کروناکیخلاف جنگ میں بٹھنڈی کے تئیں انتظامیہ کی نیت پہ اہلیانِ بٹھنڈی کے شک وشبہات بڑھتے ہی جارہے ہیں،تمام طرح کی سہولیات کی فراہمی کے دعوئوں کے بیچ لوگ ادویات، سبزی، راشن وغیرہ جیسی لازمی خدمات کیلئے ترس رہے ہیں، دوسری جانب جھگی جھونپڑی والوں کو انتظامیہ کس طرح فاقہ کشی پہ مجبورکررہی ہے اس کی مثال بھی بٹھنڈی میں ہی ملتی ہے جہاں درجنوں جھگی جھونپڑی والوں کی موجودگی ریڈ زون کی سختیوں کی پول کھولتی ہے ، بٹھنڈی میں داخل ہوناکسی عام آدمی یابٹھنڈی نواسی کیلئے ممکن نہیں !،بٹھنڈی میں لازمی خدمات کیلئے ترستے کسی گھرانے تک کچھ بھی پہنچاناممکن نہیں کیونکہ شاہراہ سے کوئی اندر داخل نہیں ہوسکتالیکن یہ انتہائی حیران کن ہے کہ انتظامیہ ریڈزون میں فاقہ کشی پہ مجبورہوچکے درجنوں بھکاریوں کوداخل ہونے دے رہی ہے،اس انکشاف سے ایک طرف ضلع انتظامیہ جموں کے وہ دعوے بے نقاب ہورہے ہیں جن میں وہ کہتی ہے کہ کوئی بھوکانہیں،جھگی جھونپڑی والاہو،درماندہ مزدورہوں یابیرون ریاستی لوگ ہوں، ہرکسی کاخیال رکھاجارہاہے،مفت راشن کے دعوے کئے جارہے ہیں، لیکن جھگی جھونپڑی والے لوگ دانے دانے کے محتاج ہیں، وہ اپنی زندگی کیساتھ کھلواڑکرنے اور ریڈزون میں داخل ہونے پرمجبورہیں، ریڈزون میں کوئی مثبت معاملہ نہیں پھربھی یہ علاقہ ریڈزون ہے لیکن یہاں بھیک مانگنے کیلئے آس پڑوس کی بستیوں سے لوگ آرہے ہیں جو نہ صرف یہاں کے لوگوں کیلئے خطرہ ہوسکتے ہیں بلکہ ازخود یہ لوگ اپنی جانوں کوخطرے میں ڈال رہے ہیں، یہاں متعلقہ مجسٹریٹ، پولیس ومحکمہ صحت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے مجبورلوگوں کوراشن مہیاکرایاجائے اورانہیں ان کی جھگی جھونپڑیوں میں ہی راشن مہیاکرایاجائے، ریڈزون قرار دئیے گئے علاقے کے لوگوں کو لازمی خدمات کی کوئی تنگی پیش نہ آئے اس کیلئے دیانتداری سے کام کرنے کی ضرورت ہے،آج بھیک مانگنے پرمجبورلوگوں کاکہناہے کہ یہ اُن کاپیشہ نہیں بلکہ انتظامیہ کی غفلت شعاری کانتیجہ ہے کیونکہ وہ فاقہ کشی پہ مجبورہیں، درجنوں جھگی جھونپڑیاں ہیں ،سینکڑوں لوگ ،بچے ،بزرگ خواتین وغیرہ سب فاقہ کشی پہ مجبورہیں،یہ مجبورلوگ ضلع انتظامیہ جموں کے دعوئوں کوآئینہ دکھارہے ہیں، بھیک مانگنے والوں کی جان بھی پیاری ہے،انہیں بھی جینے کاحق ہے، ان کی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈالاجاسکتااور نہ ہی کسی ریڈزون کے رہائشیوں کواس طرح ستایاجاسکتاہے جس طرح بٹھنڈی کے تئیں انتظامیہ نے مشکوک سارویہ اختیارکیاہواہے،ضلع انتظامیہ کواپنی اس ہٹ دھرمی سے بازآتے ہوئے یہ بھی واضح کرناچاہئے کہ بٹھنڈی علاقے کوریڈزون قرار دئیے جانے پرجوسوال اُٹھائے گئے ہیں وہ کیاہیں اور انتظامیہ کااس پرکیاکہناہے تاکہ عوامی شک وشبہات ختم ہوں، ساتھ ہی غریب غرباء جس طرح کھانے پینے کی چیزوں سے محروم ہیں،انہیں موت کے منہ میں نہ دھکیلتے ہوئے انتظامیہ کو چاہئے کہ جھگی جھونپڑیوں تک پہنچے اور پیٹ بھرکھانامہیاکرانایقینی بنائے،فوٹوسیشن آج لاک ڈائون میں خطرناک ہے اورفوٹوسیشن تک محدود رہتے ہوئے نہ ہی انتظامیہ کی ذمہ داری پوری ہوتی ہے اورنہ ہی چاردِن تک کسی غریب کو چولہاجل سکتاہے۔جیساسلسلہ چل رہاہے اِسے عام آدمی کے ذہن میں یہی نقوش مرتب ہورہے ہیں کہ ان کاعلاقہ خطرے والاعلاقہ نہیں بلکہ انتظامیہ کی نیت خطرناک معلوم ہوتی ہے۔