صحافیوں کی چھٹنی کے خلاف عرضی پر مرکز کو نوٹس

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے ملک بھر لاک ڈاؤن کے بہانے صحافیوں کو زبردستی چھٹی پر بھیجنے ، تنخواہ مراعات میں کمی اور نوکری سے نکالے جانے کے مبینہ واقعات کے خلاف درخواست پر مرکزی حکومت اور دیگر کو پیر کو نوٹس جاری کئے ۔جسٹس این وی رمن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس بی آر گوئی کی بینچ نے نیشنل الائنس آف جرنلسٹس، دہلی یونین آف جرنلسٹس اور برہن ممبئی یونین آف جرنلسٹس کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت، انڈین نیوز پیپرس ایسوسی ایشن اور نیوز براڈکاسٹرس ایسوسی ایشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب دینے کو کہا ہے ۔سماعت کے آغاز میں درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر وکیل کولن گونجالویز نے اپنی دلیلیں پیش کیں، جس پر جسٹس کول نے کہا کہ اس معاملے میں نوٹس جاری کیا جا سکتا ہے ۔ لیکن سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کورٹ سے نوٹس جاری نہ کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا،  مجھے پٹیشن کی کاپی دی جائے ۔ ہم اپنا جواب دیں گے ۔عدالت نے کہا ہر طرح کی یونین لوگوں کو نوکری سیہٹائے جانے ، بغیر تنخواہ کے چھٹی پر بھیجنے ، تنخواہ کاٹنے جیسے موضوع اٹھا رہی ہے ۔ تجارت تقریبا بند ہے ۔ اس معاملے پر سماعت ضروری ہے ۔ لہذا نوٹس جاری کیا جاتا ہے ، جس پر دو ہفتے کے اندر اندر جواب دینا ہو گا۔غور طلب ہے کہ نیشنل الائنس آف جرنلسٹس، دہلی یونین آف جرنلسٹس اور برہن ممبئی یونین آف جرنلسٹس نے عدالت میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کرکے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اس سے درخواست کی ہے ۔مشترکہ طور پر دائر اس رٹ پٹیشن میں میڈیا تنظیموں نے کہا ہے کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے بہانے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اہلکاروں کو زبردستی چھٹنی پر بھیجنے ،تنخواہ مراعات میں کمی کرنے اور نوکری سے نکالے جانے کا میڈیا تنظیموں کا یکطرفہ فیصلہ غیر مناسب اور غیر قانونی ہے ۔درخواست گزاروں نے مرکزی حکومت، انڈین نیوز پیپرس سوسائٹی اور نیوز براڈکاسٹرس ایسوسی ایشن کو مدعا علیہ بنایا ہے ۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ میڈیا تنظیموں نے صحافیوں کو ہٹانے اور تنخواہ مراعات میں کمی کرنے کا فیصلہ کرکے انسانیت کو ہی شرمسار نہیں کیا ہے بلکہ کسی کو بھی کام سے نہ نکالنے یا تنخواہ نہ کاٹنے کی وزیر اعظم نریندر مودی کی اپیل کی بھی خلاف ورزی کی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا