نیم حکیم خطرہ جان ،عوام غیر تربیت یافتہ معالجوں کے رحم و کرم پر/ہسپتال قائم نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کا انتباہ
محمد اشفاق
درابشالہ ؍؍اس وقت جب کہ پوری دنیا مہلک ترین وبائی مرض کورونا وائرس کے ساتھ برسر پیکار ہے اور طبی سہولیات، ڈاکٹروں، اور طبی عملے کی ہر جگہ فراہمی کو یقینی بنائے جانے کے لیے جی توڑ کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ شیطان کی آنت کی طرح لمبی ہوتی جارہی کورونا وائرس کی زنجیر کو توڑا جا سکے۔لیکن ضلع کشتواڑ کی تحصیل درابشالہ گویا اس وقت کسی دوسرے سیارے کا علاقہ ہے جہاں ہسپتال تو درکنار طبی سہولیات بھی دستیاب نہیں ہیں۔ اور آئے روز سینکڑوں مریضوں کو گھر پہ ہی درد سہنا پڑتا ہے یا پر غیر تربیت یافتہ معالجوں کے پاس اپنی صحت گروی رکھنی پڑتی ہے۔ بیس ہزار سے زائد نفوس آبادی کے ساتھ یہ تحصیل درجنوں پنچایتوں، اور سینکڑوں دیہات پر مشتمل ہے اور زیادہ تر آبادی دور دراز اور سنگلاخ پہاڑوں کے دامن مقیم ہے۔لیکن حیرت انگیز طور پر ہندوستان کی انگریزوں کی غلامی سے آزادی کے 72 سال بعد بھی یہاں پہ ہسپتال قائم نہیں کیا گیا۔ اس تحصیل کی زیادہ تر آبادی غریب اور مزدوری پیشہ افراد پر مشتمل ہے ہر آنے والے دور میں سیاست دان انہیں سبز باغ دکھا کر چلے جاتے ہیں۔ اور یہ سادہ لہو لوگ نہ مرتے کیا نہ کرتے بے بس ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اور بیمار ہونے کی صورت میں یا تو غیر تربیت یافتہ معالجوں کی لوٹ کھسوٹ کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں یا پھر ہزاروں روپے خرچ کر کے ضلع اسپتال کشتواڑ یا سب ضلع اسپتال ٹھاٹھری کا رخ کرتے ہیں۔حیرت انگیز طور پر اس تحصیل کا صدر مقام بٹوت کشتواڑ قومی شاہرہ کے عین وسط میں واقع ہے اور یہاں ہسپتال قائم کرنا بالکل آسان کام ہے۔حکام اور رہنماؤں کی غفلت کی وجہ سے ہر سال سینکڑوں افراد بر وقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے موت کی وادی میں چلے جاتے ہیں۔ لے دے کر اس تحصیل کی کئی پنچایتوں میں پرائمری ہیلتھ سینٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا لیکن ان میں عملے کی کمی، عمارتوں ں کی عدم دستیابی اور دوائوں کی قلت کی وجہ سے انکا ہونا اور ہونا بالکل مساوی بن جاتا ہے۔کورونا وائرس کی وجہ سے پیدہ شدہ صورتحال کے پیش نظر اس علاقے میں ایک سرکاری ہسپتال کا ہونا اور بھی زیادہ ضروری ہے۔ کیونکہ غریب لوگوں کو علاج و معالجہ کے لیے مجبوراً کشتواڑ یا ٹھاٹھری کا رخ کرنا پڑتا ہے جو کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پیدہ شدہ صورتحال میں اور بھی مشکل ہو چکا ہے۔تحصیل درابشالہ کے سماجی کارکنوں اور مقامی باشندوں نے اس سلسلے میں انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ غریب عوام کی طبی سہولت کے لیے کم از کم تحصیل صدر مقام پہ ایک سب ڈسٹرکٹ ہسپتال قائم کریں تاکہ غریب عوام کے ساتھ انصاف ہو بصورت دیگر وہ سڑکوں پہ نکل آنے پر مجبور ہو جائیں گے۔