شرمناک :کرونا سے ہلاک ہونے والے اشخاص کی بے حرمتی ہو رہی ہے

0
0

مٹھی دومانہ شمشان گھاٹ سے بھگا دیا گیا ،آدھی جلی لاش بیلی چرانہ لائی گئی
محمد جعفر بٹ؍؍نریندر ٹھاکر

جموں؍؍کرونا وائرس سے مرنے والے اشخاص کے ساتھ بے حرمتی کی جا رہی ،جسے انسانیت شرمسار ہو رہی ہے۔دو روز پہلے ڈوڈہ کے ایک 72سالہ شخص کی کرونا سے موت ہونے کے بعد اسے آخری رسومات کے لئے شمشان گھاٹ مٹھی(ڈومانہ) لے جایا گیا ،یہاں کی کی آخری رسومات اداکی جا رہی تھی کہ اچانک یہاں کے مقامی لوگوں نے ان پر حملہ کیا اور انہیں یہاں سے بھگا دیا گیاگیا اور پھر اس شخص کی آدھی جلی ہوئی لاش کو یہاں سے بیلی چرانہ جموں لایا گیا جہاں توی کے کنارے اس پر پٹرول پھینک کر اسے جلایا گیا اور اس کی آخری رسومات میں شرکت کرنے والے لوگوں نے لاوارث لاش کی طرح اسے یہاں جلایا۔جموں میں یہ پہلا معاملہ نہیں بلکہ اسے پہلے بھی ایک ایسا معاملہ سامنے آیا تھا اور اس وقت عوام نے انتظامیہ سے یہ اپیل کی تھی کے لوگوں کے اس بات سے آگاہ کیا جائے کہ وہ کس طرح سے ان لوگوں کی آخری رسومات ادا کریں جن کی موت کرونا کی وجہ سے ہوئی ہے۔اسی سلسلے میں گجر بکروال ایڈوائزری بورڈ کے سابق ممبر اور سماجی کارکن محمد شفیع نے لازوال سے بات کرتے ہوئے ان لوگوں نے انسانیت کا شرمسار کرنے والا کارنامہ انجام دیا ہے۔کیونکہ وورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے بھی یہ کہا گیا ہے کہ مرنے کے بعد انسان میں کسی قسم کا وائرس نہیں رہتا اور اس کے باوجود بھی یہاں کے لوگ اس چیز کو نہیں سمجھ رہے،اور یوٹی جموں و کشمیر کی انتظامیہ لوگوں کو آگاہ کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ جو لوگ اس بات کے بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں کہ ہم نے ہندووں مذہب کا ٹھیکا لے رکھا ہے ،شائد وہ اس بات کو بھول گئے کے ایک مرے ہوئے انسان کے ساتھ اس طرح کی بے حرمتی نہیں کی جاتی،انھوں نے کہا کہ جب یہ واقع پیش آیا تو اس وقت مجسٹریٹ بھی یہاں پے موجود تھے ان کے سامنے یہ سب ہوا اور انتظامیہ کو بھی اس بات کی خبر ہے کہ مرنے والے اشخاص کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے،لیکن انتظامیہ پھر بھی خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں پر لا کر اس لاش کو گھروں سے دور تقریباً سو میٹر کی دوری پر جلایا گیا ،جہاں ہمارے بچے بھی جاتے ہیں اور ہمارے مال مویشی بھی جاتے ہیں ،کیا ہمیں کرونا سے ڈر نہیں لگتا ،سب سے پہلی بات یہ کہ ایک تو ان لوگوں نے لاش کے ساتھ بے حرمتی کی اور ساتھ ہی ساتھ جب سے یہ معاملہ پیش آیا تب سے لے کر اس وقت تک کوئی ہمارے گھر نہیں آتا اور نہ ہی کوئی ہم سے دودھ لیتا ہے،یعنی کے ہمارے ساتھ ہر کسی نے بائیکاٹ کر لیا ہے ،کیونکہ ہمارے علاقے میں اس لاش کی آخری رسومات ادا کی گئی۔انہوں نے لیفٹینینٹ گورنر سے خصوصی مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے اس لاش کے ساتھ زیادتی کی ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آنے والے وقت میں کسی لاش کے ساتھ اس طرح کی ذیادتی نہ کی جائے ،اور ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو اس بات سے آگاہ کریں کہ کس طرح سے لوگ کرونا سے مرنے والے اشخاص کی آخری رسومات ادا کریں،چونکہ لوگوں میں کافی خوف ہے جسکی وجہ سے یہ سب دیکھنے کو مل رہا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا