کورونا: پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کے ضابطوں پر مرکز سے جواب طلب

0
0

کورونا مریضوں سے یہ اسپتال 10 سے 12 لاکھ روپے تک وصول کررہے ہیں:عرضی گزار
یواین آئی

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے پرائیویٹ اور کارپوریٹ اسپتالوں میں کورونا وائرس کے متاثرین کے علاج کی فیس طے کرنے کی ہدایت سے متعلق پٹیشن پر مرکزی حکومت سے جمعرات کے روز جواب طلب کیا۔چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے پیشے سے وکیل سچن جین کی پٹیشن پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب دینے کو کہا۔عرضی گزار نے کہا کہ حکومت نے پرائیویٹ اور کارپوریٹ اسپتالوں کو مکمل طور پر آزادی دے رکھی ہے اور کورونا مریضوں سے یہ اسپتال 10 سے 12 لاکھ روپے تک وصول کررہے ہیں۔مسٹر جین نے کہا کہ ان اسپتالوں میں علاج کا خرچ طے ہونا چاہیے اور پورے ملک کے لئے ایک جیسی علاج کی فیس مقرر کی جانی چاہئے، لیکن جسٹس بوبڈے نے کہا کہ وہ دوسرے فریق کی رائے معلوم کئے بغیر فوری طور پر کوئی حکم جاری نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا ’’ہم آپ کی بات سے متفق ہیں لیکن پرائیویٹ اسپتالوں کے معاملے میں ہمیں ان کا موقف پتہ کئے بغیر کوئی مداخلت نہیں کرسکتے‘‘۔عرضی گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ اور کارپوریٹ اسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کے علاج کے لئے کیا چرچ ہوگا، اسے طے کیا جائے اور مریضوں کو علاج کے نام پر مالی استحصال سے بچایا جائے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے 11 مارچ کو کورونا کو عالمی وبا اعلان کردیا تھا۔ عرضی گزار کے مطابق ایک پرائیویٹ اسپتال نے کورونا وائرس کے علاج کے لئے ایک مریض سے 12 لاکھ روپے لئے تھے۔ دلی حکومت نے حال ہی مین بتایا تھا کہ دلی میں آٹھ پرائیویٹ اسپتال کورونا وائرس کا علاج کریں گے۔ لیکن اس دوران علاج کا خرچ طے نہیں کیا گیا۔ حال ہی میں اور خبر شائع ہوئی تھی کہ بیمہ کمپنی نے پرائیویٹ اسپتال کے بل پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے 50 فیصد رقم ہی منظور کی تھی۔عرضی گزار نے کہا کہ مرکزی حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ کورونا کے علاج کے لئے ہونے والے خرچ کو ریگولیٹ کرے اور کم سے کم چرچ میں علاج یقینی بنایا جائے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا