جے اینڈ کے بینک اسامیوں کے معاملے پر سابق گورنر ستیہ پال ملک کا متنازعہ بیان
یواین آئی
سرینگر؍؍ جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے یونین ٹریٹری انتظامیہ کی طرف سے جموں وکشمیر بینک کی اسامیوں کو کالعدم قرار دینے کے متعلق ایک مبینہ ٹیلی فونک کال میں متنازعہ انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اسامیوں کو اس لئے کالعدم قرار دیا گیا کیونکہ جموں کے زیادہ جبکہ کشمیر کے کم لڑکے سیلکٹ ہوئے تھے۔بتادیں کہ سال 2018 میں جموں وکشمیر بینک کی طرف سے مشتہر کی گئی 14 سو 50 اسامیوں کو یونین ٹریٹری انتظامیہ نے ماہ فروری میں کالعدم قرار دیا اور اس فیصلے کے خلاف سری نگر اور جموں میں امیدواروں نے سڑکوں پر آکر احتجاج کیا تھا۔ ستیہ پال ملک جو یہ اسامیاں مشتہر ہونے کے وقت جموں وکشمیر کے گورنر تھے، کو بظاہر ایک امیدوار کی طرف سے کی گئی ایک مبینہ ٹیلی فونک کال میں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے: ‘میری جانکاری کے مطابق اس میں جموں کے لڑکے زیادہ جبکہ وادی کے کم سیلکٹ ہوئے تھے، یہ لوگ اس بات سے ڈرے ہوئے تھے کہ ہم پر چارج آئے گا اور کہا جائے گا کہ بے ایمانی ہوئی ہے’۔دریں اثنا ‘ایک جٹ جموں’ نامی تنظیم نے اس کو مسئلے کے متعلق صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کے دوران فی الوقت سوشل میڈیا پر اس کو زندہ رکھنے کی جموں کے لوگوں سے اپیل کی ہے۔متذکرہ تنظیم کے چیئرمین ایڈوکیٹ انکر شرما، جو متنازعہ بیانات کے لئے مشہور ہیں، نے کہا ہے کہ یہ مسئلہ سامنے آنے سے جموں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کا پردہ فاش ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ڈی فیکٹو اسلامک اسٹیٹ آف جموں وکشمیر کو ختم نہیں کیا جائے گا تب تک جموں کے ساتھ نوکریوں کو بنیاد بناکر نا انصافی کا سلسلہ جاری رہے گا۔قابل ذکر ہے کہ یونین ٹریٹری انتطامیہ کی طرف سے جموں کشمیر بینک کی طرف سے ان اسامیوں کو کالعدم قرار دینے کے خلاف وادی میں بھی امیدوروں نے کئی بار احتجاجی مظاہرے درج کئے تھے۔ یہ اسامیاں 12 سو بینکنگ ایسوسیٹس اور ڈھائی سو پروبیشنری افسروں پر مشتمل تھیں۔