل بنا دیا ہے۔ اس سے عالمی، علاقائی اور مقامی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی ممالک کی صلاحیت بھی محدود ہوئی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کا پرانا کردار بات چیت کے پل اور بین الاقوامی قانون کے پیروکار کے طور پر رہا ہے۔ اس بار بھی وزیراعظم نریندر مودی نے ہندوستان کے رول کو پانچ ’ایس‘ سمان، سمواد، سہیوگ اور شانتی کے طور پر مقرر کیا ہے جو دنیا کی خوشحالی کے لئے ماحول تیار کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مدت کار میں ہندوستان کا مقصد کثیر جہتی نظام میں اصلاح اور نئے اخلاقات پر عمل درآمد رہے گا۔سلامتی کونسل کے لئے ہندوستان کی امیدواری کو ایشیا پیسیفک کے 55 ممالک نے اتفاق رائے سے منظور کیا تھا جس میں چین اور پاکستان شامل تھے۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی نے گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل کے چناؤ کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ انتخاب کووڈ۔ 19 وبا کے سبب نئے ووٹنگ کے نظام سے کرائے جائیں گے۔کناڈا، آئر لینڈ اور ناروے، مغربی یوروپ اور دیگر زمروں کی دو سیٹوں کیلئے امیدوار ہیں۔ لاطینی امریکہ اور کریبیائی گروپ کے لئے میکسکو واحد امیدوار ہے۔ امریکی گروپ کی ایک سیٹ کے لئے کینیا اور جبوتی کے درمیان مقابلہ ہے۔ ہندوستان اس سے پہلے 1950، 51، 67، 68، 72، 73، 77، 78، 84، 85، 91، 92 اور 12۔2011 میں سلامتی کونسل کا رکن رہ چکا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا