’ننھی آصفہ کے دردناک واقعہ پر سیاست نہ کی جائے‘

0
0
  • بہترین تال میل ہے،پی ڈی پی بی جے پی اتحاد کو کوئی خطرہ نہیں :رام مادھو
    کہالال سنگھ اورچندرپرکاش گنگاسے ضرور چوک ہوئی ہے مگرنیت میں کھوٹ نہیں تھا!
    شلپاٹھاکر
  • جموں؍؍بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے کہا کہ ننھی آصفہ بانو کی وحشیانہ عصمت دری اور قتل کے واقعہ پر پوری قوم صدمے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دردناک واقعہ پر سیاست ہونی چاہیے نہ اسے مذہبی کی عینک سے دیکھا جائے۔ رام مادھو جو جموں وکشمیر میں پی ڈی پی بی جے پی اتحاد کے معمار ہیں، نے ان باتوں کا اظہار ہفتہ کو یہاں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بھاجپا جنرل سکریٹری نے اس سے قبل پارٹی ہیڈکوارٹر ترکوٹہ نگر میں پارٹی کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔ مسٹر مادھو نے کہا کہ کٹھوعہ کے جلسے میں شرکت کرنے والے دو بی جے پی وزراء چندر پرکاش گنگا اور چودھری لال سنگھ نے رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دیا ہے۔ انہوں نے کہ پارٹی نے دونوں وزراء کے استعفیٰ کو قبول کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تحقیقاتی عمل میں اڑچنیں پیدا کرنے کا منشا لیکر جلسے میں شرکت کے لئے نہیں گئے تھے۔ مسٹر مادھو نے کہا کہ ریاست میں پی ڈی پی بی جے پی اتحاد کو کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ بقول ان کے دونوں اتحادی جماعتوں کے درمیان بہترین تال میل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت طے شدہ ’ایجنڈا آف الائنس‘ کے مطابق ترقیاتی ایجنڈے پر گامزن ہے۔ بی جے پی جنرل سکریٹری نے نیوز کانفرنس میں غیرمعمولی تعداد میں صحافیوں کی موجودگی پر کہا کہ ’جب ہماری سرکار بنی تھی تب اتنے لوگ (صحافی) نہیں آئے تھے‘۔ انہوں نے کہا کہ ننھی آصفہ کیس میں انصاف کی فوری فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے فاسٹ ٹریک عدالت کا قیام عمل میں لایا جانا چاہیے۔ رام مادھو نے کہا کہ کٹھوعہ واقعہ کی جو دردناک تفصیلات سامنے آئی ہیں، ان سے پورا سماج ہل گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’جنوری میں جب یہ واقعہ پیش آیا تو ریاست سرکار نے اس کی تحقیقات شروع کی ۔ تحقیقات تین ماہ تک جاری رہنے کے بعد کیس کی چارج شیٹ عدالت میں دائر کی گئی ۔ آٹھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس میں کچھ پولیس والے بھی شامل ہیں جن پر شواہد کو مٹانے کا الزام ہے۔ یہ تحقیقات 90 دنوں تک جاری رہی اور اس دوران ہماری پارٹی تحقیقاتی عمل کے ساتھ رہی‘۔ بی جے پی جنرل سکریٹری نے یکم مارچ کو ہندو ایکتا منچ کے بینر تلے منعقد ہونے والے جلسے پر کہا ’یکم مارچ کو ایک واقعہ پیش آیا جس میں کٹھوعہ میں لوگوں کا اجتماع جمع ہوا تھا۔ پارٹی کے کچھ لیڈر اور دو منسٹر وہاں گئے تھے۔ ان کے وہاں جانے کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کے اندر تحقیقات کو لیکر جو خدشات پیدا ہوئے تھے ان کو دور کرنا اور لوگوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنا تھا۔ اس واقعہ کو غلط انداز میں سمجھا گیا۔ مارچ میں ہماری یہاں ایک میٹنگ ہوئی جس میں شرکت کے لئے میں بھی یہاں آیا تھا۔ اس میں فیصلہ ہوا کہ تحقیقاتی عمل جیسے چل رہا ہے، ویسے ہی جاری رہے گا۔ اس کے چار ہفتے بعد تحقیقات مکمل ہوئی اور چارٹ شیٹ بھی دائر کی گئی‘۔ رام مادھو نے کیس کے لئے فاسٹ ٹریک عدالت کے قیام کی حمایت کرتے ہوئے کہا ’ہمیں پوری امید ہے کہ اس واقعہ میں ملوث لوگوں کو جلد ہی سزائیں سنائی جائیں گی۔ جن لوگوں نے یہ گھناونی حرکت انجام دی ہے، ان کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔ اس کیس کی سنوائی فاسٹ ٹریک بنیادوں پر ہونی چاہیے‘۔ رام مادھو نے اپوزیشن جماعتوں بالخصوص کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ’اپوزیشن خاص طور پر کانگریس کی طرف سے یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ یکم مارچ کو کٹھوعہ جانے والے وزراء نے تحقیقاتی عمل میں رکاوٹیں پیداکرنے کی کوششیں کیں۔ اُن کا اس تحقیقاتی عمل میں رکاوٹ ڈالنے کا کوئی منشا نہیں تھا‘۔ انہوں نے کہا ’اس واقعہ پر پوری قوم صدمے میں ہے۔ ہمارے دو وزراء نے فیصلہ لیا کہ وہ اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیں گے۔ آج ہم نے دونوں وزراء کے ساتھ بات کی۔ ریاستی بی جے پی صدر ست شرما کو اُن کے استعفیٰ نامے موصول ہوئے ہیں۔ شرما جی اب ان استعفیٰ ناموں کو وزیر اعلیٰ محترمہ کو بھیجیں گے جو آگے کی کاروائی کریں گی‘۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے جو عہدیدار اس کیس کی ایجی ٹیشن میں شامل ہوئے ہیں، ان کے خلاف بھی کاروائی ہوئی ہے۔ بی جے پی جنرل سکریٹری نے اپیل کی کہ کٹھوعہ واقعہ پر سیاست ہونی چاہیے نہ اسے مذہبی کی عینک سے دیکھا جائے۔ انہوں نے کہا ’اس واقعہ پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ اس میں مذہب اور ذات پات کو لانے کی کوئی کوشش نہیں ہونی چاہیے۔ کانگریس پارٹی دوہرا معیار اپنانا رہی ہے۔ یہاں جموں میں کانگریسی لیڈر ایجی ٹیشن میں سب سے آگے ہیں۔ کانگریسی صدر نے خود تحقیقاتی عمل پر انگلی اٹھائی تھی۔ اپنے بڑے لیڈر بار ایسوسی ایشن صدر (ایڈوکیٹ بی ایس سلاتھیہ) کے ذریعے بھی احتجاج کرایا گیا۔ کانگریس کو ماحول خراب کرنے کی کوششیں نہیں کرنی چاہیں‘۔ بی جے پی جنرل سکریٹری نے کہا کہ آصفہ اور اس کے کنبے کو انصاف دلانا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا ’ننھی آصفہ کی جان گئی ہے۔ اس کو ہم واپس نہیں لاسکتے۔ لیکن اسے اور اس کے کنبے کو انصاف ضرورت ملے گا۔ ملوثین کو سزا دلانی کی پوری ذمہ داری ریاستی حکومت کی ہے جس میں ہم بھی شامل ہیں‘۔ سی بی آئی انکوائری کے مطالبے سے متعلق پوچھے جانے پر رام مادھو نے کہا ’اس کیس کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہے۔ عدالت میں چالان بھی پیش ہوچکا ہے۔ اس حوالے سے کوئی بھی آگے کی کاروائی عدالت کو کرنی ہے۔ سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کرنے والے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں‘۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا