کروناکے پھیلائوکوروکنے،کروناکے متاثرین کے علاج ومعالجہ کیلئے حکومت،سِول وپولیس انتظامیہ دِن رات ایک کررہی ہے،عوام کابھرپورتعاون حاصل ہے،جہاں جہاں عوام تعاون نہیں کررہی وہیں کروناکاپھیلائو بڑھ رہاہے تاہم جہاں عوام کیساتھ ساتھ انتظامیہ بھی متحرک ہے وہاں صورتحال قدرے بہترہے، جس کی مثال ہمارے جموں وکشمیرکے جموں میں دیکھنے کوملتی ہے، جموں صوبہ میں انتظامیہ نے لاک ڈائون کو بخوبی لاگوکیاہے اور اس کی کامیابی کے پیچھے عوامی تعاون ہے،دوسرا یہاں مثبت معاملات کی کھوج ورابطوں تک پہنچ بھی قابل ستائش ہے، اس میں لوگوں کاتعاون اور اپنی سفری تاریخ کوظاہرکرنابھی ناقابل فراموش ہے،بتایاجارہاہے کہ صوبہ جموں میں لوگوں نے سفری تاریخ کوچھپانے کی کوشش نہیں کی اور اطمینان بخش طورپرانتظامیہ سے تعاون کیا تاہم وادی کشمیر میں جس قدر انتظامیہ خاص طورپر ضلع مجسٹریٹ سرینگر وان کے کروناوریئرس نے جانفشانی سے کام کیااس کے برعکس کرونامثبت معاملات کے رابطے میں آئے لوگوں نے اپنی سفری تاریخ چھپانے کی کوشش کی اور صورتحال کو اورزیادہ سنگین بنادیایہی وجہ ہے کہ وادی میں مثبت معاملات تین سوکے پار ہوگئے ہیں جبکہ جموں صوبے کی صورتحال قابومیں ہے،پھیلائوپہ لگام کسی ہوئی ہے،جہاں کہیں کوئی نیامعاملہ آتاہے وہ غفلت کانتیجہ ہوتاہے جیسے ضلع کٹھوعہ کاپہلامعاملہ ایک ایسے شخص کی صورت میں سامنے آیاجس نے ممبئی سے کٹھوعہ میں دریاکے راستے داخل ہوا،عوامی تعاون اس قہرکوروکنے،کچلنے کیلئے لازمی ہے،تاہم دوسری جانب غیر کرونامریضوں کیلئے صورتحال انتہائی تشویشناک ثابت ہوتی جارہی ہے،نجی اسپتالوں نے اپنے دروازت بند کردئیے ہیں، حالانکہ مشکل وقت میں انہیں آگے آناچاہئے تھا، منافع کمانے کے بجائے عوام، حکومت کی مدد کرنی چاہئے تھی لیکن یہ اپنی کلینک ونجی اسپتال بندکرآرام فرمارہے ہیں جب اچھے دِن آئیں گے تویہ لوٹ کھسوٹ کیلئے میدان میں آجائیں گے،وادی میں صوبائی کمشنرنے ان اسپتالوں کی زبردست کھینچائی کی ہے،گذشتہ روز غیر کووڈ وائرس سے محفوط مریضوں کو علاج و معالجہ کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے تمام پرائیویٹ ہسپتالوں،ڈائیگوناسٹک سنٹروں اور دیگر صحت اداروں کو ایک ہفتے کے اندر اندر کام شروع کرنے کی ہدایت دی،انہوں نے کہاکہ لازمی خدمات کی فراہمی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کار روائی عمل میں لائی جائے گی،اُنہوں نے پرائیویٹ طبی اداروں کو ہدایت دی کہ وہ اپنے 50 فیصد ملازمین کی ہفت وار روسٹرکے تحت اُن کی خدمات حاصل کریں،ایساہی جموں میں بھی ہوناچاہئے،یہاں کے نجی اسپتالوں کوچاہئے کہ وہ بڑے سرکاری اسپتالوں کو کووڈاسپتال قرار دئیے جانے کے بعد غیرکرونامریضوں کی مشکلات کااحساس کرتے ہوئے اپناکام شروع کریں ،وہ غیر کویوڈ مریضوں کی حالت زار پر بھی ترس کھائیں ،ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 کی دفعہ 24 کے تحت انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ نجی طبی عملہ ، اسپتال اور نرسنگ ہوم شہریوں کو کورونا وبائی امراض کے درمیان درکار طبی امداد سے محروم نہیں کریں گے،بدقسمتی سے وبائی بیماری کے پھیلنے کے دوران بہت سے نجی میڈیکل پریکٹیشنرز ، اسپتال اور نرسنگ ہومز نے غیر کوویڈ مریضوں کا بھی علاج بند کردیا ہے جبکہ یہی نجی اسپتال اور ڈاکٹر برسوں اور دہائیوں سے ان مریضوںکوطبی خدمات مہیاکرارہے ہیں۔صوبائی انتظامیہ جموں کو چاہئے کہ وہ ایسے نجی اسپتالوں وکلینکوں پرشکنجہ کسیں جو مریضوں کوعلاج ومعالجہ سے محروم کررہے ہیں۔