ممبئی کے درماندہ سیاحوں کے لئے اپنے گھر کے دروازے کھولے
یواین آئی
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں حالات کیسے بھی ہوں کرفیو ہو یا کریک ڈاؤن، ہڑتال ہو یا کورونا قہر اہلیان وادی مہمان نوازی اور انسان دوستی کی روایت ہر حال میں زندہ رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں۔دنیا کو زیر کرنے والے کورونا وائرس کے بیچ، جب لوگ خود بھی اپنے ہی گھروں میں بیٹھے ہیں اور دوسروں کے ہاں جانے سے بھی اجتناب کررہے ہیں، سری نگر کے مضافاتی علاقہ پانپور میں ایک کنبے نے ممبئی سے تعلق رکھنے والے ماں بیٹے، جو یہاں بطور سیاح آئے تھے، کو قریب ایک ماہ سے پناہ دے رکھی ہے۔ممبئی سے تعلق رکھنے والے سیاح جاوید احمد شیخ کا کہنا ہے کہ ہمیں نذیر احمد (جس کے گھر میں یہ پناہ گزین ہیں) کے گھر والوں نے گھر میں نہیں بلکہ دلوں میں پناہ دی ہے اس طرح جو اس کنبے نے انسانیت کا مظاہرہ کیا ہے وہ ہم تمام انسانوں کے لئے ایک سبق ہے۔انہوں نے کہا: ‘ہمیں یہاں کی فیملی نے اپنے گھر میں نہیں بلکہ اپنے دلوں میں پناہ دی ہے اس طرح انہوں نے انسانیت کا مظاہرہ کیا ہے وہ تمام انسانوں کے لئے ایک سبق ہے، جہاں حکومت نہیں پہنچ سکتی وہاں انسانوں کو پہنچ کر انسانوں کی مدد کرنی چاہئے’۔جاوید شیخ نے کہا کہ ہم یہاں سیر کے لئے ا?ئے تھے لیکن کورونا کی وجہ سے یہیں پھنس گئے۔انہوں نے کہا: ‘ہم پانچ مارچ کو یہاں سیر کرنے کے لئے آئے تھے اور یہاں کی وادیوں جنہیں جنت کہا جاتا ہے کو دیکھنے آئے تھے لیکن کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے میں اپنی والدہ کے ساتھ یہیں پھنس گیا’۔موصوف سیاح کی والدہ کا کہنا ہے کہ ہمیں اس طرح گھر میں رکھا گیا ہے کہ جیسے ہم ان کے اپنے اہل خانہ ہیں۔انہوں نے کہا: ‘ہم ممبئی سے یہاں گھومنے آئے تھے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے یہاں بری طرح پھنس گئے اور ہم بہت پریشان تھے لیکن یہاں نذیر احمد نے ہمیں اپنے گھر میں پناہ دی اور وہ ہمارا اس طرح خیال رکھتے ہیں کہ ہمیں محسوس ہی نہیں ہورہا ہے کہ ہم باہر سے آئے ہیں’۔مالک مکان نذیر احمد کے فرزند کا کہنا ہے کہ ہم اپنے دوسرے گھر والوں کی طرح ان سیاحوں کو اپنے گھر میں رکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘ہم ان سیاحوں کو اپنے گھر والوں کی طرح رکھ رہے ہیں، ایسا لگتا ہی نہیں ہے کہ یہ ٹورسٹ ہیں’۔موصوف نے کہا کہ یہ لوگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہاں پھنس گئے اور پھر میرے والد نے انہیں گھر لایا اور قریب ایک ماہ سے یہ لوگ ہمارے ہاں ٹھہرے ہوئے ہیں۔