کرونا کیا آیا: دو دو ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے

0
0

بیرونی ریاستوں کے مسافر اور مزدور در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور
محمد جعفر بٹ؍ابراہیم خان

جموں؍؍ایک طرف جہاں انتظامیہ جموں و کشمیر کے درماندہ مسافروں اور مزدوروں کو واپس لانے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے تو وہیں جموں و کشمیر میں بیرونی ریاستوں کے مسافر اور مزدور در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں،اور انہیں دو دو ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے۔سرینگر سے دہلی کی اور جانے والے کچھ مزدوروں نے لازوال سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کام کی غرض سے سرینگر گے ہوئے تھے اور اچانک لاک ڈاون کی وجہ سے یہیں پھنس کر رہ گئے،لیکن بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ یہاں کی انتظامیہ ہماری مدد کرنے سے قاصر رہی۔انہوں نے مزید یہ کہا کہ جموں سے سرینگر تک کا کرایہ صرف پنچ سو روپیے ہے لیکن اس کرونا وائرس کی مہا ماری میں ہم سے 2100 روپیے فی شخص وصولا گیا،اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم لوگوں کا ضمیر اتنا مر گیا ہے کہ ہم اس وبا کے دوران بھی دوسروں پر انصاف کرنے کے بجائے انہیں لوٹ رہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرین کا کرایہ 1100روپیے لیا جا جا رہا ہے جبکہ یہاں سے دہلی صرف دو سو روپیے تھا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سرکار مزدوروں کو ہر طرح کی راحت پہنچانے کی بات کر رہی ہے تو کیا اسی طرح سے مزدوروں کو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ،مفت میں گھر پہنچانا تو دور ان سے دوگنا کرایہ وصول کیا جا رہا ہے،انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس پیسے بھی ختم ہو چکے ہیں مشکل سے گھر تک کا گزارا ہوگا ایسے میں گھر جا کر بیوی بچوں کو کیا دیں گے۔وہیں کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم جموں کے نانک نگر علاقہ میں پھنسے ہوئیہیں اور ہم گھر جانا چاہتے ہیں لیکن ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں کہ ہم اپنے گھر پہنچ سکیں ،انہوں نے یہ بھی کہا کہ جتنا بھی کام کیا تھا لاک ڈاون کی وجہ سے ٹھیکیدار کی جانب سے ہمیں پیسے نہیں دیے جارہے ہیں تو ایسے میں گزارا کرنا مشکل ہے لہذا ایسے میں انتظامیہ کو چاہیے کہ ہماری مدد کرے اور ہمیں گھر پہنچانے کا انتظام کیا جائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا