کروناکا قہر دُنیاکوخون کے آنسورولائے ہوئے ہے،دُنیاکی سب سے بری سُپرپاور امریکہ میں لاشوںکے ڈھیرہیں،دُنیاکے سب سے بہترین صحت کے بنیادی ڈھانچے کادعویدر اِٹلی کس طرح کروناکے سامنے تباہ وبرباد ہوا،یہ تلخ حقیقت سب کے سامنے ہے،ہندوستان نے اس قہرسے بچنے کیلئے ہرممکن کوشش کی،پھونک پھونک کرقدم رکھے،چین کے بعد ایران ،سپین ،اٹلی ودیگریوروپی ممالک میں بڑھتی تباہی کے تجربات سے سبق لینے اور زیادہ سے زیادہ احتیاط برتنے کی کوشش کی، اسمیں کوئی شک نہیں کہ لاک ڈائون وباء کے بڑھتے قدموں پہ قدغن لگانے میں کامیاب ہوا،لیکن ملک کی تین بڑی ریاستوں مہاراشٹرا،گجرات ،تامل ناڈواورقومی دارالخلافہ دہلی میں اس وباء نے تباہی مچارکھی ہے،ملک میںساٹھ ہزارسے زاید مثبت معاملات سامنے آچکے ہیں، اکیس سوسے زاید لوگ اپنی جانیں گنواچکے ہیں، جبکہ19ہزار سے زائد خوش نصیبوں نے اس وباء کومات دیتے ہوئے شفایابی پائی ہے،جموں وکشمیرمیں مثبت معاملات800سے پارہوگئے ہیں،اتوارتک10افراد کی جان گئی ،جموں کشمیرمیں بیرون ممالک ودیگر ریاستوں میں درماندہ ہزاروں لوگوں کی آمدکاسلسلہ تیزہوگیاہے،اب تک زائید از چالیس ہزار افراد پچھلے چنددِنوں میں یہاں وارد ہوئے ہیں، انہیں کٹھوعہ،سانبہ، جموں واودھمپورمیں قائم قرنطینہ مراکز میں رکھاجارہاہے، بہت ساروں کوان کے آبائی اضلاع میں انتظامی قرنطینہ مراکزمیں بھیجاجارہاہے،تمام کیلئے ٹیسٹ اور قرنطینہ میں رہنالازمی ہے،ایسے میں جموں کے تاجرطبقہ اورانتظامیہ کوبازارکھولنے کی عجلت تباہی کاپیش خیمہ ہے، جہاں ایک کوئی ٹرک ڈرائیور درجنوں لوگوں کو مصیبت میں ڈال سکتاہے وہیں ہزاروں لوگوں کی آمدکوبھی غیرسنجیدگی سے نہیں لیاجاسکتا،ابھی بازاروںمیں سناٹالازمی ہے، اشیائے ضروریہ کی دُکانوں کو دوپہر دوبجے تک کھولنے کی اجازت دی گئی ہے،یہ اچھافیصلہ ہے،اور لوگوں کو کسی قسم کی پریشانی کاسامنانہیں کرناپڑرہاہے،لیکن ایتوارکوجس طرح رکھ رکھائو ؍صاف صفائی کے نام پر پورے شہرکی مارکیٹوں کو کھول دیاگیا، یہ دُکانداروں کی نمائندہ اکائیوں سے ڈسٹرکٹ جسٹریٹ سشماچوہان کیلئے تعریفیں بٹورنے کابہترین موقع ضرورہوسکتاہیلیکن یہ ڈی ایم کی بھول اور نادانی ہے کہ وہ ایسے نازک وقت میں ایک طرف ان دوہفتوں کو چنوتی بھراقرار دیتی ہیں تودوسری جانب بازاروں میں بھیڑ پہ لگام کسنے کے بجائے اُسے اور بڑھارہی ہیں، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی یہ نادانی اور غفلت شہرکولے ڈوبے گی، اوراگرایک مرتبہ کرونانے اپنے پائوں پھیلاناشروع کردئیے تو عبرت کیلئے مہاراشٹرا،دہلی،گجرات اور تامل ناڈوکی جانب نگاہیں دوڑالیناکافی ہے۔حیرا ن کن طورپربازاروں کی ایسوسی ایشنوں کے نمائندے ایک دِن چھوڑ کرایک دِن بازار کھولنے کی اجازت مانگ رہے ہیں،یہ بھی حیران کن ہے،انہیںیہ ذہن نشین کرلیناچاہئے کہ جان ہے توجہاں ہے،زندہ بچ گئے تو بہت مال بیچنے اوربہت پیسہ کمانے کاموقع ملے گا، ڈی ایم موصوفہ کو بھی خوب تعریفوں کے ہارپہننے کاموقع ملے گا فی الحال تواحتیاط کاکڑاگھونٹ پیتے ہوئے ہی اہلیانِ جموں وکشمیرکی صحت کی فکرکرنی چاہئے۔کروناکاسرکچلنے کیلئے اپنے سرچھپائے رکھنے میں ہی سب ہی بہتری ہے،بازاروں میں سروں کاسیلاب تباہی کودعوت ہے،ضلع انتظامیہ ذراہوش کے ناخن لے۔