فردوس آباد، چراغ کالونی ،نیوکالونی نور مسجد سنجواں، کریانی تالاب علاقوں میں بندشیں برقرار رہیں گی
لازوال ڈیسک
جموں؍؍زبردست عوامیِ ردِعمل کے بیچ ضلع انتظامیہ جموں نے جموں کے کئی ریڈزون علاقوں بشمول گجرنگر،بٹھنڈی کو اس زمرے سے باہرکرتے ہوئے یہاں کچھ راعتیں دی ہیں اور سخت بندشوں سے لوگوں کو نجات ملی ہے۔جبکہ جموں وکشمیرمیں پولیس نے ریڈزون علاقوں کی ڈرونز سے نگرانی کاعمل تیز کردیاہے۔تفصیلات کے مطابق پچھلے کئی دِنوں سے سوشل میڈیا،اخبارات کے ذریعے کئی معزز شہری، سیاستدان، نوجوان وماہرین قانون جموں انتظامیہ کی جانب سے گجرنگر وبٹھنڈی کو مسلسل ریڈزون میں رکھے جانے کی مخالفت کررہے تھے اور طرح طرح کے خدشات کااِظہار کررہے تھے، اس بیچ انتظامیہ نے کئی روز تک خاموشی اختیارکررکھی تاہم گذشتہ روز نوجوان نیشنل کانفرنس لیڈر ذیشان جاوید رانا کے ایک ٹویٹ پر ضلع مجسٹریٹ نے جواب میں کہاکہ ان علاقوں میں10مثبت معاملات ہیں جبکہ54قریبی رابطے والے معاملات ہیں، اور ذیشان راناکو دھمکی آمیز ٹویٹ میں قانونی کارروائی کاانتباہ بھی دیاگیا، تاہم دوسرے ہی روز اس زبردست عوامیِ ردِعمل کے بیچ ضلع انتظامیہ جموں نے جموں کے کئی ریڈزون علاقوں کو اس زمرے سے باہرکرتے ہوئے یہاں کچھ راعتیں دی ہیں اور سخت بندشوں سے لوگوں کو نجات ملی ہے۔باوژوق ذرائع سے معلوم ہواہے کہ بٹھنڈی، گجرنگر، جانی پورکے بھوانی نگر علاقوں کوریڈزون سے باہرکرتے ہوئے یہاں سے بندشیں ہٹائی گئی ہیں جبکہ فردوس آباد، چراغ کالونی ،نیوکالونی نور مسجد سنجواں، کریانی تالاب علاقوں میں بندشیں برقرار رہیں گی۔اس دوران جموں وکشمیر پولیس نے کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لئے ریڈ زون قرار دیے جانے والے علاقوں کی ڈرونز کے ذریعے مانیٹرنگ تیز کردی ہے۔ ڈرونز سے نہ صرف لوگوں کی نقل وحرکت پر نظر رکھی جارہی ہے بلکہ ان میں نصب پبلک ایڈرس سسٹم کے ذریعے لوگوں تک اپنے گھروں میں ہی بیٹھے رہنے کی اپیلیں بھی پہنچائی جارہی ہیں۔یواین آئی کے مطابق ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ریڈ زون قرار دیے جانے والے علاقوں کو جانے والے راستے سیل کئے گئے ہیں اور اندرون میں لوگوں کی نقل وحرکت پر نظر رکھنے کے لئے ڈرون کیمروں کی مدد لی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرونز کے ذریعے لوگوں تک اپنے گھروں میں ہی محدود رہنے کا صوتی پیغام بھی پہنچایا جارہا ہے۔واضح رہے کہ جموں وکشمیر حکومت نے دس روز قبل ریڈ زون علاقوں کے لئے رہنما خطوط (ایس او پیز) جاری کئے جن کے مطابق ایسے علاقوں میں 100 فیصد لاک ڈائون نافذ رہے گا اور ایسے علاقے کے چاروں اطراف لوگوں کی نقل و حرکت کے لئے مکمل طور پر سیل رہیں گے۔ کسی بھی شخص کو ان علاقوں سے باہر یا اندر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ جہاں تک ممکن ہو ایسے علاقوں میں جانے کے لئے صرف ایک ہی راستہ کھلا ہوگا جس پر ناکہ پارٹی اور مجسٹریٹ تعینات رہیں گے۔ایس او پیز کے مطابق ریڈ زون علاقوں کے اندر اور باہر جانے کے مقامات پر سٹیکرس لگائے جائیں گے جن پر ریڈ زون لکھا ہوگا۔ ایسے علاقوں کے لئے طبی سہولیات، سبزیاں دیگر اناج، میڈیکل ایمرجنسی، فیومگیشن / صحت صفائی اور دیگر عملے کے آنے جانے کے لئے ایک ہی راستہ کھلا رہے گا۔ سول انتظامیہ کے ایک افسر نے بتایا کہ ریڈ زون علاقوں میں صد فیصد لاک ڈائون یقینی بنانے کی ذمہ داری جموں وکشمیر پولیس انجام دے رہی ہے۔ تاہم ایسے علاقوں میں سول انتظامیہ اور محکمہ صحت سے وابستہ اہلکار بھی تعینات رہتے ہیں تاکہ لوگوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ ریڈ زون اور دوسرے گنجان آبادی والے علاقوں میں مکمل لاک ڈائون کو یقینی بنانے کے لئے افرادی قوت کے علاوہ ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے علاقوں میں ڈرونز کے ذریعے نہ صرف لوگوں تک اپنے گھروں میں محدود رہنے کا صوتی پیغام پہنچایا جارہا ہے بلکہ یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ کہیں لوگ ایک جگہ پر جمع تو نہیں ہوئے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ جب جموں وکشمیر پولیس نے صوتی پیغام کی رسانی کے لئے ڈرونز کا استعمال کیا ہے۔ چین میں بھی کورونا وائرس ماہ لاک ڈائون پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے ڈرونز کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا تھا۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر میں اب تک کورونا وائرس کے زائد از 400 مثبت کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے 80 فیصد کیسز وادی کشمیر کے ہیں۔ اگرچہ درجنوں افراد صحت یاب ہوکر ہسپتالوں سے رخصت کئے جاچکے ہیں تاہم پانچ اموات بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔